رفیق الحرمین

نور ہو گا   (اَیضاً)    {۳}  قُربانی سے فارِغ ہوکر قِبلے کی طرف مُنہ کر کے اسلامی بھائی حَلْق کریں یعنی تمام سَر کے بال مُنڈوا دیں یا تَقصِیر کریں یعنی کم از کم چوتھائی   (4/1 سَر کے بال اُنگلی کے پَورے کے برابر کٹوائیں ۔دو تین جگہ سے چند بال قینچی سے کاٹ لینا کافی نہیں  {۴}   حَلْق ہو یا تقصیر سیدھی جانب سے ابتِدا  کیجئے {۵}  اِسلامی بہنیں صِرْف تَقصِیر کروائیں یعنیچوتھائی   (4/1  سَرکے بالوں میں سے ہر بال اُنگلی کے پَورے کے برابر کٹوائیں یا خود ہی قینچی سے کاٹ لیں ۔انہیں سر مُنڈوانا حرام ہے ۔  (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۴۲)     (یاد رہے! عورت کا غیر مَرد سے بال کٹوانا کُجااُس کے آگے اپنے بال ظاہِر کرنا بھی جائز نہیں )    {۶}  بال چُونکہ چھوٹے بڑے ہوتے ہیں لہٰذا ایک پَورے سے زِیادہ کٹوائیں تاکہ چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پَورے کے برابرکٹ جائیں  {۷}  اب اِحرام سے باہَر ہونے کا وَقْت آگیا تو اب مُحرِم   (یعنی اِحرام والا)  اپنا یا دوسرے کا سَرمُونڈ یا قَصْر کر سکتا ہے اگرچِہ دوسرابھی مُحرِم ہو {۸}  حَلْق یا تَقصِیر سے پہلے اگر ناخُن کتروائیں گے یا خط بنوائیں گے تو کَفّارہ لازِم آئے گا۔اِ س موقع پر سر مُنڈوانے کے بعد مُونچھیں تَرشوانا  ،  مُوئے زیرِ ناف دُور کرنامُستَحب ہے {۹}   حَلْق یا تَقصِیر کا وَقْت اَیّامِ نَحْر یعنی 10  ،  11 اور12 ذُوالْحِجَّہ ہے اورافضل 10 ۔ اگر بارہویں کے غروبِ آفتاب تک حَلْق یا قَصْرنہ کیا تو دَم لازِم آئے گا   (عالمگیری ج۱ص۲۳۱ ، رَدُّالْمُحتارج۳ص۶۱۶)   {۱۰}   جس کے سَرپر بال نہ ہوں  ،  قُدرَتی گَنج ہو اُسے بھی سَر پر اُسْتَرہ پِھروانا واجِب ہے  (عالمگیر ی ج ۱ص۲۳۱)    {۱۱}   اگر  کسی کے سَر پر پُھڑیاں ہیں ۔ جن کی وجہ سے مُنڈوانہیں سکتا اور بال بھی اِتنے بڑے نہیں کہ کٹوا سکے تو اِس مجبوری کے سبب اُس سے مُنڈوانا اورکتروانا ساقِط ہوگیا اُسے بھی مُنڈوانے اورکتروانے والوں کی طرح سب چیزیں حَلال ہوگئیں مگر بہتر یہ ہے کہ اَیّامِ نَحْر ختم ہونے تک بدستور اِحرام میں رہے   (ایضاً)    {۱۲}  حَلْق یا قَصْرمنٰی شریف میں سنَّت ہے جبکہ حُدُودِ حَرَم میں واجِب۔ اگر حُدُودِ حَرَم سے باہَر کیاتو دَم واجِب ہوگا۔ {۱۳}   حَلْق یا تَقصِیر کے دَوران یہ تکبیر پڑھتے رہیے اور فارِغ ہو کر بھی پڑھئے:  اَللّٰہُ   اَکْبَرُ  ط   اَللّٰہُ  اَکْبَرُ  طلَاۤ   اِلٰہَ   اِلَّا  اللّٰہُ   وَ اللّٰہُ  اَکْبَرُ ط   اَللّٰہُ   اَکْبَرُ  ط  وَ  لِلّٰہِ  الْحَمْدُ ط

 {۱۴}   بعدِ فَراغَت اوّل آخِر دُرُود شریف کے ساتھ یہ دُعا پڑھئے:  اَللّٰھُمَّ اَثْبِتْ لِیْ  لِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃً  وَّ امْحُ  عَنِّیْ  بِھَا  سَیِّئَۃً وَّارْفَعْ   لِیْ  بِھَا  عِنْدَكَ   دَرَجَۃً  ط

ترجمہ:  اےاللہ! ہر بال کے بدلے میرے لئے ایک نیکی لکھ دے اور ایک گناہ مٹاد ے اور اپنے ہاں ہر بال کے بدلے میرا ایک دَرَجہ بلند فرما دے۔  (احیاء العلوم ج۱ ص۳۴۳اورتمام اُمَّت کے لئے دُعائے مغفِرت کیجئے  {۱۵مُفْرِد اگر قُربانی کرنا چاہے تو اُس کے لیے مُستَحَب یہ ہے کہ حَلْق یا تَقصِیر قُربانی کے بعد کروائے اوراگر حَلْق کے بعد قُربانی کی جب بھی حَرَج نہیں اورتَمَتُّع اور قِران والے کے لیے حَلْق یاتَقصِیر قُربانی کے بعد کرنا واجِب ہے ،  اگر پہلے حَلْق یا تَقصِیر کرے گا تو دَم واجِب ہوجائے گا  (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۴۲ {۱۶ بال دَفن کر دیں اور ہمیشہ بدن سے جو چیز بال ،  ناخُن ،  کھال جُدا ہوں دَفن کر دیا کریں ۔   (ایضاً ص ۱۱۴۴)    {۱۷حَلْق یا تَقصِیر کے بعداب عورت سے صُحبت کرنے ،  بشہوت اُسے ہاتھ لگانے  ،  بوسہ لینے ،  شرم گاہ دیکھنے کے سوا جو کچھ احرام نے حرام کیا تھا سب حلال ہوگیا ۔  (ایضاً ) 

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 ’’  کعبے کا طواف ‘‘ کے دس حروف کینسبت سےطَوافِ زِیارت کے10 مَدَنی پھول

     {۱طَوافُ الزِّیارۃکو   ’’ طوافِ اِفاضہ ‘‘  بھی کہتے ہیں یہ حج کا دوسرا رُکن ہے ،  اِس کا وَقْت 10ذُوالْحِجَّۃِ الحرامکی صبحِ صادِق سے شُروع ہوتا ہے اِس سے قَبل نہیں ہو سکتا۔اس میں چار پھیرے فرض ہیں بِغیر اس کے طواف ہو گا ہی نہیں اور  حج نہ ہو گااور  پورے سات کرنا واجِب ہے  {۲  طَوافُ الزِّیارۃدسویں ذُوالْحِجَّہ  کو کرلینا افضل ہے ،  لہٰذا پہلے جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ کی رَمی پھر  ’’ قُربانی ‘‘  اوراِس کے بعد حَلْق یا تَقصِیر سے فارِغ ہولیں  ،  اب افضل یہ ہے کہ کچھ قُربانی کا گوشْتْ کھاکر پیدل  مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً حاضِر ہوں اور یہ بھی افضل ہے کہ بابُ السَّلام سے مسجدُ الحرام شریف میں داخِل ہوں  {۳افضل وَقْت تو10 تاریخ ہی ہے مگر تینوں دن یعنی بارھویں کے غُروب ِ آفتاب تک طوافِ زیارت کر سکتے ہیں چُونکہ 10تاریخ کو بِھیڑ زیادہ ہوتی ہے لہٰذا اپنی سَہولت کوپیشِ نظر رکھنا بَہُت مفید رہے گا ۔ اس طرح اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مُتَعدِّد تکلیف دہ چیزوں اور بعض صورَتوں میں دوسروں  کی اِیذا رسانیوں  ،  عورَتوں سے گُڈمُڈ ہونے ان سے بدن ٹکرانے اورنَفْس و شیطان کے بہکاوے میں آ کر ہونے والے گناہوں سے بچت ہو جائے گی  {۴باوُضو اور سترِ عورَت کے ساتھ طَواف کیجئے۔  (اکثر اسلامی بہنوں کی کلائیاں دَورانِ طواف کُھلی ہوتی ہیں اگر  ’’  طوافُ الزّیارۃ ‘‘ کے چار پھیرے یا اس سے زیادہ اس طرح کئے کہ چہارم   (4/1)   کلائی یا چوتھائی   (4/1)   سر کے بال کُھلے تھے تو دم واجِب ہوگیا۔ اگر ستر عورت کے ساتھ اس طواف کا اعادہ  (یعنی نئے سرے سے)   کرلیا تو دم ساقِط ہوجائے گا)    {۵ اگر قارِن اور مُفرِد ’’  طَوافِ قُدُوم ‘‘ میں اور مُتَمَتِّعحج کا اِحرام باندھنے کے بعد کسی نَفلی طَواف میں حج کے  ’’  رَمَل و سَعْی ‘‘ سے فارِغ ہو چکے ہوں تو اب طَوافِ زِیارت میں اِس کی حاجَت نہیں   {۶ اگر حج کے رَمَل و سَعْی سے پہلے فارِغ نہیں ہوئے تھے تو اب روزہ مرّہ کے کپڑوں ہی میں کرلیجئے۔ ہاں  ’’  اِضْطِباع  ‘‘  نہیں ہو سکے گا کیوں کہ اب اِس کا موقع نہ رہا  {۷جو گیارہویں کو نہ جائے بارھویں کو کرلے اس کے بعد بِلاعُذْر تاخیر گناہ ہے ،  جُرمانے میں ایک قُربانی کرنی ہوگی۔ ہاں مَثَلاً عورت کو حیض یا نِفاس آگیا تو ان کے ختم کے بعد طواف کرے مگر حیض یانِفاس سے اگر ایسے وَقت پاک ہوئی کہ نہا دھو کر بارھویں تاریخ میں آفتاب ڈوبنے سے پہلے چار پھیرے کرسکتی ہیتو کرنا واجِب ہے ،  نہ کرے گی گنہگار ہوگی۔ یوہیں اگر اتنا وَقْت اُسے ملا تھا کہ طواف کرلیتی اور نہ کیا اب حَیض یا نِفاس آگیا تو گنہگار ہوئی ۔   (ایضاً ص۱۱۴۵  {۸اگرطَوافُ الزِّیارۃ نہ کیا عورَتیں حَلال نہ ہوں گی چاہے برسوں گزر جائیں ۔   (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳۲اِسی طرح اگر بیوی نے نہیں کیا تو شوہر اُس کیلئے حلال نہ ہو گا  {۹ طَواف سے فارِغ ہوکر دو رَکْعَت  ’’  واجِبُ الطَّواف ‘‘ بدستور اداکیجئے اِس کے بعد  ’’  مُلْتَزَم ‘‘ پر بھی حاضِری دیجئے اور  ’’  آبِ زَم زَم ‘‘ بھی خوب پیٹ بھر کرنَوش کیجئے   {۱۰ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ

!مُبارَک ہو کہ آپ کا حج مکمّل ہوگیا اور عورَتیں بھی حَلال ہوگئیں ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

Index