رفیق الحرمین

اور ظہر کے وقت ، وہ زندہ کو مُردہ سے نکالتا ہے اور مُردہ کوزندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اُس کے مرنے کے بعدزندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم نکالے جاؤگے}    الٰہی!تو نے جس طرح مجھے اسلام کی طرف ہدایت کی ،  تجھ سے سوال کرتاہوں کہ اسے مجھ سے جُدانہ کرنا یہاں تک کہ مجھے اسلام پر موت دے ،اللّٰہ  (عَزَّ وَجَلَّ)  کے لیے پاکی ہے اور اللّٰہ  (عَزَّ وَجَلَّ) کے لیے حمد ہے اور اللّٰہ  (عَزَّ وَجَلَّ)  کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللّٰہ  (عَزَّ وَجَلَّ) سب سے بڑا ہے ،  اور گناہ سے پھر نا اور نیکی کی طاقت نہیں مگر  اللّٰہ  (عَزَّ وَجَلَّ) کی مدد سےجو برتر و بُزُرگ ہے۔ الٰہی! تو مجھ کو اپنے      نبی محمد صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم کی سنَّت پر زندہ رکھ اور ان کی ملّت پر وفات دے اور فتنوں کی گمراہیوں سے بچا ،  الٰہی! تو مجھ کو ان لوگوں میں کر جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں اور تیرے رسول وانبیاء وملائکہ اور نیک بندوں سےمحبت رکھتے ہیں ۔ الٰہی! میرے لیے آسانی مُیَسَّر کراور مجھے سختی سے بچا ،  الٰہی! اپنے رسول محمد صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم کی سنَّت پر مجھ کو زندہ رکھ اور مسلمان مار اورنیکوں کے ساتھ ملا  اور جنَّتُ النَّعیم کا وارِث کر اور قیامت کے دن میری خطابخش دے۔ الٰہی! تجھ سے ایمانِ کامل اور قلبِ خاشِع کا ہم سُوال کرتے ہیں اور ہم تجھ سے علمِ نافع اور یقینِ صادِق اور دینِ مُستقیم کا سُوال کرتے ہیں اور ہربلا سے عَفو و عافیت کا سُوال کرتے ہیں اورپوری عافیت اور عافیت کی ہمیشگی اور عافیت پر شکر کا سُوال کرتے ہیں اور آدمیوں سے بے نیازی کا سُوال کرتے ہیں ۔ الٰہی!  تو  دُرُود  و  سلام و بَرَکت نازل کر ہمارے سردار محمد صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم اور ان کی آل و اصحاب پر بقدرِ شمار تیری مخلوق اور تیری رِضااور وزن تیرے عَرْش کے اور بقدرِ درازی تیرے کلمات کے جب تک ذِکر کرنے والے تیرا ذِکر کرتے رہیں اور جب تک غافل تیرےذِکر سے غافل رہیں ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی   اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم۔

            دُعا ختم ہونے کے بعد ہاتھ چھوڑدیجئے اور دُرُود شریف پڑھ کر سَعی کی نیَّت اپنے دِل میں کرلیجئے مگر زَبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے۔معنیٰ ذِہن میں رکھتے ہوئے اِس طرح نیَّت کیجئے:

سَعی کی نیَّت

اَللّٰھُمَّ  اِ نِّیْۤ  اُرِیْدُ  السَّعْیَ  بَیْنَ  الصَّفَا  وَ الْمَرْوَۃِ سَبْعَۃَ  اَشْوَاطٍ لِّوَجْھِكَ  الْکَرِیْمِ  فَیَسِّرْہُ   لِیْ   وَ  تَقَبَّلْہُ   مِنِّیْ   ط

ترجمہ: اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!میں تیری خوشنودی کی خاطِرصفا اور مروہ کے درمیان سعی کے

سات پھیرے کرنے کا ارادہ کر رہاہوں تو اسے میرے لئے آسان فرمادےاور  اسے  میری  طرف  سے  قَبول  فرما ۔

 صَفا/مروہ سے اُترنے کی دُعا

اَللّٰھُمَّ  اسْتَعْمِلْنِیْ  بِسُنَّۃِ   نَبِیِّكَ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ وَ تَوَفَّنِیْ عَلٰی  مِلَّتِہٖ  وَ اَعِذْنِیْ  مِنْ  مُّضِلَّاتِ  الْفِتَنِ  بِرَحْمَتِكَ یَاۤ   اَرْحَمَ  الرّٰحِمِیْنَ   ط

اے اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ!تو مجھے اپنے پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّت کا تابع بنادےاور مجھے ان کے دین پر موت نصیب فرما اور مجھے پناہ دےفتنوں کی گمراہیوں سے اپنی رحمت کے ساتھ  ،  اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔    

            صَفاسے اب ذِکْر و دُرُود میں مَشغول دَرمِیانہ چال چلتے ہوئے جانِبِ مروہ چلئے  (آج کل تو یہاں سَنگِ مَرمَر بچھا ہُوا ہے اور ائیر کُولر بھی لگے ہیں ۔ ایک سَعْی وہ بھی تھی جو سیِّدتُنا ہاجِرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے کی تھی ،  ذرا اپنے ذِہن میں وہ دِل ہِلا دینے والا منظر تازہ کیجئے ، جب یہاں بے آب وگیاہ میدان تھا اورننھّے مُنّے اِسماعیل عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام شدّتِ پِیاس سے بِلک رہے تھے اورحضرتِ سیِّدتُنا ہاجِرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا تلاشِ آب  (پانی)  میں بے تاب چِلچِلاتی دھوپ کے اندر اِن سَنگلاخ راستوں میں پھر رہی تھیں )  جُوں ہی پہلاسَبزمیل آئے مرد دوڑناشُروع کر دیں ۔  (مگر مُہَذَّب طریقے پر نہ کہ بے تَحاشہ ) اور سُوار سُواری تیز کردیں  ،  ہاں اگر بھِیڑ زِیادہ ہو تو تھوڑا رُک جایئے جب کہ بھِیڑ کم ہونے کی اُمّید ہو۔ دوڑنے میں یہ یاد رکھئے کہ خود کو یا کسی دوسرے کو اِیذا نہ پہنچے کہ یہاں دَوڑنا سُنَّت ہے جب کہ کسی مسلمان کو قَصْداً ایذا دینا حرام۔ اِسلامی بہنیں نہ دَوڑیں ۔ اب اِسلامی بھائی دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے یہ دُعا پڑھیں :

سَبز مِیلوں کے دَرمِیان پڑھنے کی دُعا

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا  تَعْلَمُ  اِنَّكَ  تَعْلَمُ مَا  لَا نَعْلَمُ ط اِنَّكَ  اَنْتَ   الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ  وَ اھْدِنِیْ   لِلَّتِیْ  ھِیَ  اَقْوَمُ  ط     اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہَا  عُمْرَۃً   مَّبْرُوْرَۃً    وَّ سَعْیًا   مَّشْکُوْرًا   وَّ ذَنْۢبًا   مَّغْفُوْرًا  ط

اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم کر اور میری خطائیں جوکہ یقیناً تیرے علم میں ہیں اُن سے درگزر فرما ،بے شک تو جانتا ہے ہمیں اس کا عِلْم نہیں ۔ بے شک تو عزّت و اِکرام والا ہے     اور مجھے صِراطِ مُستقیم پہ قائم رکھ ،  اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!میرے حج کو مبرور اور میری سعی کو مَشکور (پسندیدہ)کر اور میرے گناہوں کو بخش دے۔  

            جب دوسرا سبز میل آئے تو آہستہ ہوجایئے اوردرمیانہ چال سے جانِبِ مروہ بڑھے چلئے۔اے لیجئے! مروہ شریف آگیا  ، عوامُ النّاس دُور اُوپر تک چڑھے ہوئے ہیں ۔ آپ اُن کی نَقل مت کیجئے یہاں پہلی سیڑھی پر چڑھنے بلکہ اُس کے قریب زمین پر کھڑے ہونے سے بھی مروہ پر چڑھنا ہوگیا ،  یہاں اگرچِہ عمارات بن جانے کے سبب کعبہ شریف نظر نہیں آتا مگر کعبۂ مشَرَّفہ کی طر ف مُنہ کر کے صفا کی طرح اُتنی ہی دیر تک دُعا مانگئے۔اب نیَّت کرنے کی ضَرورت نہیں کہ وہ تو پہلے ہوچُکی یہ ایک پھیرا ہوا۔

            اب حسبِ سابِق دُعاپڑھتے ہوئے مروہ سے جانِبِ صَفاچلئے اور حسبِ معمول مِیلَین اَخضَرَین  (یعنی سبز میلوں) کے دَرمِیان مَرد دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے وُہی دُعا پڑھیں  ،  اب صَفا پر پہنچ کر دوپَھیرے پورے ہوئے۔ اِسی طرح صَفا اورمروہ کے دَرمِیان چلتے ،  دوڑتے ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہوگا ،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ آپ کیسَعْی مکمَّل ہوئی۔

دورانِ سعی ایک ضروری احتیاط:  بسا اوقات لوگ مَسعیٰ میں نَما زپڑھ رہے ہوتے ہیں ۔ دورانِ طواف تو نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے مگر دورانِ سَعْی ناجائز۔ ایسے موقع پر رُک کر نمازی کے سلام پھیرنے کا انتظار کر لیجئے۔ ہاں کسی گزرنے والے کو آڑ بناکر گزر سکتے ہیں ۔

نَمازِ سَعی مُستحب ہے:  اب ہوسکے تو مسجدِ حرام میں دو رَکعَت نَماز نَفل (اگر مکروہ وَقت نہ ہوتو)  ادا کر لیجئے کہ مُستحب ہے۔ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سَعی کے بعد مَطاف کے کَنارےحَجَرِ اَسوَد کی سیدھ میں دو نَفل ادا فرمائے ہیں ۔  (مُسنَد اِمام احمد  ج۱۰ص ۳۵۴ حدیث۲۷۳۱۳ ،  رَدُّالْمُحتارج۳ص۵۸۹) اِنہیں

Index