نہیں ، مُسْتحَب ہے ) [۲] خریدو [۳] فروخت [۴] فُضُول کلام [۵] ’’ پریشان نظری ‘‘ یعنی اِدھر اُدھرفُضُول دیکھنا سَعْی میں بھی مکروہ ہے اور طَواف میں اور زِیادہ مکروہ [۶] صَفا یا [۷] مروہ پر نہ چڑھنا (معمولی سا چڑھئے اوپر تک نہیں ) [۸] بِغیر مجبوری مَرد کا ’’ مسعٰی ‘‘ میں نہ دوڑنا [۹] طَواف کے بعد بَہُت تاخیر سے سَعْی کرنا ۱۰ سَتْرِ عورت نہ ہونا۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۱۵)
سَعی کے چار متفرق مَدَنی پھول: {۱} سَعْی میں پَیدل چلنا واجب ہے جبکہ عُذْر نہ ہو (بِلا عُذْر سُواری پر یا گھِسَٹکر کی تو دم واجِب ہو گا) ( لُبابُ الْمَناسِک ص ۱۷۸) {۲} سَعْی کے لئے طَہارَت شَرْط نہیں حَیض و نِفاس والی بھی کرسکتی ہے (عالمگیری ج۱ص۲۲۷) {۳} جِسم ولباس پاک ہوں اورباوُضُو بھی ہوں یہ مُستحَب ہے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۱۱۰ ) {۴} سَعْی شُروع کرتے وَقْت پہلے صَفا کی دُعا پڑھئے پھرسَعْی کی نیَّت کیجئے ۔ سَعْی کے مُتَعدِّد افعال ہیں ، جیسا کہ حَجرِ اَسوَد کا اِستلام ، صَفا پر چڑھنا ، دُعا مانگنا وغیرہ ان سب پر نیّتیں کرلے تواچّھا ہے ، کم از کم دل میں یہ نیّت ہونا بھی کافی ہے حُصُولِ ثواب کیلئے اصل سَعْی سے پہلے کے اَفعال کررہاہوں ۔
اِسلامی بہنوں کیلئے خاص تاکید: اِسلامی بہنیں یہاں بھی اور ہر جگہ مَردوں سے الگ تھلگ رہیں ۔ اَکثر نادان عورَتیں ’’ حَجَرِ اَسوَد ‘‘ اور رُکنِ یَمانی کو چُومنے کے لیے یا کعبۃُ اللّٰہشریف کے قریب جانے کے لئے بے دَھڑک مَردوں میں جاگُھستی ہیں ۔ توبہ! توبہ!یہ سخت بے باکی ہے ۔اسلامی بہنوں کیلئے ٹھیک دوپَہَر کے وَقْت مَثَلاً دن کے 10 بجے طواف کرنا مناسِب ہے کہ اُس وَقْت بھیڑ کم ہوتی ہے۔
بارِش اور میزابِ رحمت: بارِش کے دَوران حَطِیم شریف میں بَہُت بھیڑ ہو جاتی ہے ، میزابِ رَحمت سے نچھاور ہونے والا مبارَک پانی لینے کیلئے حاجی صاحِبان دیوانہ وار لپکتے ہیں اِس میں زخمی ہونے بلکہ کُچل کر مر جانے تک کاخطرہ ہوتا ہے ، ایسے موقع پر اسلامی بہنوں کو دُور رَہنا ضَروری ہے۔
ہے طوافِ خانۂ کعبہ سعادت مرحبا!
خوب برستا ہے یہاں پر ابرِ رحمت مرحبا!
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حج کا اِحرام باندھ لیجئے: اگر آپ نے ابھی تک حج کااِحْرام نہیں باندھا تو8 ذُوالْحِجَّہکو بھی باندھ سکتے ہیں مگرسَہولت 7کو رہے گی کیوں کہ مُعلِّم اپنے اپنے حاجیوں کو ساتویں کی عشاء کے بعد سے مِنٰی شریف پہنچانا شُروع کر دیتے ہیں ۔ مسجدِ حرام میں غیر مکروہ وَقْت میں اِحْرام کے دونَفْل ادا کر کے معنیٰ پر نظر رکھتے ہوئے اس طرح حج کی نیَّت کیجئے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اُرِیْدُ الْحَجَّ ط فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِِِِِِکْ لِیْ فِیْہِ ط نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالٰی ط
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں حج کا ارادہ کرتا ہوں تُو میرے لئے اِسے آسان کر اور مجھ سے قَبول فرما اوراِس میں میری مددکر اور میرے لئے اِس میں بَرَکت دے ، نیّت کی میں نےحج کی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے اِس کا اِحرام باندھا۔
نیَّت کے بعد اِسلامی بھائی بُلند آواز سے اور اِسلامی بہنیں دِھیمی آواز میں تین تین مرتبہ لَبَّیْک پڑھیں ۔اب ا یک بار پھر آپ پر اِحرام کی پابندیاں عائد ہوگئیں ۔
ایک مُفید مشورہ: اگرآپ چاہیں توایک نَفلی طَواف میں حج کے اِضْطِباع ، رَمَل اور سَعْی سے فارِغ ہو لیجئے ، اِس طرح طَوافُ الزِّیارَۃ میں آپ کو رَمَل اور سَعْی کی ضَرورت نہیں رہے گی۔مگر یہ ذِہن میں رہے کہ7اور8کو بھیڑ بَہُت زیادہ ہوتی ہے ، نیز 10 کو طَوافُ الزِّیارَۃمیں بھی کافی ہُجُوم ہوتا ہے البتّہ 11اور 12کے طَوافُ الزِّیارَۃ میں رَش میں کمی آجاتی ہے اورسَعْی میں بھی قدرے آسانی رہتی ہے۔
مِنٰی کو روانگی: آج آٹھویں شب ہے ، بعدِ نَمازِ عشاء ہر طرف دُھوم پڑی ہے ، سب کو ایک ہی دُھن ہے کہ مِنٰی چلو! آپ بھی تیّار ہوجائیے ، اپنی ضَرورِیات کی اَشیاء مَثَلاً تسبیح ، مُصلّٰی ، قِبلہ نُما ، گلے میں لٹکانے والی پانی کی بوتل ، ضَرورت کی دوائیں ، مُعلِّم کا ایڈریس اوریہ تو ہر وَقْت ساتھ ہی ہونا چاہیے تاکہ راستہ بھول جانے یا مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ حادِثے یا بے ہوشی کی صُورت میں کام آئے۔ اگر حَجَّنیں ساتھ ہیں تو سبزیاکسی بھی نمایاں رنگ کے کپڑے کا ٹکڑا ان کے سر کی پچھلی جانِب بُرقع میں سی لیجئے ، تاکہ بھیڑ بھاڑ میں پہچان ہو سکے ، راہ چلتے خُصُوصاً رَش میں انہیں اپنے آگے رکھئے اگر آپ آگے رہے اور یہ زیادہ پیچھے رہ گئیں تو بچھڑ سکتی ہیں ۔ اَخراجات برائے طَعام وقُربانی وغیرہ وغیرہ ساتھ لینا نہ بھولئے ، چولھا نہ لیجئے کہ وہاں مَنْع ہے۔ اگر ممکن ہوتو مِنٰی ، عَرَفات ، مُزْدَلِفہ وغیرہ کا سفر پیدل ہی طے کیجئے کہ جب تک مَکَّہ شریف پلٹیں گے ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں ملیں گی ۔ وَاللہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیۡمِ۔ راستے بھر لَبَّیْک اورذِکر و دُرُود کی خوب خوب کثرت کیجئے۔ جُوں ہی مِنٰی شریف نظر آئے دُرُود پاک پڑھ کر یہ دُعا پڑھئے: اَللّٰھُمَّ ھٰذِہٖ مِنًی فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَا مَنَنْتَ بِہٖ عَلٰی اَوْلِیَائِکَ ط
ترجمہ: اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! یہ منٰی ہے مجھ پر وہ اِحسان فرما جوتُو نے اپنے اولیاء پر فرمایا۔
اے لیجئے!اب آپ مِنٰی شریف کی حسین وادیوں میں داخِل ہوگئے ، مرحبا! کس قَدَر دِلکُشا منظَر ہے ، کیازمین ، کیاپہاڑ ، ہر طرف خیموں کی بہار ہے۔ آپ بھی اپنے مُعلِّم کی طرف سے دیئے ہوئے خَیمے میں قِیام فرمائیے۔ 8کی ظُہر سے لے کر کل نویں کی فَجر تک پانچ نَمازیں آپ کو مِنٰی شریف میں ادا کرنی ہیں کیوں کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسا ہی کیا ہے۔
منٰی شریف میں پہلے دن جگہ کیلئے لڑائیاں : مِنٰی شریف کی آج کی حاضِری عظیم عبادت ہے ، اور لاکھوں لاکھ حُجّاج اِس عبادت کیلئے جمع ہو گئے ہیں ، اس لیے شیطان بھی ایک دم بپھرا ہوا ہے اور بات بات پر حاجیوں کو غُصّہ دلا رہا ہے ، اِس کا یوں بھی اظہار ہو رہا ہے کہ خیموں میں جگہ کیلئے بعض حُجّاج اُلجھنے اور شورشَرابے میں مشغول ہیں ۔ آپ شیطان کے وار سے ہوشیار رہئے اگر کوئی حاجی صاحِب آپ کی جگہ پر واقِعی قابِض ہو گئے ہیں تو ہاتھ جوڑ کرنرمی سے ان کو سمجھایئے اگر وہ نہیں مانتے اور آپ کے پاس کوئی مُتَبادِل (مُ۔تَ۔بادِل) جگہ بھی نہیں تو جھگڑنے کے بجائے مُعلِّم کے آدَمی کو طلب فرما لیجئے ، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ بَہَرحال آپ کو دل بڑا رکھنا اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے مہمانوں