رفیق الحرمین

بِسْمِ اللّٰہِ  وَ السَّلَامُ  عَلٰی  رَسُوْلِ اللّٰہِ  ط   اَللّٰھُمَّ  افْتَحْ   لِیْۤ   اَبْوَابَ   رَحْمَتِكَط اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم  پر سلام ہو ، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے   لئے اپنی رَحمت کے دروازے کھول دے۔

اِعتکاف کی نیَّت کرلیجئے:  جب بھی کسی مسجِد میں داخِل ہوں اور اعتِکاف کی نیّت کریں تو ثواب ملتا ہے ،  مسجد الحرام میں بھی نیَّت کرلیجئے ،  اَلْحَمْدُ للہِ عَزَّوَجَلَّ یہاں ایک نیکی لاکھ نیکی کے برابر ہے  ،   لہٰذا ایک لاکھ اِعتِکاف کاثواب پائیں گے جب تک مسجِد کے اندر رہیں گے اعتکاف کاثواب ملے گااور ضِمنًا کھانا ،  زَم زَم شریف پینا اور سونا وغیرہ بھی جائز ہوجائے گا ورنہ مسجِد میں یہ چیزیں شرعاً ناجائز ہیں ۔

نَوَیْتُ  سُنَّتَ  الْاِعْتِکَافِ  ط      ترجمہ: میں نے سُنَّتِ اِعتِکاف کی نیت کی۔

کَعْبہ مُشرَّفہ پر پہلی نظر:  جوں ہی کَعْبۂ مُعَظَّمہ پر پہلی نظر پڑے تین بار لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر        ؕ کہئے اور دُرُود شریف پڑھ کر دُعا مانگئے کہ کَعْبَۃُ اللّٰہ شریف پر پہلی نظر جب پڑتی ہے اُس وَقْت مانگی ہوئی دُعا ضَرور قَبول ہوتی ہے۔آپ چاہیں تو یہ دُعا مانگ لیجئے کہ   ’’ یَا اَللہ عَزَّوَجَلَّ ! میں جب بھی کوئی جائز دُعا مانگا کروں اور اُس میں بہتری ہوتووہ قَبول ہُوا کرے۔ ‘‘ حضرتِ علّامہ شامیقُدِّسَ سِرُّہُ السّامینے فُقَہا ئے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے حوالے سے لکھا ہے:  کعبۃُ اللّٰہ پر پہلی نظر پڑتے وَقت جنَّت میں بے حساب داخلے کی دُعا مانگی جائے اور دُرُود شریف پڑھا جائے۔ (رَدُّالْمُحتار ج۳ص ۵۷۵)

نوری چادر تنی ہے کعبے پر

                           بارِش اللّٰہ کے کرم کی ہے                   (وسائلِ بخشش ص۱۲۴)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سب سے افضل دُعا:  اللہ و رسول  عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے رضا کے طلبگارمحترم عاشقانِ رسول !اگر طواف وسَعْی وغیرہ میں ہر جگہ کسی اور دُعا کے بجائے دُرُود شریف ہی پڑھتے رہیں تو یہ سب سے افضل ہے اور  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ  دُرُود و سلام کی بَرَکت سے بِگڑے کام سَنور جائیں گے ، وہ اختیار کرو جو محمدٌرّسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچّے وعدے سے تمام دعاؤں سے بہتر و افضل ہے یعنی یہاں اورتمام مواقِع میں اپنے لیے دُعا کے بدلے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود بھیجو ، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ایسا کرے گا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تیرے سب کام بنا دے گا اور تیرے گناہ مُعاف فرمادے گا۔ (ترمذی ج ۴ ص ۲۰۷ حدیث ۲۴۶۵ ، فتاوٰی رضویہ  مُخَرَّجہ  ج ۱۰ ص ۷۴۰ ) طواف میں دُعا کے لئے رُکنا مَنْع ہے:  محترم حاجیو!چاہیں تو صِرْف دُرُودوسلام پر ہی اکتِفاکیجئے کہ یہ آسان بھی ہے اور افضل بھی۔ تاہم شائقینِ دُعا کے لئے دُعائیں بھی داخِل ترکیب کردی ہیں لیکن یاد رہے کہ دُرُود و سلام  پڑھیں یا دعائیں سب آہِستہ آواز میں پڑھنا ہے  ،  چلّا کر نہیں جیسا کہ بعض مُطَوِّف ( یعنی طواف کروانے والے) پڑھاتے ہیں نیز چلتے چلتے پڑھنا ہے ، پڑھنے کیلئے دَورانِ طواف کہیں بھی رُکنا نہیں ہے ۔

عمرے کا طریقہ

طواف کا طریقہ:  طواف شُروع کرنے سے قَبْل مرد اِضْطِباع کرلیں یعنی چادر سیدھے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر اُس کے دونوں پَلّے اُلٹے کندھے پراِس طرح ڈال لیں کہ سیدھا کندھا کُھلا رہے۔ اب پروانہ وار شمعِ کَعبہ کے گرد طواف کے لئے تیّار ہوجائیے۔

 اِضْطِباعی حالت میں کَعبہ شریف کی طر ف مُنہ کئے حجرِ اَسود کی بائیں  (left)  طرف رُکنِ یَمانی کی جانب حجرِ اَسْود کے قریب اِس طرح کھڑے ہوجائیے کہ پورا  ’’  حَجَرِ اَسوَد ‘‘ آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف رہے۔ اب بِغیر ہاتھ اُٹھائے اِس طرح طواف کی نیَّت[1]؎؎ کیجئے:

اَللّٰھُمَّ  اِ نِّیْۤ   اُرِیْدُ  طَوَافَ بَیْتِكَ  الْحَرَامِ  فَیَسِّرْہُ   لِیْ  وَ تَقَبَّلْہُ  مِنِّیْط

ترجَمہ: اے اللہ  عَزَّ وَجَلَّ میں تیرے محترم گھر کا طواف کرنے کا اِرادہ کرتا ہوں  ، تُو اِسے میرے لئے آسان فرمادے اور میری جانب سے اِسے قَبول فرما۔

             نیَّت  کرلینے کے بعد کَعْبہ شریف ہی کی طرف مُنہ کئے سیدھے ہاتھ کی جانب اتنا چلئے کہ حَجَرِاَسْوَد آپ کے عَین سامنے ہو جائے۔ ( اور یہ معمولی سا سرکنے سے ہو جائے گا ،  آپ حجرِ اسود کی عین سیدھ میں آ چکے اِس کی علامت یہ ہے کہ دُور ستون میں جو سبز لائٹ لگی ہے وہ آپ کی پیٹھ کے  بالکل پیچھے ہو جائے گی)

          سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ!یہ جنَّت کا وہ خوش نصیب پتھر ہے جسے ہمارے پیارے آقا مکّی مَدَنی مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یقیناً چوما ہے۔ اب دونوں ہاتھ کانوں تک اِس طرح اُٹھائیے کہ ہتھیلیاں حَجَرِاَسْوَد کی طرف رہیں اور پڑھئے:

بِسْمِ اللّٰهِ   وَ الْحَمْدُ  لِلّٰهِ  وَ اللّٰهُ اَكْبَرُ  وَ الصَّلٰوةُ  وَ السَّلَامُ عَلٰی  رَسُوْلِ  اللّٰهِ ط   

اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نام سے اور تمام خُوبیاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ  کیلئے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ  سب سے بڑاہے اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودو سلام ہوں ۔

     اب اگر ممکن ہو تو حَجَرِاَسْوَد شریف پر دونوں ہتھیلیاں اور اُن کے بیچ میں مُنہ رکھ کر یوں بوسہ دیجئے کہ آواز پیدا نہ ہو ،  تین بار ایسا ہی کیجئے۔ سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ! جھوم جائیے کہ آپ کے لب اُس مُبارَک جگہ لگ رہے ہیں جہاں یقیناً مدینے والے آقا  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لب ہائے مبارَکہ لگے ہیں ۔ مچل جائیے ....تڑپ اُٹھئے....اور ہوسکے تو آنسوؤں کو بہنے



[1] ۔۔۔  نماز، روزہ، اِعتِکاف، طواف وغیرہ ہر جگہ یہ مسئلہ ذہن میں رکھئے کہ عَرَبی زَبان میں نیَّت اُسی وَقت کار آمد ہوتی ہے جب کہ اس کے معنیٰ معلوم ہوں ورنہ نیَّت اُردو میں بلکہ اپنی مادَری زَبان میں بھی ہوسکتی ہے اور ہر صورت میں دل میں نیَّت ہونا شَرْط ہے، زَبان سے نہ بھی کہیں تب بھی چل جائے گا کہ دِل ہی میں نیَّت ہونا کافی ہے ہاں زَبان سے کہہ لینا افضل ہے۔

Index