اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سیتیری رَحمت کے وسیلے سے کامل ایمان اور سچّا یقین اورکُشادہ رِزق اور عاجِزی کرنے والا دل اورذِکر کرنے والی زَبان اور حلال او ر پاک روزی اور سچّی توبہ اور موت سے پہلے کی توبہ اورموت کے وقت راحت اور مرنے کے بعد مغفِرت اور رَحمت اور حساب کے وَقت مُعافی اورجنَّت کاحُصُول اور جہنَّم سے نَجات مانگتاہوں ، اے عزّت والے!اے بَہُت بخشنے والے! ۔اے میرے رب عَزَّ وَجَلَّ!میرے علم میں اِضافہ فرما اور مجھے نیکوں میں شامل فرما ۔
رُکنِ یَمانی پر آکریہ دُعا ختم کر کے پہلے کی طرح عمل کرتے ہوئے دُرُود شریف پڑھ کر یہ قراٰنی دعا پڑھئے:
رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ (۲۰۱)
ترجَمۂ کنزالایمان: اے رب! ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دےاور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا ۔
حَجَرِ اَسوَدپر پہنچ کر آپ کے سات پھیرے مکمَّل ہوگئے مگر پھر آٹھویں بار پہلے کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا:
بِسْمِ اللّٰهِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ اللّٰهُ اَكْبَرُ وَ الصَّلٰوةُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ ط پڑھ کر اِستِلام کیجئے اور یہ ہمیشہ یاد ر کھئے کہ جب بھی طواف کریں اُس میں پھیرے سات ہوتے ہیں اور اِستِلام آٹھ۔
اب سیدھا کندھا ڈھانپ لیجئے اور ’’ مَقامِ اِبراہیم ‘‘ پر آکر پارہ 1 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی یہ آیتِ مقدَّسہ پڑھئے:
وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ
ترجَمۂ کنزالایمان : اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کونَماز کامقام بناؤ۔
نَمازِ طواف: اب مقامِ ابراہیم کے قریب جگہ ملے تو بہتر ورنہ مسجدِ حرام میں جہاں بھی جگہ ملے اگر وَقْتِ مکروہ نہ ہو تو دو رَکْعَت نمازِ طواف ادا کیجئے ، پہلی رَکْعَت میں سُوْرَۂِ فَاتِحَہ کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ اور دوسری میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌشریف پڑھئے ، یہ نَماز واجِب ہے اور کوئی مجبوری نہ ہو تو طواف کے بعد فورا ًپڑھنا سُنَّت ہے۔اکثر لوگ کندھا کھلارکھ کر نَماز پڑھتے ہیں یہ مکروہ ہے ۔ اِضطِباع یعنی کندھا کُھلا رکھنا صِرف اُس طواف کے ساتوں پَھیروں میں ہے جس کے بعد سَعی ہوتی ہے۔ اگر وَقْتِ مکروہ داخِل ہوگیا ہو تو بعد میں پڑھ لیجئے اور یاد رکھیے اس نَماز کا پڑھنا لازِمی ہے۔
مَقامِ ابراہیمپر دو رَکْعَت ادا کرکے دعا مانگئے ، حدیثِ پاک میں ہے: اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے: ’’ جو یہ دُعا کرے گا میں اس کی خطا بخش دوں گا ، غم دور کروں گا ، محتاجی اُس سے نکال لوں گا ، ہر تاجرسے بڑھ کر اس کی تجارت رکھوں گا ، دنیا ناچار و مجبور اُس کے پاس آئے گی اگرچِہ وہ اُسے نہ چاہے۔ ‘‘ (ابن عساکر ج۷ص۴۳۱) وہ دُعا یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَ عَلَانِیَتِیْ فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِیْ وَ تَعْلَمُ حَاجَتِیْ فَاَ عْطِنِیْ سُؤْلِیْ وَ تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ فَا غْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْط
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!تو میری سب چُھپی اورکُھلی باتیں جانتا ہےلہٰذا میری معذِرت قَبول فرمااور تو میری حاجت کو جانتا ہے لہٰذا میری خواہش کوپورا کر اور تو میرے دل کاحال جانتا ہے لہٰذا میرے گناہوں کو مُعاف فرما۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْۤ اَسْئَلُكَ اِیْمَانًا یُّبَاشِرُ قَلْبِیْ وَ یَقِیْنًا صَادِقًا حَتّٰی اَعْلَمَ اَنَّہٗ لَا یُصِیْبُنِیْ اِلَّا مَا کَتَبْتَ لِیْ وَ رِضًا بِمَا قَسَمْتَ لِیْ یَاۤ اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ ط
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے مانگتا ہوں ایسا ایمان جو میرے دل میں سماجائے اور ایسا سچّا یقین کہ میں جان لوں کہ جو کچھ تو نے میری تقدیر میں لکھ دیا ہے وُہی مجھے پہنچے گااور تیری طرف سے اپنی قسمت پر رِضا مندی ، اے سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والے۔
’’ خلیل ‘‘ کے چار حروف کی نسبت سے مقامِ ابراہیم پر نَماز کے چار مَدَنی پھول
{۱} فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: ’’ جو مقامِ ابراہیم کے پیچھے دو رَکْعَتیں پڑھے ، اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے اور قِیامت کے دن اَمْن والوں میں مَحشور ہوگا (یعنی اٹھایا جائیگا) ۔ ‘‘ (الشفا ، الجزء الثانی ص۹۳) {۲} اکثر لوگ بھیڑ بھاڑ میں گرتے پڑتے بھی زبردستی ’’ مقامِ ابراھیم ‘‘ کے پیچھے ہی نَماز پڑھتے ہیں ، بعض حضرات مستورات کونَماز پڑھانے کیلئے ہاتھوں کا حلقہ بنا کر راستہ گھیر لیتے ہیں انہیں اِس طرح کرنے کے بجائے بھیڑ کے موقع پر ’’ نمازِ طواف ‘‘ مقامِ ابراھیم سے دُور پڑھنی چاہئے کہ طواف کرنے والوں کو بھی تکلیف نہ ہو اورخود کو بھی دھکّے نہ لگیں {۳} مقامِ ابراہیم کے بعد اِس نَمازکے لیے سب سے افضل کعبۂ معظمہ کے اند ر پڑھنا ہے پھرحَطیممیں میزابِ رحمت کے نیچے اس کے بعدحَطیم میں کسی اور جگہ پھر کعبۂ معظمہ سے قریب تر جگہ میں پھر مسجدُالحرام میں کسی جگہ پھر حَرَمِ مکّہ کے اندر جہاں بھی ہو ۔ ( لُبابُ الْمَناسِک ص ۱۵۶) {۴} سنّت یہ ہے کہ وقتِ کراہت نہ ہو تو طواف کے بعد فوراً نَماز پڑھے ، بیچ میں فاصلہ نہ ہو اور اگر نہ پڑھی تو عمر بھر میں جب پڑھے گا ، ادا ہی ہے قضا نہیں مگر بُرا کیا کہ سنّتفوت ہوئی۔ (اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص ۱۵۵ )
اب مُلتَزَم پر آئیے...!: نَمازِ طواف ودُعاسے فارِغ ہوکر (مُلْتَزَمکی حاضِری مُستحَب ہے ) مُلْتَزَمسے لپٹ جائیے۔ دروازۂ کعبہ اور حَجَرِاَسوَد کے دَرمِیانی حصَّے کو مُلْتَزَم کہتے ہیں ، اِس میں دروازۂ کعبہ شامل نہیں ۔ مُلْتَزَم سے کبھی سینہ لگائیے تو کبھی پیٹ ، اِس پر کبھی دایاں رُخسار تو کبھی بایاں رُخسار اور دونوں ہاتھ سَر سے اُونچے کر کے دیوار ِمقدَّس پر پھیلائیے یا سیدھا ہاتھ دروازۂ کعبہ کی طرف اور اُلٹا ہاتھ حَجَرِاَسوَد کی طرف پھیلا ئیے۔ خوب آنسو بہائیے اورنہایت ہی عاجِزی کے ساتھ گڑگڑا کر اپنے پاک پَرْوَرْدَگار عَزَّ وَجَلَّ سے اپنے لئے اور تمام اُمَّت کے لئے اپنی زَبان میں دُعا مانگئے کہ مَقامِ قَبول ہے۔ یہاں کی ایک دُعا یہ ہے:
یَا وَاجِدُ یَا مَاجِدُ لَا تُزِلْ عَنِّیْ نِعْمَۃً اَنْعَمْتَھَا عَلَیَّ ط