رفیق الحرمین

اے قدرت والے! اے بزرگ! تو نے مجھے جو نعمت دی ،  اس کو مجھ سے زائل نہ کر۔

حدیث میں فرمایا:   ’’  جب میں چاہتا ہوں جبریل کو دیکھتا ہوں کہ مُلتَزَم سے لپٹے ہوئے یہ دعا کر رہے ہیں ۔ ‘‘   (بہارِ شریعت ج۱ص۱۱۰۴) اورہو سکے تو دُرُود شریف پڑھ کر یہ دُعا بھی پڑھئے:

مَقامِ مُلتَزَم  پر پڑھنے کی دُعا

اَللّٰھُمَّ یَا  رَبَّ الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ اَعْتِقْ رِقَابَنَا وَ رِقَابَ اٰبَآئِنَا وَ اُمَّھَاتِنَا وَ اِخْوَانِنَا وَ اَوْلَادِنَا مِنَ النَّارِ  یَا  ذَا الْجُوْدِ وَالْکَرَمِ وَ الْفَضْلِ وَ الْمَنِّ وَ الْعَطَآءِ وَ الْاِحْسَانِ  ط   اَللّٰھُمَّ اَحْسِنْ  عَاقِبَتَنَا  فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا وَاَجِرْنَا  مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا  وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃِ   ط اَللّٰھُمَّ     اِنِّیْۤ  عَبْدُكَ وَابْنُ  عَبْدِكَ  وَ اقِفٌ  تَحْتَ  بَابِكَ  مُلْتَزِمٌ  بِاَعْتَابِكَ  مُتَذَلِّلٌۢ  بَیْنَ یَدَیْكَ    اَرْجُوْ   رَحْمَتَكَ   وَ  اَخْشٰی     عَذَابَكَ   مِنَ   النَّارِ   یَا   قَدِیْمَ الْاِحْسَانِ ط اَللّٰھُمَّ   اِ نِّیْۤ   اَسْئَلُكَ  اَنْ  تَرْفَعَ  ذِکْرِیْ  وَ تَضَعَ  وِزْرِیْ وَتُصْلِحَ  اَمْرِیْ  وَ تُطَھِّرَ  قَلْبِیْ  وَ تُنَوِّرَ  لِیْ  فِیْ  قَبْرِیْ  وَ تَغْفِرَ  لِیْ  ذَنْۢبِیْ وَاَسْئَلُكَ  الدَّرَجَاتِ  الْعُلٰی مِنَ  الْجَنَّۃِ   ط  اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی   اللّٰہُ  عَلَیْہِ   وَسَلَّم  

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!اے اِس قدیم گھر کے مالک !ہماری گردنوں کو اور ہمارے (مسلمان)  باپ دادوں اور ماؤں  (بہنوں ) اور بھائیوں اور اولاد کی گردنوں کودوزخ  سے آزاد کردے ،  اے بخشش اور کرم اور فضل اور اِحسان اورعطاوالے! اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! تمام مُعامَلات میں ہمارا انجام بخیر فرما اورہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ ۔

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تیرا بندہ ہوں اوربندہ زادہ ہوں  ،  تیرے  (مقدس گھر کے)  دروازے کےنیچے کھڑاہوں  ،  تیرے دروازے کی چوکھٹو ں سے لپٹا ہوں  ،  تیرے سامنے عاجِزی کااظہار کر رہاہوں اور تیری رحمت کا طلب گار ہوں اورتیرے دوزخ کے عذاب سے ڈر رہاہوں اے ہمیشہ کے محسن ! (اب بھی احسان فرما) اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں تجھ سے سُوال کرتا ہوں کہ میرے ذکر کو بلندی عطا فرما اور میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر اور میرے کاموں کو     دُرُست فرما اور میرے دل کو پاک کر اور میرے لئے قبر میں رو شنی فرمااور میرے گناہ مُعاف فرما اور میں تجھ سے جنَّت کے اونچے دَرَجوں کی بھیک مانگتا ہوں ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم۔

ایک اَہم مسئلہ:  مُلتَزَمکے پاس نَمازِ طواف کے بعد آنا اُس طواف میں ہے جس کے بعد سَعْی ہے اور جس کے بعد سَعْی نہ ہو مَثَلاً طوافِ نفل یا طوافُ الزِّیارَۃ  (جب کہ حج کی سَعْی سے پہلے فارِغ ہوچکے ہوں )  اُس میں نَماز سے پہلے مُلتَزَمسے لپٹئے ،  پھر مَقام اِبراہیم کے پاس جاکر دو رَکْعَت نَماز ادا کیجئے۔ (اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص۱۳۸)

اب زَم زَم پر آیئے!:  اب بابُ الکعبہ کے سامنے والی سیدھ میں دور رکھے ہوئے آبِ زَم زَم شریف کے کولروں پر تشریف لائیے اور (یاد رہے! مسجِدمیں آبِ زم زم پیتے وَقْت اعتِکاف کی نیّت ہوناضَروری ہے) قِبلہ رُو کھڑے کھڑے تین سانس میں خوب پیٹ بھر کر پئیں  ،  فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم ہے: ہمارے اور منافقین کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ زمزم پیٹ بھر کر نہیں پیتے۔ (ابن ماجہ  ج۳ ص۴۸۹حدیث ۳۰۶۱) ہر بار بِسْمِ اللّٰہِ سے شُروع کیجئے اور پینے کے بعد اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کہئے ہر بار کَعبۂ مُشَرَّفہ کی طر ف نِگا ہ اُٹھا  کر دیکھ لیجئے ، باقی پانی جِسم پر ڈالئے یا مُنہ سَر اور بدن  پر اُس سے مَسْح کرلیجئے مگر یہ اِحتِیاط رکھئے کہ کوئی قطرہ زمین پر نہ گرے ۔پیتے وَقْت دُعا کیجئے کہ قبول ہے۔

دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم:  {۱ یہ (آبِ زم زم )  بابَرَکت ہے اور بھوکے کیلئے کھانا ہے اور مریض کیلئے شِفا ہے۔ ( ابوداود طیالسی ص ۶۱حدیث ۴۵۷ )   {۲}    زَم زَم جس  مراد سے  پِیاجائے اُسی کیلئے ہے۔ ( اِبنِ ماجہ ج ۳ ص ۴۹۰ حدیث۳۰۶۲)     ؎

یہ زَم زَم اُس لئے ہے جس لئے اِس کو پئے کوئی

                     اِسی زَم زَم میں جنَّت ہے ،  اِسی زَم زَم میں کوثَر ہے               (ذوقِ نعت)

آبِ زَم زَم پی کر یہ دُعا پڑھئے

اَللّٰھُمَّ  اِ نِّیْۤ   اَسْئَلُكَ عِلْمًا  نَّافِعًا وَّ رِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ ط

ترجمہ: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے علم نافِع اورکشادہ رزق اور ہر بیماری سے صحّت یابی کا سوال کرتا ہوں

آب زم زم پیتے وقت دُعا مانگنے کا طریقہ:  شارِحِ مسلم شریف حضرتِ سیِّدُنا امام نَوَوِی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : پس اُس شخص کے لئے مُستَحبہے جومغفِرت یا مَرَض وغیرہ سے شِفا کے لئے آبِ زم زم پینا چاہتا ہے کہ قبلہ رُو ہو کر پھر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِطپڑھے  پھرکہے:  اے اللہ  مجھے یہ حدیث پہنچی کہ تیرے رسول اللہِ نے فرمایا:  ’’  آبِ زم زم اُس مقصدکے لئے ہے کہ جس کے لئے اسے پیا جائے ۔ ‘‘  (مسند امام احمدج۵ص۱۳۶حدیث۱۸۵۵)  (پھر یُوں دعائیں مانگے  مَثَلاً) اے اللہ! میں اسے پیتا ہوں تاکہ تو مجھے بخش دے یا اے اللہ! میں اسے پیتا ہوں اس کے ذَرِیْعے اپنے مَرَض سے شِفا چاہتے ہوئے  ، اے اللہ! پس تومجھے شِفا عطا فرما دے  ‘‘  اور مثل اس کے  ( یعنی حسبِ ضرورت اِسی طرح مختلف دعائیں کرے)  ( الایضاح فی مناسک الحج للنووی ص۴۰۱)  

زیادہ ٹھنڈ ا نہ پئیں :  بَہُت ٹھنڈا پانی استِعمال نہ فرمائیں کہیں آپ کی عبادت میں رُکاوٹ کے اسباب نہ پیدا ہو جائیں !نَفْس کی خواہِش کو دباتے ہوئے ایسے کولر سے آبِ زم زم نوش فرمائیں جس پر لکھا ہو:  زَمْ زَمْ غَیْرُ مُبَرَّدْ ( یعنی غیرٹھنڈا زم زم) ۔

نظرتیز ہوتی ہے:  آب زم زم دیکھنے سے نظر تیز ہوتی اور گناہ دُور ہوتے ہیں  ، تین چُلّو سر پر ڈالنے سے ذلّت و رُسوائی سے حفاظت ہوتی ہے۔  (البحر العمیق فی المناسک ج ۵ ص ۲۵۶۹ ۔۲۵۷۳)

تُو ہر سال حج پر بُلا یاالٰہی

وہاں آبِ زم زم پِلا یاالٰہی

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                              صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

 

Index