رفیق الحرمین

چلا ہوں ایک مجرِم کی طرح میں جانِبِ آقا

نظر شرمندہ شرمندہ ،  بدن لرزیدہ لرزیدہ

نَمازِ شکرانہ:  اب اگر مکروہ وَقْت نہ ہو اور غَلَبۂ شوق مُہْلَت دے تو دو دو رَکعَت تَحِیَّۃُ الْمَسْجِدو شکرانۂ بارگاہِ اَقدس ادا کیجئے ،  پہلی رَکْعَت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ اور دوسری میں الحمد شریف کے بعدقُلْ ھُوَاللّٰہُ شریف پڑھئے۔

سُنَہری جالیوں کے رُوبَرُو:  اب ادب وشوق میں ڈوبے ،  گردن جُھکائے ،  آنکھیں نیچی کئے ،  رونے والی صورت بنائے بلکہ خود کو بزور رونے پر لاتے ،  آنسو بہاتے  ،  تھرتھراتے  ،  کپکپاتے  ،  گناہوں کی نَدامت سے پسینہ پسینہ ہوتے ،  سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَضل وکَرَم کی اُمّید رکھتے ،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَدَمَینِ شَرِیفَین[1]؎  کی طرف سے سُنَہر ی جالیوں کے رُوبَرُو مواجَھَہ  (مُوا۔جَ۔ھَہْ)   شریف میں   ( یعنی چِہرۂ مبارَک کے سامنے)   حاضِر ہوں کہ سرکارِ مدینہ ،  راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مزارِ پُر اَنوار میں رُو بَقِبلہ جلوہ اَفروز ہیں  ،  مُبارَک  قدموں کی طرف سے حاضِر ہوں گے تو سرکارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نِگاہِ بے کس پناہ براہِ راست آپ کی طرف ہوگی اور یہ بات آپ کیلئے دونوں جہاں میں کافی ہے۔ وَالحمدُللّٰہ۔  (بہارِ شریعت ج۱ص۱۲۲۴ 

مُواجَھَہ شریف پر حاضِری                  ۱   ؎

اب سَراپا ادب بنے زِیرِقِندِیل اُن چاندی کی کِیلوں کے سامنے جوسُنہری جالیوں کے دروازۂ مُبارَکہ میں اُوپر کی طرف جانِبِ مشرِق لگی ہوئی ہیں  ، قبلے کو پیٹھ کئے کم از کم چار ہاتھ   (یعنی تقریباً دو گز)  دُور نَماز کی طرح ہاتھ باندھ کر سرکار ِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے چہرۂ پُراَنوار کی طرف رُخ کر کے کھڑے ہوں کہ  ’’  فتاویٰ عالمگیری ‘‘ وغیرہ میں یِہی ادب لکھا ہے کہ یَقِفُ کَمَا یَقِفُ فِی الصَّلٰوۃ یعنی  ’’ سر کارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دَربار میں اِس طرح کھڑا ہو جس طرح نَماز میں کھڑا ہوتا ہے۔ ‘‘ یقین مانئے!سرکارِ ذی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مزارِ فائضُ الانوارمیں سچّی حقیقی دنیاوی جسمانی حیات سے اُسی طرح زندہ ہیں جس طرح وفات شریف سے پہلے تھے اور آپ کو بھی دیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کے دِل میں جو خَیالات آرہے ہیں اُن پر بھی مُطَّلع   (یعنی باخبر)   ہیں ۔ خبردار! جالی مُبارَک کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچئے کہ یہ خِلافِ اَدَب ہے ،  ہمارے ہاتھ اِس قابِل ہی نہیں کہ جالی مُبارَک کو چُھو سکیں  ،  لہٰذا چار ہاتھ   (یعنی تقریباً دو گز)  دُور رہئے ،  یہ ان کی رحمت کیا کم ہے کہ آپ کو اپنے مُواجَھَۂ اَقدس کے قریب بُلایا! سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نِگاہِ کَرَم اگر چِہ ہرجگہ آپ کی طرف تھی ،  اب خُصُوصِیَّت  اور اِس دَرَجۂ قُرب کے ساتھ آپ کی طرف ہے۔   (بہارِ شریعت ج۱ص۱۲۲۴ ،  ۱۲۲۵

دِیدار کے قابِل تو کہاں میری نظر ہے

یہ تیری عنایت ہے جو رُخ تیرا اِدھر ہے

بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کیجئے:  اب ادب اور شوق کے ساتھ غمگین اور درد بھری آواز میں مگر آواز اتنی بلند اور سخت نہ ہو کہ سارے اعمال ہی ضائع ہوجائیں  ،  نہ بالکل ہی پَست  (یعنی دھیمی)   کہ یہ بھی سُنَّت کے خِلاف ہے ،  مُعتَدِل  (یعنی درمیانی)   آواز میں اِن الفاظ کے ساتھ سلام عرض کیجئے:  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ  اَیُّھَا  النَّبِیُّ  وَ رَحْمَۃُ  اللّٰہِ رَحمت  وَ بَرَکَاتُہٗ  ط  اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ  یَا  رَسُوْلَ  اللّٰہِ  ط   اَلسَّلَامُ   عَلَیْكَ   یَا   خَیْرَ   خَلْقِ   اللّٰہِ   ط  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ   یَا   شَفِیْعَ   الْمُذْنِبِیْنَ   ط    اَلسَّلَامُ   عَلَیْكَ    وَ عَلٰی  اٰلِكَ   وَاَصْحٰبِكَ   وَ  اُمَّتِكَ   اَجْمَعِیْنَ   ط

ترجمہ: اے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ پر سلام اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی  اور بَرَکتیں ۔ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ پر سلام۔     اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تمام مخلوق سے بہتر آپ پر سلام۔ اے گنہگاروں کی شَفاعت کرنے والے آپ پر سلام ،  آپ پر ،     آپ کی آل و اصحاب پر اور آپ کی تمام امت پر سلام ۔     

جہاں تک زَبان ساتھ دے ،  دِل جَمعی ہو مختلف اَلقاب کے ساتھ سلام عرض کرتے رہئے ،  اگر اَلقاب یاد نہ ہوں تو اَلصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَيۡكَ يَـا رَسُوۡلَ اللّٰهِ کی تکرار کرتے  (یعنی یِہی بار بار پڑھتے)   رہئے۔ جن جن لوگوں نے آپ کو سلام کے لئے کہاہے اُن کا بھی سلام عرض کیجئے ،  جو جو عاشقانِ رسول یہ تحریر پڑھیں وہ مجھ سگِ مدینہ عفی عنہ کا سلام عرض کر دیں تو مجھ گنہگاروں کے سردار پر اِحسانِ عظیم ہوگا۔یہاں خوب دُعائیں مانگئے اور باربار اِس طرح شَفاعت کی بھیک طلب کیجئے:  اَسۡئَلُكَ الشَّفَاعَةَ يَـا رَسُوۡلَ اللّٰهِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یعنی يَـا رَسُوۡلَ اللّٰهِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ سے شَفاعت کا سُوال کرتا ہوں ۔

صدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں سلام:  پھر مشرِق کی جانِب   ( اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف )   آدھے گز کے قریب ہٹ کر   (قریبی چھوٹے سوراخ کی طرف)  حضرتِ سیِّدُنا صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چہرۂ اَنور کے سامنے دَست بَستہ  (یعنی اُسی طرح ہاتھ باندھ کر)   کھڑے ہوکر اُن کو سلام پیش کیجئے ،  بہتر یہ ہے کہ اِس طرح سلام عرض کیجئے:  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ   یَا  خَلِیْفَۃَ   رَسُوْلِ  اللّٰہِ   ط   اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ   یَا وَزِیْرَ  رَسُوْلِ  اللّٰہِ  ط  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ  یَا  صَاحِبَ  رَسُوْلِ  اللّٰہِ  فِی الْغَارِ  وَ رَحْمَۃُ   اللّٰہِ   وَ  بَرَکَا تُہٗ  ط

اے خلیفۂ رَسُول اللّٰہ!آپ   پر سلام  ، اے رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وزیر آپ پر سلام ،      اے غارِ ثور میں رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رفیق! آپ پر سلام اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں اور برکتیں ۔    

فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں سلام:  پھر اِتنا ہی مزید جانِبِ مشرِق  ( اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف )    تھوڑا ساسَرَک کر   (آخِری سوراخ کے سامنے )   حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے رُوبَرُو عرض کیجئے:  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ  یَا  اَمِیْرَ  الْمُؤْمِنِیْنَ  ط  اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ  یَا  مُتَمِّمَ الْاَرْبَعِیْنَ  ط   اَلسَّلَامُ  عَلَیْكَ  یَا  عِزَّ  الْاِسْلَامِ  وَ الْمُسْلِمِیْنَ



[1] ۔۔۔ بابُ البقیع سے حاضِری ملی تو پہلے قَدَمین شریفین آئیں گے اور بابُ السّلام سے آئے تو پہلے سرِ اقدس آئے گا۔

 

Index