کرامات شیر خدا

لگے اور دو مرتبہ فرمایا: قُمْ اَبَا تُرَابٍیعنیاٹھو!  اے ابو تُراب۔           (بُخاری ج۱ص۱۶۹حدیث۴۴۱)  

اُس نے لقبِ خاک شَہَنْشاہ سے پایا

جو حیدرِ کَرّار کہ مولی ہے ہمارا (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

لمحے بھر میں  قراٰن ختم کر لیتے

           حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی ، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمجب سُواری کرتے وقت گھوڑے کی رِکاب میں  پاؤں  رکھتے توتلاوتِ قراٰن شروع کرتے اور دوسری رِکاب میں  پاؤں  رکھنے سے پہلے پورا قراٰنِ مجیدختم فرمالیتے۔  (شواہدُ النّبوۃ  ص۲۱۲)

مولٰی علی کی شان بَزَبانِ قراٰن

          اللہ عَزَّوَجَلَّنے سُوْرَۃُ البَقَرَۃ کی آیَت نمبر 274 میں اِرشاد فرمایا:

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ (۲۷۴)

ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں  رات میں  اوردن میں ، چُھپے اور ظاہر،  اُن کے لئے اُن کا نیگ (اِنعام،  حصّہ) ہے اُن کے رب کے پاس،  اُن کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔

چار درہم خیرات کر نے کے4انداز

           صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی  ’’ تفسیرِ خزائن ُ العِرفان ‘‘   میں  اِس آیَت ِ مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیَت حضرتِ علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کے حق میں  نازِل ہوئی جبکہ آپ کے پاس فَقَط چار دَراہِم  (چاندی کے سکّے)  تھے اورکچھ نہ تھاآپ (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)  نے اُن چاروں  کو خیرات کر دیا۔ ایک رات میں ،  ایک دن میں ، ایک کو پوشیدہ  (یعنی چُھپا کر) اور ایک کو ظاہِر۔ ‘‘

سُخن آکر یہاں  عطّاؔر کا اِتمام کو پہنچا

                      تِری عَظَمت پہ ناطِق اب بھی ہیں  آیاتِ قرآنی  (وسائل بخشش ص ۴۹۸)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ہمارا خیرات کرنے کاانداز

          سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! کیا شان ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندوں  کی جیسا کہ آپ نے ملاحَظہ فرمایاکہ وہ مال ودولت جمع کرنے کے بجائے اِخلاص کے ساتھ خیرات کرنا پسند فرماتے ہیں۔ امیرُ المؤمنین،  ناصِرُ المسلمین،  پیکر جُودوسخا،  مولیٰ مشکل کُشا،  شیرِخدا حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے پاس 4دِرہم تھے وہ سب راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں  اِس طرح خیرات کئے کہ ایک دن کو،  ایک رات کو،  ایک پوشیدہ اورایک ظاہِر کہ معلوم نہیں ،  کون سا دِرہم راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں  زیادہ قبولیَّت کا شرَف پا کر رحمتوں  اور برکتوں  کی لازوال دولت میں  مزید اضافے کا سبب بن جائے۔ دوسری طرف ہماری حالت یہ ہے کہ اگر کبھی صدَقہ وخیرات کرنے کی ہمّت کر بھی لی تو کہاں  رضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کی نیّت ۔۔۔!  کیسا اِخلاص اور کہاں  کی لِلّٰہِیَّت ۔۔۔!  بس کسی طرح لوگوں  کو معلوم ہو جائے کہ جَناب نے آج اتنے روپے خیرات کر ڈالے !  جب تک ہمارے صدَقہ وخیرات کوشُہرت نہ مل جائے قرار نہیں  آتا، مسجد میں  کچھ دے دیا تو خواہِش ہوتی ہے کہ اِمام صاحِب نام لے کر دُعا کردیں  تاکہ لوگوں  کو میرے چندہ دینے کاپتا چل جائے ۔کسی مسلمان کی خیرخواہی کی تو تمنّا یِہی ہوتی ہے کہ اب کوئی ایسی صورت بھی بنے کہ ہمارا نام

Index