رفیق الحرمین

کے ساتھ نرمی اور در گزر سے کام لینا ہے ،  آج کا دِن بَہُت اَہم ہے ہو سکتا ہے کچھ لوگ گپ شپ کر رہے ہوں  ، مگر آپ اپنی عِبادت میں لگے  رہئے ،  ہو سکے تو ان کو نیکی کی دعوت دیجئے کہ یہ بھی ایک اعلیٰ دَرَجے کی عبادت ہے۔ آج آنے والی رات شبِ عَرَفہ ہے ،  ممکن ہو تو یہ رات ضَرور عبادت میں گزارئیے کہ سونے کے دِن بَہُت پڑے ہیں  ،  ایسے مَواقِع بار بار کہاں نصیب ہوتے ہیں !

دُعائے شبِ عَرَفہ:  فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: جو شخص عَرَفے کی رات میں یہ دعائیں ہزار مرتبہ پڑھے تو جو کچھ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے مانگے گا پائے گا جب کہ گناہ یاقَطعِ رِحم  (یعنی رشتے داری کاٹنے ) کا سوال نہ کرے ۔ (دُعا یہ ہے: )

سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ عَرْشُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْاَرْضِ مَوْطِئُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ  فِی الْبَحْرِسَبِیْلُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی النَّارِسُلْطَانُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْجَنَّۃِ رَحْمَتُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْقَبْرِقَضَائُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْھَوَآ ءِ رُوْحُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَآءَ سُبْحٰنَ الَّذِیْ وَضَعَ الْاَرْضَ سُبْحٰنَ الَّذِیْ لَامَلْجَاءَ وَلَامَنْجٰی مِنْہُ اِلَّا اِلَیْہِط

پاک ہے وہ جس کا عرش بلندی میں ہے۔ پاک ہےوہ جس کی حکومت زمین میں ہے  ،  پاک ہے وہ کہ جس کا      راستہ دریا میں ہے  ،  پاک ہے وہ کہ نار میں اس کی     سلطنت ہے  ،  پاک ہے وہ کہ جنّت میں اس کی رَحمت ہے ،پاک ہے وہ کہ قبر میں اسی کا حکم ہے  ،  پاک ہے وہ کہ  ہوا میں جو روحیں ہیں اسی کی مِلک ہیں  ، پاک ہے وہ کہ جس نے آسمان کوبُلند کیا ، پاک ہے وہ کہ جس نے زمین کو پَست کیا ،  پاک ہے وہ کہ اس کے عذاب سے پناہ ونجات کی کوئی جگہ نہیں مگر اُسی کی طرف۔                      

نَوِیں رات مِنٰی میں گزارنا سنَّتِ مُؤَکَّدہ ہے:  راتوں رات مُعلِّموں کی بسیں سُوئے عَرَفات شریف چل پڑتی ہیں اورمِنٰی شریف میں نَویں رات گزارنے کی سُنَّتِ مُؤَکَّدہلاکھوں حاجیوں کی فوت ہو جاتی ہے ۔بہارِ شریعت میں ہے: اگر رات کومِنٰی میں رہا مگر صبحِ صادِق ہونے سے پہلے یا نَمازِ فجر سے پہلے یا آفتاب نکلنے سے پہلے عرفات کو چلا گیا تو بُرا کیا۔  (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۲۰) معلومات کی کمی کے باعِث بے شُمار حُجّاج صبحِ صادِق سے قبل ہی نَمازِ فَجر ادا کر لیتے ہیں !جلد بازی سے کام لینے کے بجائے حاجی صاحِبان اپنے مُعلِّم سے مل کرمِنٰی شریف میں رات گزارنے کی ترکیب بنا لیجئے ،    اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کیلئے طُلُوعِ آفتاب کے بعد بس کا بندوبَست ہو جائیگا۔

چلو عَرفات چلتے ہیں وہاں حاجی بنیں گے ہم

گنہ سے پاک ہو ں گے لوٹ کے جس دم چلیں گے ہم

عرفات شریف کو روانگی: آج 9ذُوالْحِجَّہکو نَمازِ فجر مُستحب وَقْت میں ادا کر کے لَبَّیک اور ذِکْرودُعامیں مَشغول رہئے یہاں تک کہ سورج طُلوع ہونے کے بعد مسجدِ خَیف شریف کے سامنے واقِع کوہِ ثَبِیر پر چمکے ،  اب دھڑکتے ہوئے دِل کے ساتھ جانبِ عَرَفات شریف چلئے اور راستے بھرلَبَّیک اور ذِکرو دُرُود کی کثرت رکھئے۔ دل کو خیالِ غیر سے پاک کرنے کی کوشِش کیجئے کہ آج وہ دن ہے کہ کچھ کا حج قبول کیاجائے گا اور کچھ کو انہیں مَقبولین کے طفیل بخشا جائیگا ۔ مَحروم ہےوہ جو آج مَحروم رہا  ،  اگر وَسوسے آئیں تو اُن سے بھی لڑائی مت باندھئے کہ یوں بھی شیطان کی کامیابی ہے کہ اُس نے آپ کو کسی اور کام پر لگا دیا! بس آپ کی ایک ہی دُھن ہو کہ مجھے اپنے ربّ عَزَّ وَجَلَّ سے کام ہے ۔ یوں کرنے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ شیطان ناکام و نامُراد دَفْعْ ہو گا۔

محبت میں اپنی گما یاالٰہی

                                                نہ پاؤں میں اپنا پتا یاالٰہی                       (وسائلِ بخشش  ص ۷۸

 راہِ عرفات کی دُعا

  ( مِنٰی شریف سے نکل کر یہ دُعا پڑھ لیجئے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْھَا خَیْرَ غُدْوَۃٍ غَدَوْتُھَاقَطُّ وَقَرِّبْھَا مِنْ رِضْوَانِکَ وَاَ بْعِدْھَا مِنْ سَخَطِکَ وَ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَلِوَجْھِکَ الَکَرِیْمِ اَرَدْتُّ فَاجْعَلْ ذَنْبِیْ مَغْفُوْرًا وَّحَجِّیْ مَبْرُوْرًا وَّارْحَمْنِیْ وَلَاتُخَیِّبْنِیْ و َبَارِکْ لِیْ فِیْ سَفَرِیْ وَاقْضِ بِعَرَفَاتٍ حَاجَتِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ  ط

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میری اس صبح کو تمام صبحوں سے اچھی بنا دےاور اسے اپنی خوشنودی سے قریب کر اور اپنی ناخوشی سے دور کر۔     اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں تیری طرف متوجہ ہوا اور تجھ پر میں نے تَوَکُّل کیا اورتیرے وَجہِ کریم کا ارادہ کیا تو میرے گناہ بخش اورمیرے حج کو مَبرور کر اور مجھ پر رَحم فرما اور مجھے محروم نہ کر اور میرے سفر میں میرے لئے بَرَکت عطا فرما اور عَرَفات میں میری حاجت پوری کر ،  بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

عرفات شریف میں داخِلہ:  اے لیجئے!اب آپ  عَرَفات شریف کے قریب آپہنچے ،  تڑپ جائیے اور آنسوؤں کو بہنے دیجئے کہ عَنقَرِیب آپ اُس مقدَّس میدان میں داخِل ہوں گے کہ جہاں آنے والا مَحروم لوٹتا ہی نہیں ۔ جب نظر جَبَلِ رَحْمت کو چُومے لَبَّیْک ودُعا میں اورزِیادہ کوشِش کیجئے کہ اب جو دُعا مانگیں گے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ قَبول ہوگی۔ دل سنبھالے  ،  نگاہیں نیچی کئے لَبَّیْککی پَیہم تکرار کرتے ہوئے روتے روتے میدانِ عَرَفاتِ پاک میں داخِل ہوں ۔

            سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ!یہ وہ مقدَّس مَقام ہے جہاں آج لاکھوں مسلمان ایک ہی لباس   (اِحرام)  میں مَلْبُوس جمع ہیں  ،  ہر طرف لَبَّیْک کی صَدائیں گُونج رہی ہیں ۔ یقین جانئے بے شُمار اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَاماور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دو نبی حضرتِ سیِّدُنا خِضَر اورحضرتِ سیِّدُنا الیاس عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی بروزِ  عَرَفہ میدانِ عَرَفاتِ مُبارَک میں تشریف فرما ہوتے ہیں ۔ اب آپ بخوبی آج کے دِن کی اَہَمِیَّت کا اندازہ لگاسکتے ہیں ۔  حضرتِ سیِّدُنا امام جعفرصادق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْخَالِق سے مروی ہے:  کچھ گناہ ایسے ہیں جن کا کفّارہ وُقُوفِ عَرَفہ ہی ہے۔   (یعنی وہ صِرْف وُقُوفِ عَرَفات سے ہی مٹتے ہیں )     (قوتُ القلوب ج۲ص۱۹۹

یومِ عرفہ کے دو عظیم الشّان فضائل:   {۱عرفے سے زیادہ کسی دن میں اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو جہنَّم سے آزاد نہیں کرتا پھر ان کے ساتھ ملائکہ پر مُباہات 

Index