رفیق الحرمین

کریں تو صفائی کی صورت کیا ہو گی ؟  اِسی طرح سنا ہے کبوتروں کی تعداد میں کمی کیلئے ان کو پکڑ کرکہیں دُور چھوڑ آتے یا کھاجاتے ہیں ۔

جواب: ٹِڈّیاں اگر اتنی کثیر ہیں کہ ان کی وجہ سے حَرَج واقع ہوتا ہے تو ان کے مارنے میں کوئی حَرَج نہیں  ، اس کے علاوہ مارنے پر تاوان لازِم ہوگا ،  چاہے جان بوجھ کر ماریں یا غلَطی سے ماری جائیں ۔حَرَم کا کبوتر پکڑ کر ذَبْح کر دیا تو تاوان لازِم ہے یونہی حَرَم سے باہَر بھی چھوڑ آنے پر تاوان لازِم ہوگا ،  جب تک کہ ان کے اَمن کے ساتھ حَرَم میں واپَس آجانے کا عِلْم نہ ہو جائے۔دونوں صورَتوں میں تاوان اُس کبوتر کی قیمت ہے اور اس سے مُراد وہ قیمت جو وہاں پر اِس طرح کے مُعامَلات کی معرِفت و بصارت   (یعنی جان پہچان و معلومات )  رکھنے والے دوشَخْص بیان کریں اور اگر دو شخص نہ ملتے ہوں تو ایک کی بھی بات کا اعتبار کیا جائے گا۔

سُوال:   حَرَم کی مچھلی کھانا کیسا؟

جواب:  مچھلی خشکی کا جانور نہیں  ،  اِسے کھا سکتے ہیں اورضَرورتاً شکار بھی کر سکتے ہیں ۔

سُوال:   حَرَم کے چوہے کو مار دیا تو کیا کَفّارہ ہے؟

جواب:  کوئی کَفّارہ نہیں اِس کومارنا جائز ہے۔ بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ  1183پرہے کوّا ،  چیل ،  بھیڑیا ،  بچّھو ،  سانپ ،  چوہا ، گھونس ،  چَھچُھوندر  ،  کَٹ کَھنّاکُتّا   (یعنی کاٹ کھانے والا کُتّا)   ،  پسو ،  مچھر ،  کلی ، کچھوا ،  کیکڑا ،  پتنگا ،  کاٹنے والی چیونٹی ،  مکھی ،  چھپکلی ،  بُر اور تمام حَشراتُ الارض  (یعنی کیڑے مکوڑے )   بجو ،  لومڑی ،  گیدڑ جب کہ یہ دَرِندے حملہ کریں یا جو دَرِندے ایسے ہوں جن کی عادت اکثر ابتِدائً حملہ کرنے کی ہوتی ہے جیسے شَیر ، چیتا ،  تیندوا  (چیتے کی طرح کا ایک جانور)   اِن سب کے مارنے میں کچھ نہیں ۔ یوہیں پانی کے تمام جانوروں کے قَتل میں کَفّارہ نہیں۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب                                                      صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حرم کے پَیڑو غیرہ کاٹنا

سُوال: حرم کے پیڑو غیرہ کاٹنے کے متعلّق بھی کچھ ہدایات دے دیجئے۔

جواب: دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب  ،   ’’  بہارِ شریعت جلداوّل ‘‘  صفحہ 1189 تا 1190 سے چند مسائل مُلاحَظہ ہوں :  حَرَ م کے دَرَخت چار قسم ہیں :  {۱}  کسی نے اُسے بویا ہے اور وہ ایسا دَرَخت ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں  {۲}   بویا ہے مگر اس قسم کا نہیں جسے لوگ بویا کرتے ہیں  {۳}   کسی نے اسے بویا  نہیں مگر اس قسم سے ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں  {۴ بویا نہیں  ،  نہ اس قسم سے ہے جسے لوگ بوتے ہیں ۔ پہلی تین قسموں کے کاٹنے وغیرہ میں کچھ نہیں یعنی اس پر جُرمانہ نہیں ۔ رہا یہ کہ وہ اگر کسی کی ملک ہے تو مالِک تاوان لے گا۔ چوتھی قسم میں جُرمانہ دینا پڑے گا اور کسی کی ملک ہے تو مالِک تاوان بھی لے گااور جرمانہ اُسی وَقت ہے کہ تر ہو اور ٹوٹا یا اُکھڑا ہوا نہ ہو۔ جرمانہ یہ ہے کہ اُس کی قیمت کا غلہ لے کر مساکین پر تصدق کرے ،  ہر مسکین کو ایک صَدَقہ اور اگر قیمت کا غلہ پورے صدقہ سے کم ہے تو ایک ہی مسکین کو دے اور اس کے لیے حرم کے مساکین ہو نا ضرور نہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قیمت ہی تصدق کردے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قیمت کا جانور خرید کر حرم میں ذَبْح کردے روزہ رکھنا کافی نہیں ۔ مسئلہ ۳:  جو دَرَخت سُوکھ گیا اُسے اُکھاڑ سکتا ہے اور اس سے نَفع بھی اُٹھا سکتا ہے  مسئلہ ۵:  دَرَخت کے پتے توڑے اگر اس سے دَرَخت کو نقصان نہ پہنچا تو کچھ نہیں ۔ یوہیں جو دَرَخت پھلتا ہے اُسے بھی کاٹنے میں تاوان نہیں جب کہ مالِک سے اجازت لے لی ہو اُسے قیمت دیدیمسئلہ ۶:  چند شخصوں نے مل کر دَرَخت کاٹا تو ایک ہی  تاوان ہے جو سب پر تقسیم ہو جائے گا ،  خواہ سب محرم ہوں یا غیرمحرم یا بعض محرم بعض غیر محرم۔ مسئلہ۷:  حَرم کے پیلو یا کسی دَرَخت کی مسواک بنانا جائز نہیں ۔ مسئلہ ۹:  اپنے یا جانور کے چلنے میں یا خیمہ نصب کرنے میں کچھ دَرَخت جاتے رہے تو کچھ نہیں ۔ مسئلہ ۱۰:  ضَرورت کی وجہ سے فتویٰ اس پر ہے کہ وہاں کی گھاس جانوروں کو چرانا جائز ہے۔ باقی کاٹنا ،  اُکھاڑنا ،  اس کا وہی حکم ہے جو دَرَخت کا ہے۔ سوا اِذخر اور سوکھی گھاس کے کہ ان سے ہر طرح انتفاع جائز ہے۔ کھمبی کے توڑنے ،  اُکھاڑنے میں کچھ مضایقہ نہیں ۔

میقات سے بغیر احرام گزرنے کے بارے میں سُوال جواب

سُوال: اگر کسی آفاقی نے میقات سے اِحرام نہیں باندھا ،  مسجدِ عائشہ سے احرام باندھ کر عمرہ کر لیا تو کیا حکم ہے؟

جواب:  اگر مکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے اِرادے سے کوئی آفاقی چلا اور میقات میں بغیر احرام داخِل ہو گیا تو اُس پر دم واجِب ہو گیا ۔ اب     مسجِدِ عائشہ سے احرام باندھنا کافی نہیں یا تو دم دے یا پھر میقات سے باہَر جائے اور وہاں سے عمرے وغیرہ کا اِحرام باندھ کر آئے تب دم ساقِط ہو گا۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

بچّوں کا حج   (سوالاً جواباً) 

دُرُود شریف کی فضیلت

             رسولِ نذیر  ،  سِراجِ منیر ، محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ دلپذیر ہے: ذِکرِ الٰہی کی کثرت کرنا اور مجھ پر دُرُودِ پا ک پڑھنا فقر  (یعنی تنگدستی)   کو دُور کرتا ہے ۔  (اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص۲۷۳) 

عالمِ وَجد میں رقصاں مِرا پَر پَر ہوتا

کاش! میں گنبد خضرا کا کبوتر ہوتا

 

Index