جواب: جب تک سر پر بال موجود ہوں عورت کیلئے ہر بار قَصر واجِب ہے۔ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ عورتوں پرحَلْق نہیں بلکہ ان پر صِرْف تَقصِیر (واجِب) ہے۔ ‘‘ (ابوداوٗد ، ج ۲ ، ص ۲۹۵ حدیث: ۱۹۸۴ ) ایسی عورت جس کے بال ایک پورے سے کم رہ گئے ہوں ، اس کیلئے اب قَصْر کی مُعافی ہے کیونکہ قَصْر ممکن نہ رہا اورحَلْق کرانا اس کے لیے مَنْعْ ہے ۔ایسی صورت میں اگر حج کا مُعامَلہ ہے توافضل یہ ہے کہ ایّامِ نَحر کے آخِر میں (یعنی 12ذُوالحِجَّۃِ الحرام کے غروبِ آفتاب کے بعد) اِحرام سے باہَر آئے ، اگر ایّام نَحْر کے آخِر تک انتظار نہ بھی کیا تو کوئی چیز لازِم نہ ہوگی۔
سُوال: سَریا مُنہ زخمی ہو جانے کی صورت میں پٹّی باندھنا گناہ تو نہیں ؟
جواب: مجبوری کی صورت میں گناہ نہیں ہوگا ، البتَّہ ’’ جُرمِ غیر اِختِیاری ‘‘ کا کَفّارہ دینا آئے گا۔لہٰذا اگر دِن یا رات یا اِس سے زِیادہ دیر تک اِتنی چَوڑی پٹی باندھی کہ چوتھائی (4/1) یااِس سے زِیادہ سَریا مُنہ چُھپ گیا تو دَم اور کم میں صَدَقہ واجِب ہوگا (جُرم غیر اِختیاری کی تفصیل صفحہ260پر مُلاحَظہ فرمایئے) اِس کے علاوہ جِسم کے دوسرے اَعضا پر نیز عورَت کے سَر پر بھی مجبوراً پٹّی باندھنے میں کوئی مُضایَقہ نہیں ۔
سُوال: مُتَمَتِّع اور قارِن حج کے اِنتِظار میں ہیں ، اِس دَوران عُمرہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: قارِن کا اِحرام تو ابھی باقی ہے ، یہ تو کرہی نہیں سکتا ، رہا مُتَمَتِّع تو اِس بارے میں علماء کا اِختلاف ہے ، بہتریِہی ہے کہ صِرْف نفلی طَواف جتنے کرنا چاہے کرتا رہے اگر عمرہ کر بھی لے تو بعض علماء کے نزدیک کوئی مضایقہ نہیں ۔ ہاں ! مَناسِکِ حج سے فراغت کے بعد مُتَمَتِّع ، قارِن ، مُفرِد سبھیعمرہ کر سکتے ہیں ۔
سُوال: عرب شریف کے مختلف مقامات مَثَلاً دمام اور رِیاض وغیرہ والے جو کہ مِیقات سے باہَر رہتے ہیں انہیں گورنمنٹ کی طرف سے اجازت نہیں ہوتی ، وہ پولیس کو دھوکا دینے کیلئے بِغیر اِحرام مِیقات سے گزر کراحرام باندھتے اور حج کرتے ہیں ، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: {۱} قانون کی خلاف ورزی کرکے اپنے آپ کو ذلّت پر پیش کرنا ناجائز ہے {۲} بغیراِحرام مِیقات سے آگے گزرنے کی وجہ سےعَود (یعنی میقات تک دوبارہ لوٹ کر احرام باندھنا) یا دم واجِب ہوگا یعنی اگر اسی طرح حج یا عمرہ ادا کرلیا تو دم واجِب ہوگا اور گنہگار بھی ہوگا۔اور اگرابھی حج یا عمرہ کے اَفعال شُروع کئے بِغیر اسی سال مِیقات تک واپَس لوٹ کرکسی بھی قسم کا اِحرام باندھے تو دم ساقط ہوجائے گا ، ورنہ نہیں ۔
سُوال: حج یاعمرے کی سَعْی کے قبل حَلْق کروا لیا کئی روز گز ر گئے کیا کرے؟
جواب: حج میں حلق کا مسنون وَقْتسَعْی سے قبل ہی ہوتا ہے یعنی حَلْق سے پہلے سَعْی کرنا خلافِ سنّت ہے ۔لہٰذا اگر کسی نے سَعْی سے قبل حلْق کروایا تو کوئی حَرَج نہیں ۔اورکئی دن گزرنے سے بھی مزید کچھ لازِم نہیں آئے گا کیونکہ سَعْی کے لئے کوئی وَقت ِانتہاء (END TIME) مُقرّر نہیں ہے ۔ ہاں اگر وہ سَعْی کے بِغیر ’’ وطن ‘‘ چلا گیا تو اب ترکِ واجِب کی وجہ سے دَم لازِم آئے گا ، پھر اگر وہ لوٹ کرسَعْی کر لے تو دَم ساقِط ہو جائے گا البتّہ بہتر یہ ہے کہ اب وہ دَم ہی دے کہ اس میں نَفْعِ فَقُراء ہے ۔ یہ حُکْم اسی وَقت ہے کہ جب حَلْق اپنے وَقت یعنی ایّامِ نحر میں دسویں کی رَمی کے بعد کروایا ہو ، اگر رَمی سے قبل یا ایّام ِنحر کے بعدحَلْق کروایا تو دَم واجِب ہوگا۔عمرے میں اگر کسی نے سعی سے قبل حَلْق کروایا تواس پر دَم لازِم آئے گا۔پھر اگرپورا یا طواف کا اکثر حصّہ یعنی چار پھیرے کر چکا تھا تو اِحرام سے نکل جائے گا ورنہ نہیں ۔کئی دن گزر جانے کی وجہ سے بھی سَعْی ساقِط نہیں ہوگی کیونکہ یہ واجِب ہے لہٰذا اسے سَعْی کرنی ہو گی ۔
سُوال: جس نے حجِ افراد کی نیّت کی مگر عمرہ کر کے احرام کھولدیا ! کیا کفّارہ ہوگا او ر اب کیا کرے؟
جواب: حج کا اِحرام عمرہ کر کے کھول دینا جائز نہیں ہے اور ایسا کرنے سے وہ شخص اِحرام سے باہَر نہیں ہوگا بلکہ بدستور وہ مُحرِم ہی رہے گا ، اُس پر لازِم ہے کہ وہ حج کے اَفعال بجالانے کے بعد اِحرام کھولے ۔بِغیر اَفعالِ حج ادا کیے اِحرام اُتارنے کی نیّت کر لینا کافی نہیں ۔لہٰذاجب اس کا اِحرام باقی ہے تو ممنوعات کا اِرتکاب کرنے پر کفارہ بھی لازِم ہوگا ، ہاں کفّارہ صرف ایک ہی لازِم آئے گا اگرچِہ سارے کے سارے مَمنوعات ِ احرام کا ارتکِاب کرلے جیسے سلے کپڑے پہن لے ، خوشبو لگالے ، بال مُنڈوالے وغیرہا ، ان تمام کے بدلے میں صِرف ایک ہی دم لازم ہوگا۔ اور اب اس پر لازم ہے کہ سلے ہوئے کپڑے اُتار کردوبارہ احرام کے بے سلے کپڑے پہنے ، توبہ کرے اور اُسی سابِقہ حج والے اِحرام کی نیّت کے ساتھ حج کے مناسِک پورے کرے۔
سُوال: جو بقرہ عید کی قربانی کرنا چاہتا ہے وہ اگرذُوالحِجَّہ کے چاند کے بعد اِحرام باندھے تو ناخن اور غیر ضروری بال وغیرہ کاٹے یا نہیں ؟ کیوں کہ ان دِنوں اُس کیلئے ناخن وغیرہ نہ کاٹنا مُستَحب ہے۔اُس کیلئے افضل کون سا عمل ہے؟
جواب: حاجی کو اگر حاجت ہو تو اس کے لیے ناخُن اور بال کاٹنا مُستَحَب و افضل ہے ، یاد رہے!اگر اتنے دن ہوچکے ہیں کہ اب ناخُن اور بال کاٹے بِغیراِحرام باندھ لے گا تو 40 دن ہوجائیں گے تو اب کاٹنا ضَروری ہے کیونکہ 40دن سے زیادہ تاخیر گناہ ہے۔
سُوال: تو کیا 13ذُوالحِجَّۃِ الحرام سے عمرے شُروع کر دیئے جائیں ؟
جواب: جی نہیں ۔ 9 ، 10 ، 11 ، 12اور13ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام اِن پانچ دِنوں میں عمرے کا اِحرام باندھنا مکروہِ تحریمی (ناجائز و گناہ ) ہے۔ اگر باندھا تو دَم لازِم آئے گا ۔ (دُرِّ مُختار ، ج ۳ ، ص ۵۴۷)
13کو غروبِ آفتاب کے بعد احرام باندھ سکتے ہیں
سُوال: کیا مقامی حضرات جنہوں نے اِس سال حج نہیں کیا وہ بھی ان دنوں یعنی نویں تا تیرھویں پانچ دن عمرہ نہیں کر سکتے؟
جواب: ان کے لیے بھی اِن دنوں عُمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا مکروہ ِتحریمی ہے ۔ آفاقی ، حِلّی اور مِیقاتی سبھی کیلئے اصل ممانَعَت ان دنوں میں عمرے کا احرام باندھنے کی ہے۔ عمرہ کا وَقت