پورا سال ہے ، مگر پانچ دن عمرہ کا احرام باندھنا مکروہ ِتحریمی ہے ، اور اگر نویں سے قبل باندھے ہوئے اِحرام کے ساتھ ان (پانچ ) دنوں میں عمرہ کیا تو کوئی حرج نہیں اور اس صورت میں بھی مُستَحَب یہ ہے کہ ان دنوں کو گزار کر عمرہ کرے۔ (لُبابُ الْمَناسِک ص۴۶۶)
سُوال: اَشْہُرِ حج میں اگر کوئی حِلّی یا حَرَمی عُمرہ بھی کرے اور حج بھی کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: ایسا کرنے والے پر دم واجب ہو جائے گا کیوں کہ اس کو صِرف حجِ افراد کی اجازت ہے جس میں عمرہ شامل نہیں ۔البتّہ وہ صِرف عمرہ کر سکتا ہے۔
سُوال: احرام میں کھانے سے قبل اور بعد ہاتھ دھوناکیسا؟ نہ دھونے سے مَیل کُچیل پیٹ میں جائے گا اور بعد میں نہیں دھوئیں گے تو ہاتھ چکنے اور بدبودار رہیں گے ، کیا کریں ؟
جواب: دونوں بار بِغیر صابن وغیرہ کے ہاتھ دھو لیجئے اگر کوئی خارِجی کالک یا چکنا ہٹ ہاتھوں میں لگی ہو تو ضرورتاً کپڑے سے پونچھ لیجئے۔ مگر بال نہ ٹوٹیں اِس کی احتیاط کیجئے۔
سُوال: وُضو کے بعدمُحرِم کا رُومال سے ہاتھ مُنہ پُونچھنا کیساہے؟
جواب: مُنہ پر (اور مرد سر پر بھی) کپڑا نہیں لگا سکتے ، جسم کا باقی حصَّہ مَثَلاً ہاتھ وغیرہ اِتنی اِحتیاط کے ساتھ پُونچھ سکتے ہیں کہ میل بھی نہ چھوٹے اور بال بھی نہ ٹو ٹے۔
سُوال: محرمہ چہرہ بچا کر پی کیپ والا یا کمانی دار نِقاب ڈال سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: ڈال سکتی ہے مگر ہَوا چلی یا غَلَطی ہی سے اپنا ہاتھ نِقاب پر رکھ لیاجس کے سبب چاہے تھوڑی سی دیر کیلئے بھی چہرے پر نِقاب لگ گیا تو کفّارے کی صورت بن سکتی ہے۔
سُوال: حَلْق کرواتے وَقْت محرم سر پر صابن لگائے یا نہیں ؟
جواب: صابن نہ لگائے کیوں کہ میل چھوٹے گا اورمیل چھڑانا اِحرام میں مکروہِ ( تنزیہی ) ہے۔
سُوال: ماہواری کی حالت میں عورَت اِحرام کی نیَّت کر سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: کرسکتی ہے مگر اِحرام کے نَفل ادا نہیں کرسکتی ، نیز طَواف پاک ہونے کے بعد کرے ۔
سُوال: سِلائی والے چپّل پہننا کیسا ہے؟
جواب: وَسطِ قدم یعنی قدم کا اُبھرا ہُوا حصَّہ اگر نہ چُھپائیں تو حرج نہیں ۔
سُوال: اِحرام میں گِرَہ یا بکسُوا (سیفٹی پن) یا بٹن لگانا کیسا؟
جواب: خلافِ سنَّت ہے۔ لگانے والے نے بُراکیا ، البتّہ دم وغیرہ نہیں ۔
سُوال: عُمُوماً حُجّاج اِحتِیاطاً ایک ’’ دَم ‘‘ دیتے ہیں یہ کیسا؟ اگر بعد کو معلوم ہو اکہ واقعی ایک دَم واجِب ہوا تھا تو وہ ’’ دَمِ اِحتیاطی ‘‘ کافی ہوگا یا نہیں ؟
جواب: واجِب ہونے کے بعد دیاتھا توکافی ہوجائے گا مگر دینے کے بعد واجِب ہوا تو کافی نہ ہوگا ۔
سُوال: محرم ناک یا کان کا میل نکال سکتا ہے یانہیں ؟
جواب: وُضو میں ناک کے نرم بانسے تک روئیں روئیں پر پانی بہانا سُنَّتِ مُؤَکدہ ہے اور غُسل میں فرض ۔لہٰذااگر ناک میں رینٹھ سو کھ گئی تو چھڑانا ہو گا ، اور پلکوں وغیرہ میں اگر آنکھ کی چیپڑ سوکھ گئی ہے تو اُسے بھی وُضواور غسل کیلئے چھڑانا فرض ہے مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے۔ رہا کان کامیل نکالنا تو اِسے چھڑانے کی اجازت کی صَراحت کسی نے نہیں کی لہٰذا اِس کا حُکم وہی ہوگاجوبدن کے میل کا ہے یعنی اِس کا چھڑانا مکروہِ تنزیہی ہے۔مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے۔
سُوال: کیا زِندہ والدَین کے نام پرعمرہ کرسکتے ہیں ؟
جواب: کرسکتے ہیں ۔ فرض نَماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ نیز ہر قسم کے نیک کام کا ثواب زندہ ، مُردہ سب کو اِیصال کرسکتے ہیں ۔
سُوال: اِحرام کی حالت میں جوں مارنے کے کَفّارے بتا دیجئے۔
جواب: اپنی جوں اپنے بدن یا کپڑے میں ماری یا پھینک دی تو ایک جوں ہو تو روٹی کا ایک ٹکڑا اور دو یا تین ہوں تو ایک مٹھی اَناج اور اِس (یعنی تین) سے زِیادہ میں صدقہ۔ جوئیں مارنے کے لئے سَر یا کپڑا دھویا یا دُھوپ میں ڈالا جب بھی وُہی کَفّارے ہیں جو مارنے میں ہیں ۔ دوسرے نے اِس کے کہنے پر اِس کی جُوں ماری جب بھی اِس (یعنی مُحرم) پر کَفّارہ ہے اگرچِہ مارنے والا اِحرام میں نہ ہو۔زمین وغیرہ پر گری ہوئی جوں یا دوسرے کے بدن یا کپڑوں کی جوئیں مارنے میں مارنے والے پر کچھ نہیں اگرچِہ وہ دوسرا بھی محرم ہو۔
حجِّ اَکبَر (اَکبَری حج)
سُوال: جمعہ کوجوحج ہو اُسے حجِّ اَکبَر کہنا کیسا ہے؟
جواب: کوئی حَرَج نہیں ۔ چُنانچِہ پارہ 10سُوۡرَۃُالتُّوۡبَہآیت نمبر 3میں ارشادِ ربُّ العِباد ہے :
وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ (پ ۱۰ ، التوبۃ: ۳)
ترجَمۂ کنزالایمان: اورمُنادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن۔
صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیاس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : حج کوحجِ اَکبَر فرمایا ، اس لئے کہ اُس زمانے میں عمرے کو حجِ اصغر کہا جاتا تھا اور ایک قول یہ ہے کہ اس حج کو حجِ اکبر اس لئے کہا گیا کہ اس سال رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حج فرمایا تھا اور چونکہ یہ جمعہ کو واقِع ہوا تھا اس لئے مسلمان اس حج کو جو روزِجمعہ ہو حجِ وداع کا مُذَکِّر (یعنی یاد دلانے والا) جان کر حجِ اکبر کہتے ہیں ۔ ( تفسیرخَزائِنُ العِرفان ، ص ۳۵۴)