اس نے ایّام ِنَحْر گزرنے کے بعد قُربانی کا جانور ذَبْح کیا تو اس پر ایک دَم لازِم ہے {۱۰} اگر اس نے مکمَّل رَمی نہ کی یا اتنی رَمی چھوڑ دی جس کی وجہ سے دَم یاصَدَقہ لازِم آئے تو ا س پر ایک دَم یا ایک صدقہ لازِم ہے {۱۱} اگراس نے عُمرے یا حج میں سے کسی ایک کی سَعْی چھوڑ دی تو اس پرایک دَم لازِم آئے گا {۱۲} اگراس نے طوافِ صدر (یعنی طوافِ وداع) چھوڑ دیا تو اس پر ایک دَم لازِم آئے گا کیونکہ اس کا تعلُّق آفاقی حاجی کے ساتھ ہے ، عمرہ کرنے والے کے ساتھ مُطْلَقا اس کا کوئی تعلُّق نہیں ۔نوٹ: قارِن پر دو جزائیں لازِم ہونے کا جو اصول بیان کیا گیا اس میں ہر وہ شخص داخِل ہے جو دواحرام جمع کرے اور دو اِحراموں کو جمع کرنا چاہے سنَّت سے ہو جیسے وہ مُتَمَتِّع جوہَدْی ساتھ لے کر آیا یا ہَدْی ساتھ لے کر نہ آیا تھا لیکن ا بھی عمرے کے اِحرام سے باہَر نہیں آیا تھا کہ ا س نے حج کا احرام باندھ لیا یا سنّت سے نہ ہو جیسے مکۂ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے رہائشی یا جو مکۂ پاک کے رہائشی کے معنیٰ میں ہے اس نے حجِ قِران کا اِحرام باندھ لیا ، اسی طرح ہر وہ شخص جس نے ایک نیّت کے ساتھ یادو نیّتوں کے ساتھ یا ایک نیّت پر دوسری نیّت کو داخل کرکے دو حج یا دو عمرے کے اِحرام جمع کر دئیے یونہی اگر سوحج یاسوعمرے کرنے کی نیّت سے اِحرام باندھا اور انہیں پورا کرنے سے پہلے کوئی جُرْم سرزد ہوا تو اس پر (اس جرم کے حساب سے ) سوجزائیں لازِم ہوں گی۔ (اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط لِلقاری ، ص۴۰۶ ، ۴۱۰ ، مُلَخَّصاً)
طَوافِ زیارت کے بارے میں سُوال وجواب
سُوال: عورت طوافِ زیارت کر رہی تھی ، دورانِ طواف ماہواری شروع ہو گئی ، کیا کرے؟
جواب: فوراًطَواف موقوف کر کے مسجِد الحرام سے باہَر آ جائے۔ اگر طواف جاری رکھا یا مسجِد کے اندر ہی رہی تو گنہگار ہو گی۔
سُوال: اگر چار پھیروں کے بعدحَیض آیا تو اور کم کے بعد آیا توکیا حکم ہے؟
جواب: طواف کے دَوران اگر عورت کوحَیض شُروع ہو جائے تو چاہے چار چکر کر لئے ہوں یا نہ کر پائی ہووہ طواف فوراً تَرْک کر دے کہ حَیض کی حالت میں طواف کرنا یا مسجِد میں رہنا جائز نہیں اور مسجدُ الحرام سے باہَر نکل جائے ہوسکے تو تَیمُّم (تَ ۔یَم۔مُم) کرکے باہَر آئے کہ یہ اَحْوَط (یعنی احتیاط سے زیادہ قریب) ومُستَحب ہے۔ پھر جب عورت پاک ہو جائے تو اگر چار یااِس سے زیادہ چکر کر لئے تھے تو بقیّہ چکر کر کے اپنے اُسی طواف کو پورا کرے ۔ اور اگر تین یا اس سے کم چکر لگائے تھے تو اب بھی بِنا (یعنی جہاں سے چھوڑا وہاں سے شروع ) کر سکتی ہے۔جس عورت کو تین چکروں کے بعد حَیض آیا ہے اگراسے اپنے حَیض کی عادت معلوم تھی اور حَیض آنے سے قَبل اسے اتنا وَقْت ملا تھا کہ اگر وہ چاہتی تو چار چکر لگا سکتی تھی تو اس صورت میں اس پر چار چکر مُؤَخَّر (یعنی تاخیر سے ) کرنے کی وجہ سے دَم لازِم ہو گااور وہ گنہگار بھی ہوگی۔بہارِ شریعت میں ہے : ’’ یونہی اگر اتنا وَقْت اُسے ملا تھا کہ طواف کرلیتی اور نہ کیا اب حَیض یا نِفاس آگیا تو گُنہگار ہوئی۔ ‘‘ (بہارِ شریعت ، جلد اوّل ، ص۱۱۴۵) لیکن جو عورت چار چکَّر لگا چکی ہے اُس پر ان تین چکَّروں میں تاخیرکرنے کی وجہ سے کچھ لازِم نہیں ہوگا کیونکہ طوافِ زیارت کے اکثر حصے کا وَقْت کے اندر ہونا واجِب ہے نہ کہ پورے کا ۔بہارِ شریعت ، ’’ حج کے واجبات ‘‘ میں ہے : ’’ طوافِ اِفاضہ کا اکثر حصّہ ایّامِ نَحْر میں ہونا۔عَرَفات سے واپَسی کے بعد جو طواف کیا جاتا ہے اُس کانام طوافِ اِفاضہ ہے اور اِسے طوافِ زیارت بھی کہتے ہیں ۔ طوافِ زیارت کے اکثر حصّے سے جتنا زائد ہے یعنی تین پھیرے ایّامِ نَحر کے غیرمیں بھی ہوسکتا ہے ۔ ‘‘ (ایضاً ، ص۱۰۴۹) اوراگر عورت نے چار چکر پورے کر لئے تھے اور بقیّہ تین مجبوری خواہ بِغیر مجبوری اِسی (یعنی ماہواری کی) حالت میں پورے کئے یا ویسے ہی چار پھیرے کر کے چلی گئی اور بقیہ پھیرے چھوڑ دئیے تو دم لازِم ہو گا۔اور اگر یہ حیض کی حالت میں کئے ہوئے طواف کا اِعادہ کرلے تو دم ساقِط ہو جائے گا اگر چِہ ایامِ نَحْر کے بعد اِعادہ کرے۔اور اگر تین پاکی کی حالت میں کئے تھے اور بقیّہ چارحَیض کی حالت میں کئے تو بَدَنہ لازِم آئے گانیز اِعادہ کرنا واجِب ہو گا ۔ بہار ِشریعت میں ہے: ’’ طوافِ فرض کُل یا اکثر یعنی چار پھیرے جَنابت یا حَیض و نِفاس میں کیا تو بَدَنہ ہے اور بے وُضوکیا تو دَم اور پہلی صورت میں طہارت کے ساتھ اِعادہ واجِب ۔ ‘‘ (ایضاً ، ص ۱۱۷۵ ) اور پاک ہو کر اِعادہ کرنے کی صورت میں بَدَنہ ساقط ہو جائے گا جیسا کہ اوپر بیان ہوا ۔
حائضہ کی سیٹ بُک ہو تو طوافِ زیارت کا کیا کرے؟
سُوال: حائضہ کی نِشَسْت محفوظ ہو تو طَوافِ زِیارت کا کیاکرے؟
جواب: نِشَسْت مَنسُوخ کروائے اور بعدِ طہارت (یعنی پاک ہو کر غسل کے بعد) طَوافِ زِیارت کرے۔ اگر نِشَسْت مَنسُوخ کروانے میں اپنی یا ہمسفروں کی سخت دُشواری ہو تو مجبوری کی صورت میں طَوافِ زِیارت کرلے مگر ’’ بَدَنہ ‘‘ یعنی گائے یا اُونٹ کی قُربانی لازِم آئے گی اور توبہ کرنا بھی ضَروری ہے کیونکہ جَنابَت کی حالت میں مسجِد میں داخِل ہونا اور طواف کرنا دونوں کام گناہ ہیں ۔اگر بارہویں کے غُروبِ آفتاب تک طَہارت کر کے طَوافُ الزِّیارۃ کا اِعادہ کرنے میں کامیابی ہوگئی تو کَفّارہ ساقِط ہوگیا اور بارہویں کے بعد اگر پاک ہونے کے بعد موقع مل گیا اور اِعادہ کرلیا تو ’’ بَدَنہ ‘‘ ساقِط ہوگیا مگر دَم دینا ہوگا۔
سُوال: بعض خواتین حَیض روکنے کی گولیاں استِعمال کرتی ہیں تو ان باری کے دنوں میں جب کہ حیض دوا کے ذَرِیعے بندہوا ہو طَوافُ الزِّیارۃ کر سکتی ہیں یا نہیں ؟
جواب: کرسکتی ہیں ۔ (مگر اپنی لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں کیوں کہ ان کا استِعمال بعض دفعہ نقصان دِہ ہوتا ہے اور اگر فوری نقصان کا غلبۂ ظن ہو تودوا کا استِعمال ممنوع ہے۔ البتہّ حَیض بند ہونے کی صورت میں طواف دُرست ہو جائے گا)
سُوال: اگر کسی نے بے وُضو یا ناپاک کپڑوں میں طَوافُ الزِّیارۃ کرلیا تو کیا حُکم ہے؟
جواب: بے وضو طوافِ زیارت کیا تو دَم واجِب ہوگیا۔ ہاں ، با وُضو اِعادہ کرنا مُستَحَب ہے نیز اِعادہ کر لینے سے دَم بھی واجِب نہ رہا بلکہ بارہویں کے بعد بھی اگر اِعادہ کرلیا تو دَم ساقِط ہوگیا۔ناپاک کپڑوں میں ہرقِسم کا طَواف مکروہ ِ ( تنزیہی ) ہے۔کرلیا تو کفّارہ نہیں ۔
طواف کی نیّت کا اَہَم ترین مَدَنی پھول