رفیق الحرمین

دیئے گئے ہیں اور لوگو ں کے چلنے کے لئے یہاں ہموار فَرش بنادیا گیا ہے۔ مروَہ کی پہاڑی کے قریب واقع بابُ الْمَرْوَہ سے نکل کر بائیں طرف   (LEFT SIDE حَسرَت بھری نگاہوں سے صِرْف اِس مکان عرش نشان کی فَضاؤں کی زِیارَت کر لیجئے۔

غارِ جَبَلِ ثَور:  یہ غار مُبارَک مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی دائیں جانِب مَحَلَّۂ مَسفَلہ کی طرف کم و بیش چار کلومیٹر پر واقِع ’’  جبلِ ثور ‘‘  میں ہے۔یہ وہ مقدّس غار ہے جس کا ذِکرقراٰنِ کریم میں ہے  ،  مَکّے مدینے کے تاجوَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماپنے یارِ غار ویارِ مزار حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ بَوَقتِ ہِجرَت یہاں تین رات قِیام پذیر رہے۔ جب دشمن تلاشتے ہوئے غارِ ثور کے منہ پر آپہنچے تو حضرتِ سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ غمزدہ ہو گئے اور عرض کی :  یَارَسُولَ اللہ دشمن اتنے قریب آچکے ہیں کہ اگر وہ اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالیں گے تو ہمیں دیکھ لیں گے  ،  سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تسلّی دیتے ہوئے فرمایا : لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ  ترجَمۂ کنزالایمان: غم نہ کھا بیشک اللہہمارے ساتھ ہے  (پ۱۰ ، التوبہ: ۴۰)   اِسی جَبَلِ ثَور پر قابیل نے سیِّدُنا ہابیل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوشہید کیا ۔

غارِ حِرا:  تاجدارِ رِسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ظُہُورِ رِسالت سے پہلے یہاں ذِکر وفکر میں مشغول رہے ہیں ۔ یہ قبلہ رُخ واقع ہے۔سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپرپہلی وَحی اِسی غار میں اُتری ، جو کہ وہ  اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ  (۱)  سے مَا لَمْ یَعْلَمْتک پانچ  آیتیں ہیں ۔یہ غار مُبارَک مسجدُالحرام سے جانِبِ مشرِق تقریباً تین میل پر واقِع  ’’  جبلِ حِرا ‘‘  پر واقِع  ،  اس مبارک پہاڑ کو جَبَلِ نور بھی کہتے ہیں ۔  ’’  غارِحرا  ‘‘ غارِثَور سے افضل ہے کیوں کہ غارِ ثور نے تین دن تک سرکارِ دو عالَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قدم چومے جبکہ غارِ حرا سلطانِ دوسراصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبتِ با بَرَکت سے زیادہ عرصہ مشرَّف ہوا۔

قِسمتِ ثَور و حِرا کی حِرص ہے

                                    چاہتے ہیں دِل میں گہرا غار ہم                (حدائقِ بخشش) 

دارِ اَرقم :  دارِاَرقم کوہِ صَفا کے قریب واقِع تھا۔جب کُفّارِ جفا کار کی طرف سے خطرات بڑھے تو سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِسی میں پوشیدہ طور پر تشریف فرما رہے۔ اِسی مکانِ عالیشان میں کئی صاحِبان مُشَرَّف بہ اسلام ہوئے۔ سیِّدُ الشُّھَدا حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اورامیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِسی مکانِ بَرَکت نشان میں داخلِ اِسلام ہوئے۔ اِسی میں یہ آیتِ مبارکہ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠  (۶۴)   نازِل ہوئی۔ خلیفہ ہارون رشید علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ المجید کی والِدۂ محترمہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہانے اِس جگہ پر مسجِد بنوائی۔بعد کے کئی  خُلَفاء اپنے اپنے دَور میں اِس کی تَزئِین میں حصّہ لیتے رہے ۔ اب یہ توسیع میں شامِل کر لیا گیاہے اور کوئی علامت نہیں ملتی۔

مَحَلَّۂ مَسفَلہ: یہ مَحَلَّہ بڑا تا ریخی ہے ، حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُاللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامیہیں رہا کرتے تھے ،  حضراتِ صدِّیق و فاروق وحمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمبھی اِسی مَحَلَّۂ مبارَکہ میں قِیام پذیر تھے۔ یہ مَحَلَّہ خانۂ کعبہ کے حصَّۂ دیوار  ’’  مُستجَار ‘‘ کی جانِب واقِع ہے۔

جنّت المعلٰی: جنَّتُ البَقِیع کے بعد جنَّتُ المَعْلٰی دُنیا کا سب سے افضل قبرِستان ہے۔ یہاں  اُمُّ المؤمِنین خدیجۃُ الکُبریٰ  ،  حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن عمراور کئی صَحابہ  و  تابِعین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور اَولیاء و صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے مزاراتِ مقدّسہ ہیں ۔ اب اِن کے قُبّے   (یعنی گنبد)  وغیرہ شہید کر دیئے گئے ہیں  ،  مزارات مِسمار کرکے اُن پر راستے نکالے گئے ہیں ۔ لہٰذا باہَر رَہ کر دُور ہی سے اِس طرح سلام عرض کیجئے:  

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ  یَا   اَھْلَ  الدِّیَارِ مِنَ                                                                                                                                     سلام ہو آپ پر اے قبروں میں رہنے والو!

مومنو اور مسلمانواور ہم بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ سے ملنے والے ہیں ۔ ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پاس آپ کی اور اپنی عافیت کے طالب ہیں ۔    

الْمُؤْمِنِیْنَ  وَ  الْمُسْلِمِیْنَ  وَ  اِنَّاۤ  اِنْ شَآءَ اللّٰہُ  بِکُمْ لَاحِقُوْنَ  ط  نَسْئَلُ  اللّٰہَ  لَنَا  وَ لَکُمُ  الْعَافِیَۃَط

اپنے لئے اپنے والدَین اور تمام اُمَّت کی مغفِرت کے لئے دُعا مانگئے اور بالخُصُوص اَہلِ جنَّتُ المَعْلٰیکے لئے اِیصال ثواب کیجئے۔اِس قبرِ ستان میں دُعا قَبول ہوتی ہے۔

مسجِدِ جنّ: یہ مسجد جنَّتُ المَعلٰی کے قریب واقِع ہے۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے نَمازِ فجر میں قراٰنِ پاک کی تِلاوت سن کر یہاں جنّات مسلمان ہوئے تھے۔

مسجدُ الرَّایہ: یہ مسجدِ جنّ کے قریب ہی سیدھے ہاتھ کی طرف ہے۔  ’’  رایَۃ ‘‘  عَرَبی میں جھنڈے کو کہتے ہیں ۔یہ وہ تاریخی مَقام ہے جہاں فتحِ مَکَّہ کے موقع پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنا جھنڈاشریف نَصْب فرمایا تھا۔

مسجدِخیف:  یہ مِنٰی شریفمیں واقِع ہے۔ حِجَّۃُ الْوَداع کے موقع پر ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں نَماز ادا فرمائی ہے۔ رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:  صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ سَبْعُوْنَ نَبِیًّا مسجدِخیف میں 70انبیاء    (عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامنے نماز ادا فرمائی ۔   (مُعجَم اَوسط ج۴ص۱۱۷حدیث ۵۴۰۷ اور فرمایا: فِی الْمَسْجِدِ الْخَیْفِ قَبْرُسَبْعِینَ نَبِیًّا مسجدِخیف میں 70انبیاء   (عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامکی قبریں ہیں ۔   (مُعجَم کبیر ج۱۲ ص ۳۱۶حدیث ۱۳۵۲۵ اب اِس مسجد شریف کی کافی توسیع ہو چکی ہے ۔ زائرینِ کرام کو چاہیے کہ بصد عقیدت واحترام اِ س مسجِد شریف کی زیارت کریں  ،  انبیا ئے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی خدمتوں میں اِس طرح سلام عرض کریں :  اَ لسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَ نْبِیَاءَ اللّٰہِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط پھر ایصالِ ثواب کرکے دُعا مانگیں ۔

مسجدِ جِعِرَّانہ:  مکّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے جانِبِ طائف تقریباً 26 کلومیٹر پر واقِع ہے۔ آپ بھی یہاں سے عُمرے کا اِحرام باندھئے کہ فتحِ مکہ کے بعد طائف شریف فتح کر کے واپَسی پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں سےعُمرے کا اِحرام زیبِ تن فرمایا تھا۔یوسف بن ماہک علیہ رحمۃُ اللّٰہ الخالق فرماتے ہیں :  مقامِ

Index