رفیق الحرمین

دُعائیں دیگر بَہُت ساری حکمتوں کے ساتھ ساتھ اُمّت کی تعلیم کے لیے بھی ہیں کہ ہم بھی سنَّت سمجھ کر دُعا مانگ لیا کریں ۔

 ’’  اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک ‘‘ کے نو حروف کی نسبت سے لَبَّیْک کے 9 مَدَنی پھول

           [1]  اٹھتے بیٹھتے  ،  چلتے پھرتے  ،  وُضو بے وُضو ہر حال میں لَبَّیْک کہئے [2]  خُصوصاً چڑھائی پرچڑھتے  ، ڈھلوان اُترتے ( سیڑھیوں پر چڑھتے اُترتے )  ،  دوقافلوں کے ملتے  ، صُبْح وشام ،  پچھلی رات ،  پانچوں وَقْت کی نَمازوں کے بعد ، غَرَض کہ ہر  حالت کے بدلنے پر لَبَّیْککہئے [3] جب بھی لَبَّیْک شُروع کریں کم ازکم تین بار کہیں  [4]  ’’  مُعْتَمِر ‘‘ یعنی عُمرہ کرنے والا اور ’’  مُتَمَتِّع ‘‘  بھی عُمرہ کرتے وَقْت جب کَعْبہ مشَرَّفہ کا طواف شُروع کرے اُس وَقْت حَجر اَسْوَد کا پہلا اِسْتِلام کرتے ہی  ’’  لَبَّیْک ‘‘ کہنا چھوڑ دے [5]  ’’  مُفْرِد ‘‘ اور  ’’  قارِن ‘‘ لَبَّیْککہتے ہوئے  مَکَّۂ مُعَظَّمہ  زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  میں ٹھہریں کہ ان کی لَبَّیْک اورمُتَمَتِّع جب حج  کا اِحرام باندھے اس کی لَبَّیْک 10ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام شریف کو جَمْرَۃُ الْعَقَبہ   (یعنی بڑے شیطان) کو پہلی کنکری مارتے وَقتخَتْم ہوگی [6] اِسلامی بھائی بہ آوازِ بُلندلَبَّیْک کہا کریں مگر آواز اِتنی بھی بُلند نہ کریں کہ اِس سے خود کو یا کسی دوسرے کو تکلیف ہو [7] اِسلامی بہنیں جب بھی لَبَّیْک کہیں دھیمی آوازسے کہیں اور یہ سبھی یاد رکھیں کہ علاوہ حج کے بھی جب کبھی جو کچھ پڑھیں اُس تلفُّظ کی ادائیگی میں اِتنی آواز لازِمی ہے کہ اگر بَہَرا پَن یاشور وغُل نہ ہو توخود سُن سکیں  [8] اِحرام کے لئے نیَّت شَرط ہے اگر بِغیرنیَّتلَبَّیْک کہی اِحرام نہ ہوا  ، اِسی طرح تنہا نیَّت بھی کافی نہیں جب تکلَبَّیْک یا اِس کے قائِم مقام کوئی اور چیز نہ ہو ( عالمگیری ج۱ ص۲۲۲)  [9] اِحرام کے لئے ایک بار زَبان سے لَبَّیْک کہنا ضَروری ہے اور اگر اس کی جگہ سُبْحٰنَ اللہ یااَلْحَمْدُ للہ یا لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا کوئی اور ذِکْرُاللّٰہ کیا اور اِحرام کی نیت کی تو احرام ہوگیا مگر سنّتلَبَّیْککہنا ہے۔     (ایضاً)

کروں خوب احرام میں  لبیک کی تکرار

دے حج کا شَرَف ہر برس ربِّ غفّار

اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                              صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد 

نِیَّت کے مُتعلِّق ضَروری ہدایت:  یادرکھئے!نِیَّت دِل کے اِرادے کو کہتے ہیں ۔ خواہ نَماز ،  روزہ ،  اِحرام کچھ بھی ہو ،  اگردِل میں نیَّت موجود نہ ہو تو صِرْف زَبان سے نیَّت کے اَلفاظ ادا کرلینے سے نیَّت نہیں ہوسکتی اور نِیَّت کے اَلفا ظ عَرَبی زَبان میں کہنا ضَروری نہیں  ،  اپنی مادَری زَبان میں بھی کہہ سکتے ہیں بلکہ زَبان سے کہنا لازِمی نہیں  ، صِرْف دِل میں اِرادہ بھی کافی ہے۔ ہاں زَبان سے کہہ لینا افضل ہے اور عَرَبی زَبان میں زِیادہ بہتر کیونکہ یہ ہمارے مَکّی مَدَنی سُلطان ،  رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم  کی میٹھی میٹھی زَبان ہے۔عَرَبی زَبان میں جب نیَّت کے اَلفاظ کہیں تو اُس کے معنٰی بھی ضَرور ذِہن میں ہونے چاہئیں ۔

اِحرام کے معنٰی:  اِحرام کے لفظی معنیٰ ہیں :  حرام کرنا کیوں کہ اِحرام باندھنے والے پر بعض حَلال باتیں بھی حرام ہوجاتی ہیں  ،  اِحرام والے اِسلامی بھائی کو مُحرِم اور اِسلامی بہن کو مُحرِمَہ کہتے ہیں ۔

اِحرام میں یہ باتیں حَرام ہیں :   [1] اِسلامی بھائی کو سِلائی کیا ہوا کپڑاپہننا  [2]  سَرپر ٹوپی اوڑھنا ،  عمامہ یا رُومال وغیرہ باندھنا [3]  مرد کا سر پر کپڑے کی گٹھڑی اُٹھانا  (اِسلامی بہنیں سَر پر چادراوڑھیں اور اِنھیں سَر پر کپڑے کی گٹھری اُٹھانامَنْع نہیں )   [4] مرد کا دَستانے پہننا۔  (اِسلامی بہنوں کومَنْع نہیں )   [5] اِسلامی بھائی ایسے موزے یا جوتے نہیں پہن سکتے جو وَسطِ قدم  (یعنی قدم کے بیچ کا اُبھار) چھُپائیں  ،  ( ہَوائی چپَّل مناسِب ہیں )   [6]  جسم  ،  لباس یا بالوں میں خوشبو لگانا [7] خالِص خوشبو مَثَلاً اِلائچی ،  لونگ ،  دار چینی ،  زَعْفران ،  جاوَتَّری کھانا یا آنچل میں باندھنا ،  یہ چیزیں اگر کسی کھانے یا سالن وغیرہ میں ڈال کر پکائی گئی ہوں اب چاہے خوشبو بھی دے رہی ہوں تو بھی کھانے میں حَرَج نہیں  [8] جِماع کرنا یا بوسہ ، مساس (یعنی چُھونا )  ،  گلے لگانا ، اَندامِ نِہانی  (عورت کی شرمگاہ) پر نگاہ ڈالنا جبکہ یہ آخِری چاروں یعنی جِما ع کے علاوہ کام بشَہوَت ہوں  [9]  فُحش اور ہر قسم کا گناہ ہمیشہ حرام تھا اب اور بھی سَخْت حرام ہوگیا [10]   کسی سے دُنیوی لڑائی جھگڑا  [11] جنگل کا شکار کرنا یاکسی طرح بھی اِس پر مُعاوِن ہونا  ،  اِس کا گوشت یا انڈا وغیرہ خریدنا ،  بیچنا یا کھانا [12] اپنا یا دوسرے کا ناخُن کتَرنا یا دوسرے سے اپنے ناخُن کتَروانا  [13] سَر یا داڑھی کے بال کاٹنا ،  بغلیں بنانا ، مُوئے زیر ناف لینا ،  بلکہ سَر سے پاؤں تک کہیں سے کوئی بال جُدا کرنا [14] وَسمہ یامہندی کا خِضاب لگانا  [15] زَیتون کا یا تِل کاتیل چاہے بے خوشبو ہو ،  بالوں یا جسم پر لگانا  [16] کسی کا سَرمُونڈنا خواہ وہ اِحرام میں ہویا نہ ہو۔ (ہاں اِحرام سے باہَر ہونے کا وَقْت آ گیا تو اب اپنا یا دوسرے کا سر مُونڈ سکتا ہے)   [17] جُوں مارنا ،  پھینکنا ،  کسی کو مارنے کے لئے اِشارہ کرنا ،  کپڑا اُس کے مارنے کے لئے دھونایا دھوپ میں ڈالنا ،  بالوں میں جُوں مارنے کے لئے کسی قسم کی دوا وغیرہ ڈالنا ،  غرضیکہ کسی طرح اُس کے ہلاک پر باعث ہونا۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۰۷۸ ، ۱۰۷۹)

اِحْرام میں یہ باتیں مکروہ ہیں :  [1] جِسم کا مَیل چُھڑانا [2] بال یا جِسم صابون وغیرہ سے دھونا  [3]  کنگھی کرنا [4] اِس طرح کُھجانا کہ بال ٹوٹنے یا جُوں گرنے کا اَندیشہ ہو  [5]  کُرتا یا شَیروانی وغیرہ پہننے کی طرح کندھوں پر ڈالنا [6] جان بوجھ کر خوشبو سونگھنا [7]  خوشبودار پھل یا پتّامَثَلاً لیموں  ،  پودینہ ،  نارنگی وغیرہ سونگھنا (کھانے میں مُضایَقہ نہیں)   [8] عِطر فَروش کی دُکان پر اِس نیَّت سے بیٹھنا کہ خوشبو آئے  [9] مہکتی خوشبو ہاتھ سے چُھونا جب کہ ہاتھ پر نہ لگ جائے ورنہ حرام ہے  [10] کوئی ایسی چیز کھانا یا پینا جس میں خوشبو پڑی ہواور نہ وہ پکائی گئی ہو نہ بُو زائل  (یعنی ختم)  ہو گئی ہو [11]  غلافِ کَعْبہ کے اندر اِس طرح داخِل ہوناکہ غلاف شریف سَریامنہ سے لگے  [12]  ناک وغیرہ مُنہ کا کوئی بھی حصَّہ کپڑے سے چُھپانا [13] بے سِلا کپڑا رَفو کیا ہوایا پَیوَند لگا ہوا پہننا  [14] تکیہ پر مُنہ رکھ کر اَوندھا لیٹنا ( اِحرام کے علاوہ بھی اوندھا سونا مَنْع ہے کہ حدیثِ پاک میں اس طرح سونے کو جہنَّمیوں کا طریقہ کہا گیا ہے )   [15] تعویذ اگرچِہ بے سِلے کپڑے میں لپیٹا ہوا ہو ،  اُسے باندھنا مکروہ ہے۔ ہاں اگر بے سِلے کپڑے میں لپیٹا ہوا تعویذ بازو وغیرہ پر باندھا نہیں بلکہ گلے میں ڈال لیا تو حَرَج نہیں  [16] سر یا مُنہ پر پٹّی باندھنا [17] بِلا عُذر بدن پر پٹّی باندھنا  [18] بناؤ سِنگھار کرنا [19] چادر اوڑھ کر اِس کے سِروں میں گرہ دے لینا جب کہ سر کُھلا ہو ورنہ

Index