رفیق الحرمین

الحرمین سے مدینے کے مسافروں کی رہنمائی کرکے صِرف و صِرف حُصولِ رضا ئے الٰہی مقصود ہے۔ ذاتی آمدنی کا تصوُّر نہیں ۔ شیطٰن لاکھ سُستی دلائے رفیقُ الحرمین مہربانی فر ما کر اوّل تا آخِر پوری پڑھ لیجئے ۔  

            بیان کردہ مسائل پر غور کیجئے ،  کوئی بات سمجھ میں نہ آئے توعُلَماءِ اہلسنَّت سے پوچھئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ’’  رفیق الحرمین  ‘‘ کے اندر حج و عمرے کے مسائل کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں عَرَبی دُعائیں بھی مَع ترجَمہ شامل ہیں ۔ اگر سفرِ مدینہ میں رفیقُ الحرمین آپ کے ساتھ ہوئی تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ حج کی کسی اورکتاب   کی کم ہی حاجت ہو گی۔ ہاں  ، جو اس سے بھی زیادہ مسائل سیکھنا چاہے اور سیکھنا بھی چاہئے تو بہارِ شریعت حصّہ 6کا مُطالَعہ کرے۔

مَدَنی التِجا: ہوسکے تو12 عددرفیقُ الحرمین ،  12عدد جیبی سائز کے کوئی سے بھی رسائل اور 12 عدد سنّتوں بھرے بیانات کیV.C.Dsمکتبۃُ المدینہ سے ہدیۃً لیکرساتھ لے لیجئے اور حُصولِ ثواب کیلئے وہاں تقسیم فرما دیجئے نیز فراغت کے بعد اپنی رفیقُ الحرمین بھی حَرَمینِ طیبّیَن ہی میں کسی اسلامی بھائی کو پیش کر دیجئے ۔   بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ،  شیخین کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اور سیِّدُنا حمزہ  ، شُہَداءِ اُحُد ،  اہلِ بقیع و معلی کے مدفونین کی بارگاہوں میں میرا سلام عرض کیجئے گا۔دَورانِ سفر بالخصوص حَرَمینِ طیِبین میں مجھ گنہگار کی بے حساب بخشش اور تمام اُمّت کی مغفِرت کی دُعا کے لیے مَدَنی اِلتِجا ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کے حج و زیارت کو آسان کرے اور قَبول فرمائے۔اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

 ایک چُپ سو۱۰۰ سُکھ

غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و

بے حساب  جنّت الفردوس  میں آقا کے پڑوس کا طالب

۶ شعبان المعظم  ۱۴۳۳ھ

2012-7-27

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

مدینے کے مسافر اوراِمدادِ مصطفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

ایک نوجوان طَوافِ کعبہ کرتے ہوئے فقط دُرُود شریف ہی پڑھ رہاتھا کسی نے اُس سے کہا: کیا تجھے کوئی اور دُعائے طَواف نہیں آتی یا کوئی اور بات ہے؟  اُس نے کہا : دُعائیں تو آتی ہیں مگر بات یہ ہے کہ میں اور میرے والد دونوں حج کے لئے نکلے تھے  ،  والد صاحِب راستے میں بیمار ہو کر فوت ہوگئے ،  اُن کا چہرہ سیاہ پڑگیا  ،  آنکھیں اُلٹ گئیں اورپیٹ پھول گیا!میں بَہُت رویااور کہا:  اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ جب رات کی تاریکی چھا گئی تو میری آنکھ لگ گئی ،  میں سوگیا تو میں نے خواب میں ایک سفید لباس میں ملبوس معطَّر معطَّر حسین و جمیل ہستی کی زِیارت کی۔ اُنہوں نے میرے والدِ مرحوم کی میِّت کے قریب تشریف لاکر اپنا نورانی ہاتھ اُن کے چہرے اور پیٹ پر پھیرا ،  دیکھتے ہی دیکھتے میرے مرحوم باپ کا چہرہ دودھ سے زِیادہ سفید اور روشن ہوگیا اور پیٹ بھی اَصلی حالت پر آگیا۔ جب وہ بُزُرْگ واپس جانے لگے تومیں نے اُن کا دامَنِ اَقدَس تھا م لیا اور عرض کی: یا سیِّدی! (یعنی اے میرے سردار! )   آپ کو اُس کی قَسَم جس نے آپ کو اِس جنگل میں میرے والدِمرحوم کے لئے رَحمت بنا کر بھیجا ہے آپ کون ہیں ؟ فرمایا: تُو ہمیں نہیں پہچا نتا؟  ہم تو مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہ  (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  ہیں  ،  تیرا یہ باپ بَہُت گنہگار تھا مگر ہم پربکثرت دُرُود شریف پڑھتا تھا ،  جب اِس پر یہ مصیبت نازِل ہوئی تو اِس نے ہم سے فَریاد کی لہٰذا ہم نے اِس کی فَریاد رَسی کی ہے اور ہم ہر اُس شخص کی فَریاد رسی کرتے ہیں جو اِس دُنیا میں ہم پر زِیادہ دُرُود بھیجتا ہے۔  (رَوضُ الرَّیاحین ص۱۲۵)

فَریاد   اُمَّتی   جو کرے   حالِ   زار   میں

              ممکن نہیں کہ خیرِ بَشَر کو خبر نہ ہو           (حَدائق بخشش)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 ’’  خدا آپ کا حج قبول کرے ‘‘  کے سولہ حُرُوف کی نسبت سے

حاجیوں کے لئے کار آمد 16 مَدَنی پھول

            ٭اللہ و رسول  عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا کے طلبگار پیارے پیارے حاجیو! آپ کو سفرِ حج وزیارتِ مدینہ بَہُت بَہُت مبارَک ہو ۔ ضَروریاتِ سفر کا روانگی سے تین چار دن پہلے ہی اِنتِظام کرلیجئے ،  نیز کسی تجرِبہ کار حاجی سے مشورہ بھی فرمالیجئے٭ اپنے وطن سے پھل یا پکے ہوئے کھانے کے ڈِبّے ،  مٹھائی وغیرہ غذائی اشیاء ساتھ لے جانے کی حاجیوں کو گورنمنٹ کی طرف سے مُمانَعَت ہے ٭مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی رِہائش گاہ سے مسجدُ الحرام پیدل جانا ہو گا اس میں اور طواف و سعی میں سب ملا کر تقریباً 7کلومیٹر بنتے ہیں  ،  نیز مِنٰی  ،  عَرَفات اور مُزدَلِفہ میں بھی کافی چلنا ہوگا ، لہٰذا حج کے بَہُت دن پہلے سے روازنہ پون گھنٹہ پیدل چلنے کی ترکیب رکھئے  (اس کی مستقل عادت بنا لی جائے تو صحّت کیلئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بے حد

Index