بغیرvisaکے دنیا کے کسی مُلک میں رَہنا یا ’’ حج ‘‘ کیلئے رُکنا جائزنہیں ۔غیر قانونی ذرائِع سے ’’ حج ‘‘ کیلئے رُکنے میں کامیابی حاصِل کرنے کو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اللّٰہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاکرم کہنا سخت بے باکی ہے ۔
غیر قانونی رُکنے والے کی نَماز کا اَہم مسئَلہ
سُوال: حج کیلئے بِغیر visaرُکنے والا نَماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟
جواب: عمرے کے وِیزے پر جاکر غَیر قانونی طور پرحج کیلئے رُکنے یا دنیا کے کسی بھی ملک میں visaکی مُدّت پوری ہونے کے بعد غیرقانونی رہنے کی جن کی نیّت ہو وہ ویزا کی مدّت ختم ہوتے وقت جس شہر یا گاؤں میں مُقیم ہوں وہاں جب تک رہیں گے اُن کیلئے مُقیم ہی کے اَحکام ہوں گے اگرچِہ برسوں پڑے رہیں ۔ البتّہ ایک بار بھی اگر92 کلو میٹر یا اِس سے زیادہ فاصلے کے سفر کے ارادے سے اُس شہر یا گاؤں سے چلے تو اپنی آبادی سے باہَرنکلتے ہی مسافِرہوگئے اوراب اُن کی اِقامت کی نیّت بے کار ہے۔ مَثَلاً کوئی شخص پاکستان سے عُمرے کے VISA پر مکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًگیا ، VISA کی مُدّت ختم ہوتے وَقت بھی مکّہ شریف ہی میں مُقیم ہے تو اُس پر مُقیم کے احکام ہیں ۔ اب اگر مَثَلاً وہاں سے مدینۃُ المنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًآ گیا تو چاہے برسوں غیر قانونی پڑا رہے ، مسافِر ہی ہے ، یہاں تک کہ اگر دوبارہمکۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًآجائے پھر بھی مسافِر رہے گا ، اس کو ’’ نماز قَصر ‘‘ ہی ادا کرنی ہو گی ۔ہاں دوبارہ VISA مل جانے کی صورت میں اِقامت کی نیّت کی جا سکتی ہے ۔
حرم میں کبوتروں ، ٹِڈیوں کو اڑانا ، ستانا
سُوال: حرم کے کبوتروں اور ٹِڈّیوں کو خوامخواہ اُڑا ناکیسا؟
جواب: اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حرم کے کبوتر اُڑانا منع ہے ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۲۰۸)
سُوال: حرم کے کبوتروں اور ٹِڈّیوں ( تِرِڈّی) کو ستانا کیسا؟
جواب: حرام ہے۔ صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حرم کے جانور کو شکار کرنا یا اُسے کسی طرح اِیذا دینا سب کو حرام ہے۔ محرم اور غیر محرم دونوں اس حکم میں یکساں ہیں ۔ (بہارِ شریعت ، ج۱ ، ص۱۱۸۶)
سُوال: مُحرم کبوتر ذَبح کرکے کھا سکتے ہیں ؟
جواب: بہارِ شریعت جلد اوّل صَفحَہ 1180پر ہیـ: محرم نے جنگل کے جانور کو ذَبْح کیا تو حلال نہ ہوا بلکہ مُردار ہے ، ذَبح کرنے کے بعد اُسے کھا بھی لیا تو اگر کفّارہ دینے کے بعد کھایا تو اب پھر کھانے کا کَفّارہ دے اور اگر نہیں دیا تھا تو ایک ہی کَفّارہ کافی ہے۔
سُوال: حَرَم کی ٹڈّی پکڑ کر کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: حرام ہے۔ (ویسے ٹِڈّی حلال ہے ، مچھلی کی طرح مری ہوئی بھی کھا سکتے ہیں اِس کوذَبْح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی)
سُوال: مسجدُ الحرام کے باہَر لوگوں کے قدموں سے کُچل کر زخمی اور مری ہوئی بے شمار ٹِڈّیاں پڑی ہوتی ہیں اگر یہ ٹڈّیاں کھالیں تو؟
جواب: اگرکسی نے ٹِڈّیاں کھا لیں تو اُس پر کوئی کفّارہ نہیں کیونکہ َحرَم میں شکار ہونے والے اُس جانورکا کھانا حرام ہے جو شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے سے حلال ہوتا ہو جیسے ہِرَن وغیرہ ۔ اور ایسے شکار کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حرم میں شکار کرنے سے وہ جانور مُردار قرار پاتا ہے اور مُردار کا کھانا حرام ہے ۔ ٹِڈّی کا کھانا اِس لئے حلال ہے کہ اس میں شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے کی شَرْط نہیں ، یہ جس طرح بھی ذَبْح ہوجائے حلال ہے ، جیسے پاؤں تلے روندنے سے یا گلا دبانے سے ماری جائے تب بھی حلال ہی رہتی ہے۔ البتّہ یہ یاد رہے کہ بالقَصد (اِرادۃً) ٹِڈّیاں شکار کرنے کی بَہرحال حُدُودِ حَرَ م میں اجازت نہیں ۔
سُوال: حرم کے خشکی کے جنگلی جانور کو ذَبْح کرنے کا کَفّارہ بھی بتا دیجئے۔
جواب: اس کا کَفّارہ اِس کی قیمت صَدَقہ کرنا ہے۔ [1]؎
سُوال: حَرَم کی مُرغی ذَبح کرنا ، کھانا کیسا؟
جواب: حلال ہے ۔گھریلو جانور مَثَلاًمُرغی ، بکری ، گائے ، بھینس ، اونٹ وغیرہ ذَبح کرنے ، اوران کا گوشت کھانے میں کوئی حَرَج نہیں ۔مُمانَعَت خشکی کے وَحشی یعنی جنگلی جانور کے شکار کی ہے۔
سُوال: مسجدالحرام کے باہَر بَہُت ساری ٹِڈّیاں ہوتی ہیں اگر کوئی ٹِڈّی پاؤں یا گاڑی میں کُچل کرزخمی ہو گئی یا مر گئی تو؟
جواب: کَفّارہ دینا ہو گا ، بہارِ شریعت جلد اول صفحہ1184 پر ہے: ٹِڈّی بھی خشکی کا جانور ہے ، اُسے مارے تو کَفّارہ دے اور ایک کھجور کافی ہے ۔ صفحہ1181پر ہے : کَفّارہ لازِم آنے کے لیے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر ) قتل کرناشَرط نہیں بھول چوک سے قتل ہوا جب بھی کَفّارہ ہے ۔
سُوال: مسجد الحرام میں بکثرت ٹِڈّیاں ہوتی ہیں ، خُدام صفائی کرتے ہو ئے وائپر وغیرہ سے بے دردی کے ساتھ گھسیٹتے ہیں جس سے زخمی ہوتیں ، مرتی ہیں ۔ اگر نہ
[1] ۔۔۔ کفّارے کے تفصیلی اَحکام مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت ج ۱ ص 1179پر مُلاحَظہ فرمایئے بلکہ صفحہ 1191 تک مُطالَعہ کر لیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّوہ ضَروری مسائل جاننے کو ملیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔