کرامات شیر خدا

تو (بصورتِ لباس مدد)  مانگنا واجب ہے۔ (بہار شریعت ج ۱ ص۴۸۵)  (۲)  اگر اپنے ساتھی کے پاس پانی ہے اور یہ گمان ہے کہ  (بصورتِ پانی مدد) مانگنے سے دیدے گا تو مانگنے سے پہلیتَیَمُّمجائز نہیں  پھر اگر نہیں  مانگا اورتَیَمُّم کرکے نَماز پڑھ لی اور بعد نَماز مانگا اور اس نے دیدیا یا بے مانگے اس نے خود دیدیا تو وُضو کرکے نماز کا اِعادہ (یعنی دوبارہ پڑھنا)  لازِم ہے اور اگر مانگا اور نہ دیا تو نَماز ہو گئی اور اگر بعد کو بھی نہ مانگا جس سے دینے نہ دینے کا حال کُھلتا اور نہ اُس نے خود دیا تو نماز ہوگئی اور اگر دینے کا غالِب گمان نہیں  اورتَیَمُّم کر کے نَماز پڑھ لی جب بھی یِہی صورَتیں  ہیں  کہ بعد کو پانی دے دیا تو وُضو کرکے نَماز کا اعادہ کرے ورنہ ہوگئی۔  (ایضاً ص۳۴۸)

وہ مقامات جہاں  مدد کرنا واجب ہے

 (۱) کوئی مصیبت زدہ فریاد کر رہا ہو،  اُسی نَمازی کو پُکار رہا ہو یا مُطلَقاً کسی شخص کو پُکارتا ہو یا کوئی ڈوب رہا ہو یا آگ سے جل جائے گا یا اندھا راہ گیر کوئیں  میں  گرا چاہتا ہو،  ان سب صورتوں  میں  (نَماز)  توڑ دینا واجب ہے،  جب کہ یہ (نمازی)  اس کے بچانے پر قادر  (یعنی قدرت رکھتا) ہو۔   (ایضاً ص۶۳۷)  (۲) ماں  باپ،  دادا دادی وغیرہ اُصُول[1] کے مَحض بُلانے سے نماز قَطع کرنا  (یعنی توڑنا)  جائز نہیں ،  البتّہ اگر ان کا پُکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے لیے ہو،  جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے (اور ان کی مددکو پہنچے) ،  یہ حُکم فرض (رکعتوں ) کا ہے اور اگر نَفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پُکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا  (نفلی) نَماز پڑھنا انھیں  معلوم نہ ہو اور پُکارا تو توڑ دے اور جواب دے،  اگرچِہ معمولی طور سے بلائیں۔   (ایضاً ص۶۳۸)  (۳) کوئی سو رہا ہے یا نماز پڑھنا بھول گیا تو جسے معلوم ہو اس پر واجب ہے کہ (اُس کی اِس طرح مددکرے کہ)  سوتے کو جگا دے اور بُھولے ہوئے کو یاد دلادے۔   (ایضاًص۷۰۱)  (۴) بھول کر کھایا یا پیا یا جِماع کیا روزہ فاسِد نہ ہواخواہ وہ روزہ فرض ہو یا نَفل۔اورروزہ کی نیّت سے پہلے یہ چیزیں  پائی گئیں  یا بعد میں ،  مگر جب یاد دلانے پر بھی یاد نہ آیا کہ روزہ دار ہے تو اب فاسد ہو جائے گا،  بشرطیکہ یاد دلانے کے بعد یہ افعال واقِع ہوئے ہوں  مگراس صورت میں  کَفّارہ لازم نہیں۔ (۵)  کسی روزہ دارکو ان افعال میں  دیکھے تو یاد دلانا واجب ہے،   (اُس کی اِس طرح مدد نہ کی یعنی) یاد نہ دلایا تو گنہگار ہوا،  مگر جب کہ وہ روزہ دار بہت کمزور ہو کہ یاد دلائے گا تو وہ کھانا چھوڑ دے گا اور کمزوری اتنی بڑھ جائے گی کہ روزہ رکھنا دشوار ہوگا اور کھا لے گا تو روزہ بھی اچھی طرح پورا کر لے گا اور دیگر عبادتیں  بھی بخوبی ادا کر لے گا تو اس صورت میں  یاد نہ دلانا بہتر ہے۔  (ایضاًص۹۸۱)  (۶) جو شخص (قراٰن کریم )  غَلَط پڑھتا ہو تو سُننے والے پر  (اِس اندازمیں  مدد کرنا )  واجب ہے کہ بتا دے،  بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ اسی طرح اگر کسی کا مُصْحَف شریف  (قراٰنِ پاک) اپنے پاس عارِیت (یعنی کچھ وقت کیلئے) ہے، اگر اس میں  کِتابت  (لکھائی)  کی غلطی دیکھے،  بتا دینا (کہ یہ بھی ایک مددہی کی صورت ہے جوکہ)  واجِب ہے۔ (ایضاً ص۵۵۳)

ہے انتظامِ دنیا امدادِ باہَمی سے

آجائے گی خرابی امداد کی کمی سے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُوال (16) :  قراٰنِ کریم میں  ہے: وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ  (پ، ۱۱یونس:۱۰۶)  ترجمہ: ’’  اللہ کے سوا ان کو نہ پکارو ۔ ‘‘  معلوم ہوا کہ غیرِ خدا کو پکارنا شرک ہے۔

 جواب: اس آیت میں  مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ  (یعنی اللہ کے سِوا)  کو پکارنے سے منع کیا گیا ہے یہاں  مراد بت ہیں  اور پکارنے سے مراد عبادت ہے۔  



[1]     مثلاً ماں، نانی،پَرنانی اِسی طرح اوپر تک نیز باپ،دادا،پَردادااِسی طرح اوپر تک یہ سب ’’اُصول‘‘ کہلاتے ہیں۔

Index