رفیق الحرمین

[42] :  اَسْئَلُکَ الشَّفاعَۃَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ  ( یعنی یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں آپ کی شَفاعت کا سُوالی ہوں ) کی تکرار کر کے شَفاعت کی بھیک مانگوں گا۔

 [43] : شیخین کَریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی عَظَمت والی بارگا ہوں میں بھی سلام عرض کروں گا۔

 [44] :  حاضِری کے وَقت اِدھر اُدھر دیکھنے اورسُنہَری جالیوں کے اندر جھانکنے سے بچوں گا۔

 [45] :  جن لوگوں نے سلام پیش کرنے کا کہا تھا اُن کا سلام بارگاہِ شاہِ انام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں عَرْض کروں گا۔ [46] :  سُنہَری جالیوں کی طرف پیٹھ نہیں کروں گا۔

 [47] :  جنَّتُ البقیع کے مَدفُونین کی خدمتوں میں سلام عرض کروں گا۔

 [48] :  حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اورشُہَدائے اُحُد کے مزرات کی زیارت کروں گا  ،  دعا و ایصالِ ثواب کروں گا ،  جَبَلِ اُحُد کا دیدار کروں گا۔

 [49] :  مسجدِ قُبا شریف میں حاضِری دوں گا۔

 [50] :  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے درودیوار  ،  بَرگ وبار ، گل وخار اورپتَّھر و غبار اور وہاں کی ہر شے کاخوب ادب واحتِرام کروں گا۔  (حکایت:  حضرت سیِّدُنا امامِ مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْخَالِق  نے تعظیمِ خاکِ مدینہ کی خاطرمدینہ ٔطیبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں کبھی بھی قَضائے حاجت نہیں کی بلکہ ہمیشہ حَرَم سے باہَر تشریف لے جاتے تھے  ، البتَّہ حالتِ مَرَض میں مجبوری کی وجہ سے معذورتھے۔ (بستان المحدثین ص۱۹) )

 [51] :  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی کسی بھی شے پر عیب نہیں لگاؤں گا ۔  (حکایت: مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ایک شخص ہر وقت روتا اورمُعافی مانگتا رہتا تھا ،  جب اِس کا سبب پوچھا گیا تو بولا:  میں نے ایک دن مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی دَہی شریف کو کھٹّااورخراب کہہ دیا ،  یہ کہتے ہی میری نسبت سَلب ہو گئی اور مجھ پر عِتاب ہوا  ( یعنی ڈانٹ پڑی)  کہ  ’’ اَو دِیارِ محبوب کی دَہی کوخراب کہنے والے! نگاہِ مَحَبَّت سے دیکھ! محبوب کی گلی کی ہرہر شے عمدہ ہے۔ ‘‘  ( ماخوذاز بہارِ مثنوی ص۱۲۸ ) حکایت :  حضرتِ سیِّدُنا امام مالک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْخَالِق کے سامنے کسی نے یہ کہہ دیا کہ  ’’  مدینے کی مٹّی خراب ہے  ‘‘ یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہ نے فتویٰ دیا کہ اس گستاخ کو تیس دُرّے لگائے جائیں اور قید میں ڈال دیا جائے۔ (الشفاء ج۲ص۵۷ ) ) ۔

 [52] :  عزیزوں اور اسلامی بھائیوں کوتُحفہ دینے کیلئے آبِ زم زم ،  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی کَھجوریں اور سادہ تَسبِیحَیں وغیرہ لاؤں گا۔  (بارگاہِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہ میں سُوال ہوا :  تسبیح کس چیز کی ہونی چاہئے؟  آیا لکڑی کی یا پتَّھروغیرہ کی؟ الجواب:  تسبیح لکڑی کی ہو یا پتّھر کی مگر بیش قیمت ( یعنی قیمتی)  ہونا مکروہ ہے اور سونے چاندی کی حرام۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۵۹۷) ) ۔ [53] :  جب تک مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں رہوں گا دُرُود و سلام کی کثرت کروں گا۔

 [54] :   مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں قِیام کے دَوران جب جب سبز گنبد کی طرف گزر ہو گا ،  فوراً اُس طرف رُخ کر کے کھڑے کھڑے ہاتھ باندھ کر سلام عرض کروں گا۔  (حکایت :  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں سیِّدُنا ابو حازِم رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہو کر ایک صاحِب نے بتایا :  مجھے خواب میں جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت ہوئی ،  فرمایا:  ابو حازِم سے کہدو ،   ’’ تم میرے پاس سے یوں ہی گزر جاتے ہو ،  رُک کر سلام بھی نہیں کرتے! ‘‘  اس کے بعد سیِّدُنا ابو حازِم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنا معمول بنا لیا کہ جب بھی روضۂ انور کی طرف گزر ہوتا  ،  ادب و احتِرام کے ساتھ کھڑے ہو کر سَلام عرض کرتے ،  پھر آگے بڑھتے۔ (المنامات مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج۳ص۱۵۳حدیث۳۲۳) )

 [55] :  اگرجنَّتُ البقیع میں مدفن نصیب نہ ہوا ،  اورمدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے رخصت کی جاں سوز گھڑی آگئی تو بارگاہِ رسالت میں اَلوَداعی حاضِری دوں گااور گڑ گڑا کر بلکہ ممکن ہوا تو رو رو کر بار بار حاضِری کی التِجاکروں گا۔

 {56}   اگر بس میں ہُو ا توماں کی مامتا بھری گود سے جداہونے والے بچّے کی طرح بِلک بِلک کر روتے ہوئے دربارِرسول کو بار بار حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے رخصت ہوں گا۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

آپ کو عزمِ   مدینہ مُبارَک ہو

            فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:   ’’ علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ‘‘  ( اِبن ماجہ ج۱ ص۱۴۶ حدیث ۲۲۴) اِس کی شَرح میں یہ بھی ہے کہ حج ادا کرنے والے پر فرض ہے کہ حج کے ضَروری مسائل جانتا ہو۔عُمُوماً حُجّاجِ کرام طواف و سَعی وغیرہ میں پڑھی جانے والی عَرَبی دعاؤں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں اگرچِہ یہ بھی بَہُت اچّھا ہے جب کہ دُرُست پڑھ سکتے ہوں  ،  اگر کوئی یہ دعائیں نہ بھی پڑھے تو گنہگار نہیں مگر حج کے ضَروری مسائل نہ جاننا گناہ ہے۔ رفیقُ الحرمین اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو بَہُت سارے گناہوں سے بچا لے گی۔ بعض مفت دی جانے والی حج کی اُردو کتابوں میں شَرعی مسائل میں سخت بے احتیاطی سے کام لیا گیا ہے ،  اِس سے تشویش ہوتی ہے کہ اِن کُتُب سے رہنمائی لینے والے حاجیوں کا کیا بنے گا ،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ رفیقُ الحرمین برسوں سے لاکھوں کی تعداد میں چھپ رہی ہے ۔ اِس میں زیادہ تر مسائل فتاویٰ رضویہ شریف اور بہارِ شریعت جیسی مستند کتابوں میں مُندَرج مسائل آسان کرکے لکھنے کی کوشش کی گئی ہے ،  اب اس میں مزید ترمیم و اضافہ کیاگیا ہے اور اس پردعوتِ اسلامی کی مجلس  ’’  المدینۃُ العلمیہ ‘‘  نے  نظرِ ثانی کی ہے اور دارُالافتاء اہلسنّت نے اوّل تا آخِر ایک ایک مسئلہ دیکھ کر رہنمائی فرمائی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ خوب اچّھی اچھی نیّتیں کر کے رفیقُ الحرمین کی ترکیب کی گئی ہے۔ وَاللّٰہ رفیق

Index