رفیق الحرمین

وَرَحْمَۃُ  اللّٰہِ   وَ  بَرَکَاتُہٗ  ط

اےامیرُ المُؤْمِنِین !آپ پر سلام   ، اے چالیس کا عدد پورا کرنے والے !آپ پر سلام ،  اے اسلام ومسلمین کی عزّت! آپ پر سلام اور اللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمتیں اوربَرَکتیں ۔

دوبارہ شیخین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَا کی خدمت میں سلام:  پھر بالشت بھر جانِبِ مغرِب یعنی اپنے اُلٹے ہاتھ کی طرف سَرَکئے اور دونوں چھوٹے سُوراخوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر ایک ساتھ سیِّدَینا صِدّیقِ اکبر و فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمَا کی خدمتوں میں اِس طرح سلام عَرض کیجئے:  اَلسَّلَامُ  عَلَیْکُمَا  یَا  خَلِیْفَتَیْ  رَسُوْلِ  اللّٰہِ  ط   اَلسَّلَامُ   عَلَیْکُمَا  یَا  وَزِیْرَیْ  رَسُوْلِ  اللّٰہِ  ط  اَلسَّلَامُ  عَلَیْکُمَا  یَا  ضَجِیْعَیْ  رَسُوْلِ اللّٰہِ  وَ رَحْمَۃُ  اللّٰہِ  وَ بَرَکَاتُہٗ  ط  اَسْئَلُکُمَا  الشَّفَاعَۃَ  عِنْدَ  رَسُوْلِ اللّٰہِ  صَلَّی  اللّٰہُ   تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَ عَلَیْکُمَا   وَ بَارَكَ   وَ سَلَّمَ  ط

ترجمہ:  اے رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خُلَفاء!آپ دونوں پر سلام ، اے رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُزَراء! آپ دونوں پر سلام ،  اے رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پہلو میں آرام فرمانے والے   (ابو بکر وعمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)   آپ دونوں پر سلام ہو۔اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں اور برکتیں ۔آپ دونوں صاحِبان سے سُوال کرتا ہوں کہ رَسُوۡلُ اللّٰه صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حُضُور میری سِفارِش کیجئے ،  اللہ عَزَّوَجَلَّ اُن پر اور آپ دونوں پر دُرُودو بَرَ کت اور سلام نازِل فرمائے۔   

یہ دُعائیں مانگئے:  یہ تمام حاضِریاں قَبولِیَّتِ دُعا کے مَقامات ہیں  ،  یہاں دنیاو آخِرت کی بھلائیاں مانگئے۔اپنے والِدَین ،  پیر و مرشِد ،  اُستاد ،  اَولاد ،  اہلِ خاندان  ، دوست و اَحباب اور تمام اُمَّت کے لئے دُعائے مغفِرت کیجئے اور شَہنشاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت کی بھیک مانگئے ،  خُصُوصاً مُواجَھَہ شریف میں نعتیہ اَشعار عرض کیجئے ،  اگرنیچے دیا ہوا مَقطَع یہاں سگِ مدینہ عفی عنہ کی طرف سے  12 بار  عرض کردیں تو اِحسانِ عظیم ہوگا:

پڑوسی خُلد میں عطاؔر کو اپنا بنالیجے

جہاں ہیں اِتنے اِحساں اور اِحساں یارَسُوْلَ اللّٰہ ’’  مدینۃُ المنوَّرہ ‘‘ کے بارہ حروف کی نسبت سے بارگاہِ رسالت میں حاضری کے 12مَدَنی پھول

        {۱ مِنبرِ اطہر کے قریب دُعا مانگئے {۲ جنَّت کی کیاری میں   (یعنی جو جگہ منبرو حُجرۂ منوَّرہ کے درمِیان ہے ،  اسے حدیث میں  ’’  جنّت کی کیاری ‘‘  فرمایا)   آکر دو رَکعَت نَفل غیرِ وَقتِ مکروہ میں پڑھ کر دُعا کیجئے  {۳ جب تک مدینۂ طیِّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی حاضِری نصیب ہو ،  ایک سانس بیکار نہ جانے دیجئے {۴ ضَروریات کے سوا اکثر وَقت مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف  عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  میں باطہارت حاضِر رہئے ،  نَماز وتِلاوت و ذِکرودُرُود میں وَقت گزاریئے  ، دنیا کی بات توکسی بھی مسجِدمیں نہ چاہیے نہ کہ یہاں  {۵ مدینۂ طیِّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  میں روزہ نصیب ہو خُصُوصاً گرمی میں تو کیا کہنا کہ اس پر وعدۂ شَفاعت ہے {۶ یہاں ہر  نیکی ایک کی پچاس ہزار لکھی جاتی ہے ،  لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشِش کیجئے ،  کھانے پینے کی کمی ضَرور کیجئے اور جہاں تک ہوسکے تصدُّق   (یعنی خیرات)   کیجئے خُصُوصاً یہاں والوں پر {۷ قراٰنِ مجید کا کم سے کم ایک ختم یہاں اورایک حَطیمِ کعبۂ معظمہ میں کر لیجئے  {۸ روضۂ انور پر نظر عبادت ہے جیسے کعبۂ معظمہ یا قراٰنِ مجید کا دیکھنا تو ادب کے ساتھ اِس کی کثرت کیجئے اور دُرُود و سلام عرض کیجئے {۹ پنجگانہ یا کم از کم صبح  ،  شام مُواجَہَہ  شریف میں عرضِ سلام کے لیے حاضر ہوں  {۱۰  شہر میں خواہ شہر سے باہَر جہاں کہیں گنبدِ مبارَک پر نظر پڑے ،  فوراً دست بستہ اُدھر منہ کرکے صلوٰۃُ و سلام عرض کیجئے ،  بے اِس کے ہرگز نہ گزریئے کہ خلافِ ادب ہے  {۱۱ حتَّی الوسع کوشِش کیجئے کہ مسجِد اوّل یعنی حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانے میں جتنی تھی اُس میں نَماز پڑھئے اور اُس کی مِقدار100 ہاتھ طُول   (لمبائی)   اور100ہاتھ عرض   (چوڑائی)    (یعنی تقریباً50×50گز)  ہے اگرچِہ بعد میں کچھ اضافہ ہوا ہے ،  اُس  (یعنی اضافہ شدہ حصّے)   میں نَماز پڑھنا بھی مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف  عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  ہی میں پڑھنا ہے {۱۲ روضۂ انور کا نہ طواف کیجئے ،  نہ سجدہ ،  نہ اتنا جُھکنا کہ رُکوع کے برابر ہو۔ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم اُن کی اِطاعت میں ہے۔         (ماخوذاًبہارِ شریعت ج اول ص۱۲۲۷تا ۱۲۲۸

عالمِ وَجد میں رَقصاں مِرا پَر پَر ہوتا

کاش! میں گنبدِ خضرا کا کبوتر ہوتا

جالی مُبارَک کے رُو برو پڑھنے کا وِرد:  جوکوئی حُضورِ اَکرَم ،  نورِ مُجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قبرِمُعَظَّم کے رُوبَرُو کھڑا ہوکر یہ آیت شریفہ ایک بارپڑھے:   ( اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا  (۵۶)   پھر70 مرتبہ  یہ عرض کرے: صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ فِرِشتہ اِس کے جواب میں یوں کہتا ہے:  اے فُلاں !تجھ پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سلام ہو۔ پھرفِرِشتہ اُس کے لئے دُعا کرتا ہے:  یَااللہ عَزَّوَجَلَّ!اِس کی کوئی حاجَت ایسی نہ رہے جس میں یہ ناکام ہو۔  (اَلْمَواہِبُ اللَّدُنِّیَۃ ج۳ص۴۱۲) 

دُعا کیلئے جالی مُبارَک کو پیٹھ مت کیجئے:  جب جب سنہری جالیوں کے رُو برو حاضِری کی سعادت ملے اِدھر اُدھر ہرگز نہ دیکھئے اور خاص کر جالی شریف کے اندر جھانکناتوبَہُت بڑی جُرأت   (جُرْ۔اَتْ)   ہے۔ قبلے کی طر ف پیٹھ کئے کم از کم چار ہاتھ  (یعنی تقریباً دو گز)   جالی مُبارَک سے دُور کھڑے رہئے اورمُواجَھَہ شریف کی طرف رُخ کر کے سلام عرض کیجئے ،  دُعا بھی مُواجَھَہ شریف ہی کی طرف رُخ کئے مانگئے۔ بعض لوگ وہاں دُعا مانگنے کے لئے کعبے کی طرف مُنہ کر نے کو کہتے ہیں  ،  اُن کی باتوں میں آکر ہرگز ہرگز سُنہری جالیوں کی طرف آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یعنی کعبے کے کعبے کو پیٹھ مت کیجئے۔

              کعبے کی عظمتوں کا مُنکر نہیں ہوں لیکن

 

Index