کے نام کا کیجئے تو کبھی اپنے والدَین کے نام کا {۳} خوب نَفلی روزے رکھ کر فی روزہ لاکھ لاکھ روزے کا ثواب لوٹیے ، اِس بات کا دھیان رکھئے کہ مسجدُالحرام (یا کسی بھی مسجِد) میں روزہ اِفطار کرنے کیلئے کھجور وغیرہ کھائیں یا آبِ زَم زَم پئیں اِعتِکاف کی نیَّت ہونا ضَروری ہے {۴} جب کبھی کعبۃُ اللّٰہپر نظر پڑے تین بار لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر ط کہئے اور دُرُود شریف پڑھ کر دُعا مانگئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ!قَبول ہوگی {۵} جن کی پیدل حج کی نیّت ہے وہ دو چار روز قبل مِنٰی شریف ، مُزدلِفہ شریف اور عَرَفات شریف حاضِر ہو کر اپنے خَیمے دیکھ کر نشانیاں مقرَّر کر لیں ، نیز اُس راستے کا انتِخاب کر لیں کہ جوباآسانی ان خیموں تک پہنچا دے ، ورنہ بھیڑ میں سخت آزمائش ہو سکتی ہے۔ (اسلامی بہنوں کوبس میں ہی عافیّت ہے۔پیدل چلنے میں اسلامی بھائیوں سے اختِلاط اور بچھڑنے کا خطرہ رَہتا ہے نیز مُزدَلِفہ میں داخلے کے وَقْت لاکھوں کی بھیڑ میں اسلامی بہنوں کو سنبھالنے میں وہ آزمائش ہوتی ہے کہ الامان والحفیظ) {۶} ’’ شاپنگ ‘‘ میں زیادہ وَقْت صَرْف کرنے کے بجائے عبادت میں وَقْت گزارنے کی کوشِش فرمایئے ، بار بار یہ سُنہری موقع ہاتھ نہیں آتا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چَپَّلوں کے بارے میں ضَروری مسئلہ: مسجدِ حرام ومسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارَک دروازوں کے باہَر بے شمار لوگ جوتے چَپّل اُتار دیتے ہیں پھر واپَسی میں جو بھی جُوتا پسند آیا پہن کر چلتے بنتے ہیں ! اِس طرح کے جُوتے یا چپّل بِلا اجازت شَرْعی جتنی بار استِعمال کریں گے اُتنی تعداد میں گناہ ہوتا رہے گا مَثَلاً بِلا اجازت شَرْعی ایک بار کے اُٹھائے ہوئے جُوتے100بار پہنے تو 100مرتبہ پہننے کا گناہ ہوا۔ اِن جُوتوں کے اَحْکام ’’ لُقْطَہ ‘‘ (یعنی کسی کی گِری پڑی چیز) کے ہیں کہ مالِک ملنے کی امّید ہی خَتْم ہو جائے تو جس کو یہ ’’ لُقْطَہ ‘‘ ملااگر یہ فَقِیر ہے تو خود رکھ سکتاہے ورنہ کسی فَقِیر کو دے دے۔ جس نے دوسروں کے جُوتے ناجائز استِعمال کر لئے اب کیا کریں ؟ : مذکورہ انداز پر دُنیا میں جس نے جہاں سے بھی اِس طرح کی حَرَکت کی وہ گنہگار ہے۔ اپنے لئے ’’ لُقْطَہ ‘‘ یعنی گِری پڑی چیز اٹھالے جانے والے پر فرض ہے کہ توبہ بھی کرے اور اِس طرح جتنے بھی جوتے چپّل یاچیزیں لی ہیں ، اگر ان کے اَصْل مالِکوں یا وہ نہ رہے ہوں تو اُن کے وارِثوں تک پہنچانا ممکِن نہ ہو تو وہ ساری چیز یں یا اگروہ اشیاء باقی نہیں رہیں تو اُن کی قیمت کسی مسکین کو دیدے۔یا ان کی قیمت مسجِدو مدرسہ وغیرہ میں دیدے۔ (لُقْطے کے تفصیلی مسائل کیلئے بہارِ شریعت جلد2صَفْحَہ 471 تا484کامُطالَعَہ فرمایئے)
آہ! جو بو چکا ہوں ، وقتِ دِرَو۱؎ (۱؎یعنی فصل کاٹتے وقت)
ہو گا حسرت کا سامنا یا رب! (ذوقِ نعت )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اِسلامی بہنوں کیلئے مَدَنی پھول: عورَتیں نَماز فرودگاہ (یعنی قِیام گاہ) ہی میں پڑھیں ۔ نَمازوں کے لیے جو مسجدین کریمین میں حاضِر ہوتی ہیں جَہالت ہے کہ مقصود ثواب ہے اور خود پیارے سرکار ، مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’ عورت کو میری مسجِد (یعنی مسجد ِنَبَوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) میں نَماز پڑھنے سے زیادہ ثواب گھر میں پڑھنا ہے۔ ‘‘ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۲ ، مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۱۰ص۳۱۰حدیث۲۷۱۵۸)
طَواف اگرچِہ نَفل ہو ، اُس میں یہ سات باتیں حرام ہیں :
{۱} بے وُضو طَواف کرنا {۲} بِغیر مجبوری ڈَولی میں یا کسی کی گود میں یاکسی کے کندھوں وغیرہ پر طَواف کرنا {۳} بِلا عُذْر بیٹھ کر سَرَکنا یا گھٹنوں پر چلنا {۴} کعبے کو سیدھے ہاتھ پر لے کر اُلٹا طَواف کرنا {۵} طَواف میں ’’ حَطِیم ‘‘ کے اَندر ہو کر گزرنا {۶} سات پھیروں سے کم کرنا {۷} جو عُضْو سِتْرمیں داخِل ہے اُس کا چوتھائی (4/1) حصَّہ کُھلا ہونا ، مَثَلاًران یا آزاد عورت کا کان یا کلائی ۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۲ ) اِسلامی بہنیں خوب اِحتیاط کریں ، دَورانِ طَواف خُصُوصًا حَجَرِ اَسوَد کا اِستِلام کرتے وَقْت کافی خواتین کی چوتھائی کلائی تو کیابعض اَوقات پوری کلائی کھل جاتی ہے ! (طَواف کے علاوہ بھی غیر مَحرَم کے سامنے سر کے بال یا کا ن یا کلائی کھولنا حرام وگناہ ہے۔ پردے کے تفصیلی اَحکام معلوم کرنے کے لییدعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ397 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’ پردے کے بارے میں سوال جواب ‘‘ کا مُطالَعہ فرمایئے )
{۱} فُضُول بات کرنا {۲} ذِکْرودُعا یا تِلاوت یانعت ومناجات یا کوئی کلام بُلند آواز سے کرنا {۳} حمدو صلوٰۃ و مَنقبت کے سِوا کوئی شعر پڑھنا {۴} ناپاک کپڑوں میں طَواف کرنا۔ (مُستَعمَل چپّل یا جُوتے ساتھ لئے طَواف نہ کریں اِحتِیاط اِسی میں ہے) {۵} رَمَل یا {۶} اِضْطِباع یا {۷} بوسۂ سنگِ اَسود جہاں جہاں ان کا حکم ہے ترک کرنا {۸} طَواف کے پھیروں میں زِیادہ فاصِلہ دینا۔ہاں ضَرورت ہو تواِستِنجا کے لیے جاسکتے ہیں ، وُضو کر کے باقی پورا کر لیجئے {۹} ایک طَواف کے بعد جب تک اُس کی دو رَکْعَتَیں نہ پڑھ لیں دوسرا طَواف شُروع کردینا۔ ہاں اگر مکروہ وَقْت ہو تو حَرَج نہیں ۔ مَثَلاً صبحِ صادِق سے لے کر سورج بُلند ہونے تک یا بعدِ نَمازِ عَصْر سے غُروبِ آفتاب تک کہ اِس میں کئی طَواف بِغیر ’’ نَمازِ طَواف ‘‘ جائز ہیں البتّہ مکروہ وَقْت گزر جانے کے بعد ہر طَواف کے لئے دو دو رَکْعَت ادا کرنی ہوں گی {۱۰} طَواف میں کچھ کھانا {۱۱} پیشاب یا رِیْح وغیرہ کی شدَّت ہوتے ہوئے طَواف کرنا۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۳ ، اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط لِلقاری ص۱۶۵)
طواف و سَعی میں یہ سات کام جائز ہیں : {۱} سلام کرنا {۲} جواب دینا {۳} ضَرورت کے وَقْت بات کرنا {۴} پانی پینا ( سَعْی میں کھابھی سکتے ہیں ) {۵} حمدونعت یا مَنقَبَت کے اَشعار آہِستہ آہِستہ پڑھنا {۶} دَورانِ طَواف نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ طَواف بھی نَماز ہی کی طرح ہے مگر سَعْی کے دَوران گزرنا جائز نہیں {۷} فتویٰ پوچھنا یا فتویٰ دینا۔ (اَیضاً ص۱۱۱۴ ، اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص۱۶۲)
سَعی کے10مکروہات: {۱} بِغیرضَرورت اِس کے پَھیروں میں زِیادہ فاصِلہ (وقفہ ۔دُوری ) دینا۔ہاں قَضائے