ہوائی جہاز والے کب احرام باندھیں ؟ :
ہَوائی جہاز سے بابُ المدینہ کراچی تا جَدّہ شریف تقریباً چار گھنٹے کا سفر ہے (دنیا میں سے کہیں سے بھی سفر کریں) دورانِ پَرواز مِیقات کاپتا نہیں چلتا ، لہٰذا اپنے گھر سے تیّاری کرکے چلئے ، اگر وقتِ مکروہ نہ ہوتو اِحرام کے نَفل بھی گھر پرہی پڑھ لیجئے اور اِحرام کی چادریں بھی گھر ہی سے پہن لیجئے ، البتہّ گھر سے اِحْرام کی نیّت نہ کیجئے ، طَیّارے میں نیّت کر لیجئے گا کیونکہ نیّت کرنے کے بعد لَبَّیک پڑھنے سے آپ ’’ مُحرِم ‘‘ ہو جائیں گے اورپابندیاں شرو ع ہوجائیں گی اورہوسکتا ہے کہ کسی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہوجائے۔ ’’ مُحرِم ‘‘ ائیر پورٹ پر خوشبودار پھولوں کے گجرے بھی نہیں پہن سکتا ۔[1]؎اِس لئے پاکستان سے سفر کرنے والے یوں بھی کرسکتے ہیں کہ اِحرام کی چادروں میں ملبوس یا روزمرّہ کے لباس ہی میں تشریف لائیں ۔ہوائی اڈّے پر بھی حمّام ، وُضُوخانہ اور جائے نَماز کا اِہتمام ہوتا ہے ، یہیں اِحرام کی ترکیب فرما لیجئے مگر آسانی اِس میں ہے کہ جب طیّارہ فَضامیں ہموار ہو جائے اُس وَقت نیّت و لَبَّیک کی ترکیب کیجئے۔ ہاں جو عِلْم رکھتے اور اِحرام کی پابندیاں نبھا سکتے ہوں وہ جتنی جلدی ’’ مُحرِم ‘‘ ہو جائیں گے انہیں اِحرام کا ثواب ملنا شُروع ہو جائے گا (نیّت اور مِیقات وغیرہ کی تفصیل آگے آرہی ہے)
خبردار! طیّاروں میں اکثر سَینٹ سے تر بتر ٹشو پیپر کاچھوٹا سا پیکٹ دیاجاتا ہے ، اِحرام والا اُسے ہر گز نہ کھولے ، اگرہاتھ پر خوشبو کی زیادہ تری لگ گئی تو دم واجِب ہو جائیگا ، کم لگی تو صَدقہ ، اگر تری نہ لگی ہاتھ صِرْ ف خوشبو دار ہو گئے تو کچھ نہیں ۔
جَدّہ شریف تا مکّۂ مُعظّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً:
جَدّہ شریف کے ہَوائی اَڈّے پرپَہُنچ کر اپنا دستی سامان لئے لَبَّیْک پڑھتے ہوئے دھڑکتے دل سے جہاز سے اُترئیے اور کسٹم شَیڈ سے مُتَّصِل کاؤنٹر پر اپنا پاسپورٹ اور ہیلتھ سر ٹیفکیٹ چَیک کرواکر شَیڈ میں جمع شدہ سامان میں سے اپنا سامان شَناخت کرکے علٰیحَدہ کرلیجئے ، کسٹم وغیرہ سے فراغت اور بس کی روانگی کی کاروائی میں تقریباً6تا8گھنٹے صَرف ہوسکتے ہیں ۔خوب صبرو ہمّت سے کام لیجئے ۔ جَدّہ شریف کے حج ٹرمینل سے مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا فاصِلہ تقریباً ایک یا ڈیڑھ گھنٹے میں طے ہو سکتا ہے مگر گاڑیوں کے رش اور قانونی کاروائیوں کے سبب کئی قِسْم کی پریشانیاں درپیش آسکتی ہیں ، بس وغیرہ کا بھی اِنتِظار کرنا پڑتا ہے ، ہر موقع پر صَبْر و رِضا کے پیکر بن کر لَبَّیْک پڑھتے رہئے ۔ غصّے میں آ کر مُنتَظِمِینکے متعلِّق بَڑبَڑ اور شور وغُل کرنے سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید اُلَجھنے ، صَبْر کا ثواب برباد ہونے اور مَعَاذَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ ایذائے مسلم ، غیبتوں ، الزام تراشیوں اور بدگمانیوں وغیرہ گناہوں میں پھنسنے کی صورَتیں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ ایک چُپ سو سکھ۔روانگی کی ترکیب بن جانے پر مَع سامان اپنے مُعَلِّم کی بس میں لَبَّیْکپڑھتے ہوئے مَکَّۂ مُعَظّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی طرف روانہ ہوجائیے۔
مدینے کی پرواز والوں کا اِحرام:
جن کی وطن سے براہِ راست مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی پرواز ہو اُن کو یہ سفر بِغیر اِحرام کرنا ہے ، مدینہ شریف سے جب مکۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی طرف آنے لگیں اُس وَقت مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے یا ذُوالحُلَیفہ ( اَبیار علی) سے اِحرام کی نیّت کیجئے۔
جَدّہ شریف سے مکّۂ مکرّمہ ، مدینۂ مُنوَّرہ ، مِنٰی ، عَرَفات ، مزدَلِفَہ اور واپَسی میں پھر مَکَّہ شریف سے جَدّہ شریف تک پہنچا نا نیز اپنے وطن سے براہِ راست مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی پرواز والوں کو بھی یہی سَہولتیں دینا مُعَلِّم کے ذِمیّ ہے اور اِس کی فیس آپ سے پہلے ہی وُصُول کی جاچُکی ہے۔ جب آپ پہلی بار مَکَّہ شریف مُعَلِّم کے دفتر پر اُتریں گے اُس وَقت کا کھانا اور عَرَفات شریف میں دوپہر کا کھانا بھی مُعَلِّم کے ذِمّے ہے۔
٭چلتے وَقت عزیزوں ، دوستوں سے قُصُور مُعاف کروایئے اور جن سے مُعافی طلب کی جائے اُن پر لازِم ہے کہ دل سے مُعا ف کردیں ۔ حدیثِ مُبارَک میں ہے کہ جس کے پاس اُس کا (اسلامی) بھائی معذِرت لائے ، واجِب ہے کہ قَبول کرلے (یعنی مُعاف کر دے) ورنہ حوضِ کوثر پر آنا نہ ملے گا۔ ( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ ص۶۲۷) ٭ کسی کی اَمانت پاس ہویا قرضہ ہو تو لوٹادیجئے ، جن کے مال ناحق لئے ہوں واپَس کردیجئے یامُعاف کروالیجئے ، پتا نہ چلے تو اُتنا مال فُقَراء کو دے دیجئے٭نَماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، جتنی عبادات ذِمیّ ہوں ادا کرلیجئے اور تاخیر کے گناہ کی توبہ بھی کیجئے۔ اِس سفرِ مُبارَک کا مقصد صِرْف اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اُس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خوشنودی ہو۔رِیا کاری اورتکبُّر سے جُدا رہئے ٭ عورت کے ساتھ جب تک شوہر یا مَحرِم بالِغ قابلِاطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے سفر حرام ہے ، اگر کرے گی حج ہو جائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔ (بہارِ شریعت ج ا ص ۱۰۵۱) (یہ حکم صِرْف سفرِ حج کے لئے ہی نہیں ، ہر سفر کے لئے ہے ) ٭کِرائے کی گاڑی پر جو کچھ سامان بار (LOAD) کرنا ہو ، پہلے سے دِکھادیجئے اور اِس سے زائد بِغیر اِجاز تِ مالِک گاڑی میں نہ رکھئے۔ حکایت : سیِّدُنا عبداللّٰہ بن مبارَک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو سفر پر روانہ ہوتے وَقت کسی نے دوسرے کو پہنچانے کے لئے خط پیش کیا ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: اونٹ کرائے پر لیا ہے ، سُواری والے سے اِجازت لینی ہو گی کیونکہ میں نے اُس کو سارا سامان دکھادیا ہے اور یہ خط زائد شے ہے۔ (ماخوذاً احیاءُ العلوم ج ۱ ، ص ۳۵۳ ) ٭ حدیثِ پاک میں ہے کہ : ’’ جب تین آدَمی سفر کو جائیں تو اپنے میں سے ایک کو اَمیر بنالیں ۔ ‘‘(اَبو داوٗد ج ۳ ، ص۵۱ ، حدیث۲۶۰۸) اِس سے کاموں میں اِنتِظام رہتا ہے٭اَمیر اُسے بنائیں جو خوش اَخلاق ، سمجھدار ، دینداراور سُنَّتوں کا پابند ہو٭اَمیر کو چاہیے کہ ہم سفر اِسلامی بھائیوں کی خدمت کرے اور اُن کے آرام کا پُورا خیال رکھی٭جب سفرپرجانے لگیں تو اِس طرح رُخصت ہوں جیسے دُنیاسے رُخصت ہوتے ہوں ۔چلتے وقت یہ دُعا پڑھئے :
اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِكَ مِنْ وَّعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَاٰبَۃِ
[1] ۔۔۔ اِحرام کی حالت میں خوشبو کے استعمال کے اَحکام کی تفصیل سُوالاً جواباً آگے آرہی ہے۔ ہاں اِحرام کی چادریں اگر پہن لی ہیں مگر ابھی تک نیّت کرکے لبیک نہیں کہی تو خوشبو لگانا، خوشبودار پھولوں کے گجرے پہننا سب جائز ہے۔