رفیق الحرمین

باندھے کہ جائز نہیں ۔ ‘‘   (رَدُّالْمُحتار ج۳ ص۵۳۵ اگر سمجھدار بچّہ خود اِحرام باندھنے کی قدرت رکھتا ہو تو اسے خود اِحرام باندھنا ہو گا ولی  (یعنی سرپرست)   اس کی طرف سے اِحرام نہیں باندھ سکتا اور نہ ولی کے باندھنے سے سمجھداربچّہ مُحرِم ہو گا اوراگر سمجھدار بچّہ خود اِحرام باندھنے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو ولی اس کی طرف سے اِحرام باندھے گا۔

سُوال:  ناسمجھ بچّے کی طرف سے کیا ولی کو اِحرام کے نَفل پڑھنے ہو ں گے؟

جواب:  جی نہیں  ، ناسمجھ بچّے کی طرف سے اس کا ولی اِحرام کے نفل نہیں پڑھ سکتا ۔

نا سمجھ بچّے کی طرف سے نیّت اور لَبَّیْک کا طریقہ

سُوال:  ناسمجھ بچّے کی طرف سے احرام کی نیّت اور لَبَّیْک  کا طریقہ بتا دیجئے۔

جواب: ناسمجھ بچّے کی طرف سے اِحرام کی نیّت اس کا ولی کرے اور اس طرح کہے:  اَحْرَمْتُ عَنْ فُلَانٍ یعنی میں فُلاں کی طرف سے اِحرام باندھتا ہوں  (فُلاں کی جگہ اس بچّے کا نام لے)   ، اسی طرحلَبَّیْک بھی بچّے کی طرف سے اس طرح کہے:  لَبَّیْکَ عَنْ فُلَانٍ  (فُلاں کی جگہ اس کا نام لے اور آخِر تک لَبَّیْک مکمل کرے )   عَرَبی میں نیّت اُسی وَقت کا رآمد ہو گی جبکہ معنیٰ معلوم ہوں  ،  اپنی مادَری زَبان یا اردو میں بھی نیّت کر سکتے ہیں مَثَلاً بچّے کا نام ہِلال رضا ہے تو یوں نیّت کیجئے:    ’’ میں ہِلال رضا کی طرف سے اِحرام باندھتا ہوں ۔ ‘‘  یہ بھی ذِہن میں رہے کہ دل میں نیّت ہوناشَرْط ہے جبکہ زَبان سے نیّت کرنامُستحب ہے۔ اگر زَبان سے نیّت نہ بھی کی تو کوئی حَرَج نہیں ۔لَبَّیْک  زَبان سے کہنا ضَروری ہے اور وہ بھی کم از کم اتنی آواز سے کہ اگر سننے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوتو خود سُن لے اور یہاں اِس طرح کہنا ہے:  مَثلاً لَبَّیْکَ  عَن ہِلال رضا اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَط اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَط لَاشَرِیْکَ لَکَط

ناسمجھ کی طرف سے طَواف  کی نیّت اور استِلام کا طریقہ

سُوال: ناسمجھ بچّے کی طرف سے طواف کی نیّت  اور حجرِ اَسود کے استِلام کی نیّت کا طریقہ ارشاد ہو۔

جواب: دل میں نیّت کافی ہے اور بہتر ہے زَبان سے بھی اِس طرح کہہ لیـ:  مَثَلاً  ’’  میں ہِلال رضا کی طرف سے طواف کے سات پھیروں کی نیّت کرتا ہوں  ‘‘  اور اس کے بعد جو اِستلام ہوں گے وہ بھی بچّے کی طرف سے ہوں گے ۔

سُوال: گود میں اٹھا کر طواف کروائے یا انگلی پکڑ کر؟

جواب: جس طرح سَہُولَت ہو۔

سُوال:  کیا ساتھ میں ولی اپنے طواف کی بھی نیّت کر سکتا ہے؟

جواب: جی ہاں  ،  بلکہ کر لینی چاہئے کہ اِس طرح ایک ساتھ دونوں کا طواف ہو جائیگا۔مگریہ ذِہن میں رہے کہ ہر پھیرے میں دوبار استِلام کرنا ہو گا ایک بار اپنی طرف سے اور ایک بار بچّے کی طرف سے۔

سُوال: بچّہ طواف کیسے کرے گا؟  

جواب:  سمجھ دار بچّہ خود طواف کرکے طواف کے نوافِل ادا کرے جبکہ ناسمجھ بچّے کواُس کا ولی  (سرپرست)   طواف کرائے  ، مگرطواف کی دو رکعتیں بچّے کی طرف سے ولی  (سرپرست)   نہ پڑھے۔      (بہارشریعت ،  ج۱  ، ص۱۰۷۵

سُوال : بچے کو رمی کس طرح کروائیں ؟  

جواب:  سمجھ دار خود رَمی کرے اور نا سمجھ کی طرف سے اُس کے ساتھ والے رَمی کر دیں اور بہتر یہ ہے کہ ان کے ہاتھ پر کنکری رکھ کر رمی کرائیں ۔  (منسک متوسط  ، ص۲۴۷ ، فتاویٰ رضویہ مخرجہ ،  ج۱۰ ، ص۶۶۷ ،  بہارشریعت ،  ج۱  ، ص۱۱۴۸

سُوال :  بچّے کے مناسکِ حج سے کچھ رہ گیایا اس نے کوئی ایسافِعل کیا جس سے کفّارہ یا دم لازم آتا ہے تو کیا حکم ہے؟  

جواب : بچّہ کسی عمل کو چھوڑ دے یا ممنوع کام کرے تو اس پر نہ قضا واجب ہے اور نہ کفّارہ ۔ یوہیں ناسمجھ بچّے کی طرف سے اُس کے ولی   (سرپرست)  نے اِحرام باندھا اور بچّے نے کوئی ممنوع کام کیا تو باپ پر بھی کچھ لازِم نہیں ۔   (عالمگیری ،  ج۱  ، ص۲۳۶ ، بہارشریعت ،  ج۱  ، ص۱۰۷۵

سُوال :  بچّہ اگر حج فاسد کردے تو کیا کرنا ہو گا؟  

جواب:  بچّے نے حج کو فاسِد کر دیا تونہ  دم واجب ہے نہ قضا۔اگرچِہ وہ سمجھدار بچّہ ہو۔  (عالمگیری  ، ج۱  ، ص۲۳۶ ، رَدُّالْمُحتار ، ج۳  ، ص۶۷۳

سُوال : بچّے کیلئے حج کی قربانی کا کیا حُکم ہے؟

جواب:  بچّہ چاہے سمجھدار ہو یا ناسمجھ اِس پر   (حج تَمتُّع یا قِران کی)   قربانی واجِب نہیں ۔  (اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط لِلقاری  ، ص ۲۶۳اور حجِ اِفراد کی توبڑوں پر بھی واجِب نہیں ۔

سُوال :  اگر ولی   ( سرپرست )   بچّے کی طرف سے حج کی قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا  ہے یا نہیں ؟

جواب:  کر سکتا ہے مگر اپنی جیب سے کرے ۔ بچّے کی رقم سے کریگا تو تاوان دینا پڑیگا یعنی اُتنی رقم پلّے سے بچّے کو لوٹانی ہو گی۔

بچّے کے عُمرے کا طریقہ

سُوال :  کیا بچّے کو عمرہ کروا سکتے ہیں ؟  اگر ہاں تو طریقہ کیا ہو گا ؟

جواب:  کروا سکتے ہیں ۔ مسائل میں یہاں بھی وُہی سمجھدار اور ناسمجھدار بچّے والی تفصیل ہے۔البتّہ اِس میں مزیدتفصیل یہ ہے کہ بَہُت چھوٹے بچّے کو مسجِد میں داخِل کرنے کے اَحکام پر غور

Index