مفید ہے) ورنہ ایک دم سے بَہُت زیادہ پیدل چلنے کے سبب حج میں آپ آزمائش میں پڑ سکتے ہیں !٭کم کھانے کی عادت ڈالئے ، فائدہ نہ ہو تو کہنا ! خُصُوصاً 5ایّامِ حج میں ہلکی پُھلکی غذا پر قَناعت کیجئے تا کہ بار بار استنجا کی ’’ حاجت ‘‘ نہ ہو ، خصوصاً مِنٰی مُزدَلِفہ اور عرفات کے استنجا خانوں پر لمبی لمبی قِطاریں لگتی ہیں !٭ اسلامی بہنیں کانچ کی چوڑیاں پہن کر طواف نہ کریں ، بھیڑ میں ٹوٹنے سے خود اپنے اوردوسرے کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہی٭ اسلامی بہنیں اُونچی ایڑی کی چپلَّیں نہ پہنیں کہ راستے میں پیدل چلنے میں پریشانی ہو گی٭ حَرَمین طیبین کی رِہائش گاہوں کے واش روم میں ’’ انگلش کموڈ ‘‘ ہوتے ہیں ، وطن سے ان کا استِعمال سیکھ لیجئے ورنہ کپڑے پاک رکھنا نہایت دُشوار ہوگا٭کسی کا دیاہوا ’’ پیکٹ ‘‘ کھول کر چیک کئے بِغیر ہرگز ساتھ مت لیجئے اگر کوئی ممنوعہ چیز نکل آئی تومَطار (AIRPORT) پر مصیبت میں پڑ سکتے ہیں٭ ہوائی جہاز میں اپنی ضَرورت کی اَدوِیات مَع ڈاکٹری سَنَداپنے گلے کے بیگ میں رکھئے ۔ تاکہ ایمبر جنسی میں آسانی رہے ٭زَبان اور آنکھوں کا قفلِ مدینہ لگایئے ، اگر بِلاضَرورت بولتے رہنے کی عادت ہوئی تو غیبتوں ، تہمتوں اور دل آزاریوں وغیرہ گناہوں سے بچنا دشوار رہے گا ، اِسی طرح آنکھوں کی حفاظت اوراکثر نگاہیں نیچی رکھنے کی ترکیب نہ ہوئی تو بد نِگاہی سے محفوظ رہنا نہایت مشکل ہو گا۔ حَرَم میں ایک نیکی لاکھ نیکی اور ایک گناہ لاکھ گُنا ہے۔ حَرَم سے مُراد صِرف مسجدُ الحرام نہیں تمام حُدُودِ حَرَم ہے ٭نَماز میں اکثر محرِم کے سینے یا پیٹ کا کچھ حصّہ کُھل جاتا ہے اس میں کسی قسم کی کراہت نہیں کیونکہ اِحرام میں یہ خلافِ مُعتاد (یعنی خلافِ عادت) نہیں اوراِس کا خیال رکھنابھی بَہُت دشوار ہے ٭ کفن کو آبِ زم زم میں بھگو کر لانا اچّھا ہے کہ اِس طرح مکے مدینے کی ہوائیں بھی اِسے چوم لیں گی۔ نِچوڑنے میں یہ احتیاط کرنی مُناسِب ہے کہ اس مقدّس پانی کا ایک قطرہ بھی گر کر نالی وغیرہ میں نہ جائے ، کسی پودے وغیرہ میں ڈا ل دینا چاہئے۔ (آبِ زم زم شریف اپنے وطن میں بھی چھڑ ک سکتے ہیں) ٭طواف و سَعی کرتے ہوئے بعض اوقات حج کی کتابوں کے اَوراق گرے پڑے نظر آتے ہیں ، ممکنہ صورت میں اُن کو اُٹھا لیجئے مگر طواف میں کعبہ شریف کو پیٹھ یا سینہ نہ ہو اِس کا خیال رکھئے۔البتّہ کسی کی گِری پڑی رقم یا بَٹوا وغیرہ نہ اُٹھایئے (چند برس پہلے ایک پاکستانی حاجی نے دورانِ طواف ہمدردی میں کسی کی گری ہوئی رقم اٹھائی ، رقم والے کو غلط فہمی ہوئی اور اُس نے پولیس کے حوالے کیا اور بے چارہ عرصے کیلئے جیل میں ڈالدیا گیا!) ٭حجازِ مقدَّس میں ننگے پاؤں رہنا اچّھا ہے مگر گھر اور مسجِد کے حمّام اور راستے کی کیچڑ وغیرہ میں چپّل پہن لیجئے۔نیز گرد آلود اور میلے کُچیلے پاؤں لیکر مسجدَینِ کریَمین بلکہ کسی مسجِد میں بھی داخِل نہ ہوں ، اگر صفائی نہیں رکھ پائے تو بِغیرچپّل مت رہئے٭ مُستَعمَل (یعنی استِعمالی) چپّل پہن کر بیسن پر وُضو کرنے سے احتیاط کیجئے کہ اکثر نیچے پانی بکھرا ہوتا ہے اگر چپّل ناپاک ہوئے تو اندیشہ ہے کہ چھینٹے اُڑکر آپ کے لباس وغیرہ پر پڑیں ۔ (یہ ذِہن میں رہے کہ جب تک چپّل یا پانی یا کسی بھی چیز کے بارے میں یقینی طور پر نَجس یعنی ناپاک ہونے کا عِلْم نہ ہو وہ پاک ہے ) ٭مِنٰی شریف کے استِنجا خانوں کے نل میں عام طور پر پانی کا بہاؤ کافی تیز ہوتا ہے ، لہٰذابَہُت تھوڑا تھوڑا کھولئے تاکہ آپ چھینٹوں سے محفوظ رہ سکیں ۔
ا ن میں سے حسبِ ضَرورت چیزیں اپنے ساتھ لے جائیے: ٭ مَدَنی پنج سُورہ٭اپنے پیر ومُرشِد کا شَجرہ ٭بہارِ شریعت کاچَھٹا حصّہ اور 12 عدد رفیقُ الحرمین خودبھی پڑھئے اور حاجیوں کو بانٹ کر خوب ثواب کما یئے ٭قلم اورپیڈ٭ڈائری٭قبلہ نُما (یہ حجازِ مقدَّس ہی میں خریدئیے ، مِنٰی ، عَرَفات وغیرہ میں قبلے کی سمت معلوم کرنے میں مدد دے گا) ٭ کُتُب ، پاسپورٹ ، ٹکٹ ، ٹریول چیک ، ہیلتھ سر ٹیفکیٹ وغیرہ رکھنے کے لئے گلے میں لٹکانے والا چھوٹا سا بیگ ٭اِحرام ٭اِحرام کے تہبند پر باندھنے کے لئے جیب والا نائیلون یا چمڑے کا بیلٹ ٭عِطْر ٭جانَماز ٭تسبیح ٭چارجوڑے کپڑے ، بنیان ، سوئیٹر ، وغیرہ ، ملبوسات (موسِم کے مطابق) ٭اَوڑھنے کے لئے کمبل یاچادر ٭ ہوا بھرنے والاتکیہ ٭ عِمامہ شریف مع سَربند و ٹَوپی ٭بچھانے کے لئے چَٹائی یا چادر ٭ آئینہ ، تیل ، کنگھا ، مسواک ، سُرمہ ، سُوئی دھاگا ، قینچی سفرمیں ساتھ لینا سُنّت ہے ٭ناخُن تراش٭ سامان پر نام ، پتا لکھنے کیلئے موٹامارکر پین ٭ تولیا ٭ رُومال ٭استِعمال کرتے ہوں تو نظر کے چشمے دو عدد٭صابُن٭منجن ٭ سیفٹی ریزر ٭ لوٹا ٭ گلاس ٭ پلیٹ ٭ پیالہ٭ دسترخوان ٭گلے میں لٹکانے والی پانی کی بوتل ٭چمچ ٭ چُھری ٭دردِسر اور نزلہ وغیرہ کے لئے ٹِکیاں نیز اپنی ضَرورت کی دوائیں ٭ گرمی میں اپنے اُوپر پانی چھڑکنے کے لئے اِسپرئیر ( مِنٰی و عرفات شریف میں اِس کی قَدر ہو گی) ٭ حسبِ ضَرورت کھانے پکانے کے برتن۔
’’ مدینہ ‘‘ کے پانچ حروف کی نسبت سے سامان کے بیگج کے لئے 5مدنی پھول
{۱} دستی سامان کے لئے مضبوط ہینڈبیگ {۲} لگیج کروانے کے لئے بڑا بیگ لیجئے (اس پر بڑے مارکر پین سے نام وپتا اور فون نمبروغیرہ لکھ لیجئے نیزکو ئی نشان لگالیجئے مَثَلاً٭مزید اپنے بیگج کے لوہے کے حلقے وغیرہ میں رنگین کپڑے کی دھجّی یالیس (lace) کی چھوٹی سی پٹّی نُمایاں کر کے باندھ دیجئے {۳} بیگ پر تالا لگا لیجئے مگرایک چابی احرام کے بیلٹ کی جیب میں اور ایک دستی بیگ میں رکھ لیجئے ورنہ چابی گم ہو جانے کی صورت میں جدّہ کسٹم میں ’’ بڑے بڑے قینچوں ‘‘ کے ذَرِیعے کاٹ کر بیگ کھولتے ہیں ، آپ ٹینشن میں آ جائیں گے {۴} اَٹاچی کیس ( دستی بیگ) کے اندر بھی نام پتے اورفون نمبرکی چٹ ڈال دیجئے {۵} دونوں ’’ ٹرالی بیگ ‘‘ (یعنی پہیّے والے ) ہوں تو سَہولت رہے گی۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
ہیلتھ سرٹیفکیٹ کے مَدَنی پھول:
قانون کے مطابِق تمام سفری کاغذات بَہُت پہلے سے تیّار کروالیجئے ، مَثَلاً ’’ ہیلتھ سر ٹیفکیٹ ‘‘ یہ آپ کو حاجی کیمپ میں گردن توڑ بُخار کاٹِیکا لگوانے اور ’’ پولیوویکسِن ‘‘ کے قطرے پلائے جانے کے بعد ملے گا اگر اِس میں کسی قِسم کی کمی ہوئی تو آپ کو جہاز پر سُوار ہونے سے رو کا جاسکتا ہے یا جَدّہ شریف کے مَطار پربھی رُکاوٹ پیش آسکتی ہے ٭حِفاظتی ٹیکا روانگی سے صِرف دو چار روز قبل لگوانا خاص فائدہ مند نہیں ، 15دن قبل لگوا لینا بے حد مفید رہے گا ورنہ مبارک سفرکی گہما گہمی میں خطرناک بلکہ جان لیوا بیماری کا خطرہ رہے گا ، نیز٭ قانوناً لازِمی نہ سہی مگر فِلو اور ہیپاٹائٹس کے ٹیکے بھی لگوالینا آپ کے لیے بَہُت بہتر ہے ان طبّی کاروائیوں کوبوجھ مت سمجھئے اِس میں آپ کا اپنا بھلاہی٭اکثر ٹریول ایجنٹ یا کاروان والے بِغیر کسی طبّی کاروائی کے گھر بیٹھے ہی ہیلتھ سرٹیفِکیٹ فراہم کر دیتے ہیں ، جو کہ آپ کی صحّت کیلئے نقصان دِہ ہونے کے ساتھ ساتھ دھوکا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ ٹریول ایجنٹ ، قصداً دستخط کرنے والا ڈاکٹر اور جان بوجھ کرغَلَط سرٹیفِکیٹ لیکراستِعمال کرنے والا حاجی ( یامُعتَمِر) سبھی گنہگار اور عذابِ نار کے حقدار ہیں ، جنہوں نے اِس طرح کے کام کئے ہوں وہ سب سچّی توبہ کریں۔