الْمُنْقَلَبِ وَسُوْٓ ءِ الْمَنْظَرِ فِی الْمَالِ وَ الْاَھْلِ وَ الْوَلَدِط
واپسی تک مال و اہل و عِیال محفوظ رہیں گے ٭لباسِ سفر پہن کر اگر وَقتِ مکرُوہ نہ ہو تو گھر میں چار رَکْعَت نَفْل اَلْحَمْد و قُل سے پڑھ کر باہَر نکلیں ۔ وہ رَکْعَتیں واپَسی تک اَہْل و مال کی نگہبانی کریں گی٭گھر سے نکلتے وقت اٰیَۃُ الْکُرْسی اور قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَسے قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِتک تَبَّتْ کے سِوا پانچ سُورَتیں ، سب بِسْمِ اللّٰہ کے ساتھ پڑھئے ، آخِر میں بھی بِسْمِ اللّٰہ شریف پڑھئے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ راستے بھر آرام رہے گا۔نیز اس وقت [اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ] (پ۲۰ ، القصص ۸۵) (ترجَمۂ کنزالایمان: بیشک جس نے تم پر قراٰن فرض کیا وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو) ایک بار پڑھ لے ، بالخیر واپَس آئیگا٭مکروہ وَقت نہ ہو تو اپنی مسجد میں دو رَکْعَت نَفْل ادا کیجئے ۔
ہوائی جہاز کے گرنے اور جلنے سے امن میں رہنے کی دعا: ہوائی جہاز میں سُوار ہو کراوَّل آخِر دُرُود شریف کے ساتھ یہ دعا ئے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پڑھئے:
اَللّٰهُمَّ اِ نِّیْۤ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْھَدْمِ وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ التَّرَدِّیْ ط وَاَعُوْذُبِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَ الْحَرَقِ وَ الْھَرَمِ وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ یَّتَخَبَّطَنِیَ الشَّیْطٰنُ عِنْدَ الْمَوْتِ ط وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ اَمُوْتَ فِی سَبِیْلِكَ مُدْبِرًا وَ اَعُوْذُبِكَ اَنْ اَمُوْتَ لَدِیْغًا ط
ترجَمہ: یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ، عمارت گرنے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں بلندی سے گرنے اور تیری پناہ چاہتا ہوں ڈوبنے جلنے اوربڑھاپے[1]؎ سے اور تیری پناہ طلب کرتا ہوں اس سے کہ شیطان مجھے موت کے وَقت وَسوَسے دے اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ تیری راہ میں میں پیٹھ پھیرتا مر جاؤں اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ سانپ کے ڈسنے سے انتقال کروں ۔بُلند مَقام سے گرنے کو تَرَدِّیْ اورجلنے کوحَرَق کہتے ہیں ۔حُضُورِ پاک ، صاحبِ لَولاک ، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے تھے ۔یہ دُعا طَیّارے کیلئے مخصوص نہیں ، چُونکہ اِس دُعامیں ’’ بلندی سے گرنے ‘‘ اور ’’ جلنے ‘‘ سے بھی پناہ مانگی گئی ہے اور ہوائی سفر میں یہ دونوں خطرات موجود ہوتے ہیں لہٰذا اُمّید ہے کہ اِسے پڑھنے کی بَرَکت سے ہوائی جہاز حادِثے سے محفوظ رہے ٭ رَیل یا بس یا کار وغیرہ میں بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَر ، اَلْحَمْدُ للہ اور سُبْحٰنَ اللہِسب تین تین بار ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ایک بار ، پھر یہ قُراٰنی دُعاپڑھئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ سُواری ہر قِسم کے حادِثے سے محفوظ رہے گی۔ دُعا یہ ہے: سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِیْنَۙ (۱۳) وَ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ (۱۴) (پ۲۵زخرف۱۳۔۱۴) ترجَمۂ کنزالایمان: پاکی ہے اُسے جس نے اِس سَواری کو ہمارے بس میں کردیا اور یہ ہمارے بُوتے (یعنی طاقت) کی نہ تھی اور بے شک ہمیں اپنے رب (عَزَّوَجَلَّ) کی طر ف پلٹنا ہے٭جب کسی منزِل پر اُتریں تو دو رَکعَت نَفل پڑھیں کہ (اگر وَقتِ مکروہ نہ ہو تو) سنَّت ہی٭جب کسی منزِل پر اُتریں یہ دُعا پڑھئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس منزل میں کوچ کرتے وقت کوئی چیزنقصان نہ دیگی۔دُعا یہ ہے:
اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے کامِل کلمات کے واسطے سے ساری مخلوق کے شَر سے پناہ مانگتا ہوں ۔
٭ ’’ یَاصَمَدُ ‘‘ 134بار روزانہ پڑھئے بھُوک اور پیاس سے اَمن رہے گا ٭ جب دُشمن یا رَہزن (یعنی ڈاکو) کا خوف ہو سورہ ٔ لِاِیْلٰف پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہر بَلا سے اَمان (یعنی پناہ) ملے گی٭دشمن کے خوف کے وقت یہ دعا پڑھنا بَہُت مفید ہے :
اَللَّهُمَّ اِنَّا نَجْعَلُكَ فِىْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ
ترجَمہ: اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! میں تجھ کو ان کے سینوں کے مقابل کرتاہوں اور اُن کی بُرائیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔
٭ اگر کوئی چیز گم ہو جائے تو یہ کہے:
یَاجَامِعَ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيْهِ اِنَّ اللَّهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيْعَادَo اِجْمَعْ بَیْنِیْ وبَیْنَ ضَآلَّتِیْ
( ترجمہ: اے لوگوں کو اُس دن جمع کرنے والے جس میں شک نہیں ، بے شک اﷲ (عزوجل) وعدے کا خلاف نہیں کرتا ، (مجھے) میرے اور میری گُمی چیز کے درمیان جمع کردے) اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مل جائے گی۔
٭ہر بُلندی پر چڑھتے اَللّٰہُ اَکْبَر کہئے اور ڈھال (یعنی ڈھلوان) میں اُترتے سُبْحٰنَ اللہِ ٭ سوتے وقت ایک بارآیَۃُ الْکُرْسی ہمیشہ پڑھئے کہ چور اور شیطان سے امان (یعنی پناہ) ہے٭جب کسی مشکل میں مَدد کی ضَرورت پڑے تو حدیثِ پاک میں ہے کہ اِس طرح تین بار پکارئیے: ’’ یَا عِبَادَ اللّٰہِ اَعِیْنُوْنِیْ ‘‘ یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے بندو! میری مدد کرو۔ (حِصْنِ حَصِین ص۸۲) ٭سَفَر سے واپسی میں بھی بیان کردہ گزَشتہ آدابِ سفر کو مَلْحُوظ رکھئے٭لو گوں کو چاہیے کہ حاجی کا استقبال کریں اور اس کے گھر پہنچنے سے قبل دُعا کرائیں کہ حاجی جب تک اپنے گھر میں قدم نہیں رکھتااُس کی دُعا قَبول ہے٭وطن پہنچ کرسب سے پہلے اپنی مسجِد میں مکروہ وَقْت نہ ہو تو دو رَکْعَت نَفل ادا کیجئے٭دورَکْعَت گھر آکر بھی (مکروہ وَقْت نہ ہو تو ) ادا کیجئے٭پھر سب سے پُرتَپاک طریقے سے ملاقات کیجئے۔ (تفصیلی معلومات کیلئے بہارِ شریعت جلد۱حصّہ6 صفحہ1051تا1066 ، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ جلد10 صفحہ726تا731سے مُطالعہ فرما لیجئے)
’’ یا اللہ ‘‘ کےچھ حروف کی نسبت سے سفر میں نَماز کے 6مَدَنی پھول
{۱} شَرْعاً مسافِروہ شخص ہے جو تین دن کے فاصِلے تک جانے کے اِرادے سے اپنے مقامِ اِقامت مَثَلاً شہریاگاؤں سے باہَرہوگیا۔ خشکی میں سفر پر تین دن کی مَسافت سے مُراد ساڑھے ستاون میل (تقریباً 92 کِلو میٹر ) کا فاصِلہ ہے۔ (فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ ج۸ص۲۴۳ ، ۲۷۰ر ، بہارِ شریعت ج ۱ ص۷۴۰ ، ۷۴۱) {۲} جہاں سفر کر کے پہنچیں اور پندَرَہ یا زیادہ دِن قِیام کی نیّت ہے تو اب مسافِر نہ رہے بلکہ مُقِیم ہوگئے ، ایسی صُورَت میں نَماز میں قَصر نہیں کریں گے۔ جب پندَرَہ دِن سے کم رہنے کی نیّت ہو تو اب نَمازوں میں قَصر کریں گے یعنی ظہر ،
[1] ۔۔۔ یعنی ایسے بڑھاپے سے جس سے زندگی کا اَصل مقصود فوت ہو جائے یعنی عِلْم و عمل جاتے رہیں ۔(مراٰۃ ج۴ ص۳ )