کرلیں ۔حُکْم یہ ہے کہ اگربچّے سے نَجاست کا غالب گمان ہے تو اسے مسجِد میں لے جانا مکروہِ تحریمی ورنہ مکروہِ تنزیہی۔
سُوال : کیا بچّے کو بھی حلق یا قصر کروایا جائے؟
جواب: جی ہاں ۔ البتّہ بچّی کو قصر کروائیں گے ۔اگر دودھ پیتی یا بَہُت چھوٹی بچّی ہو توحَلق کروانے میں بھی حَرَج نہیں ۔
سُوال : نفلی طواف میں بچّے کے کیا اَحکام ہیں ؟
جواب: سمجھدار بچّہ خود اپنی نیّت کرے اور طواف کے بعد والے نَفْل بھی ادا کرے جبکہ ناسمجھ بچّے کی طرف سے اُس کا ولی (سرپرست) نیّت کرے ۔ طواف کے نفلوں کی حاجت نہیں ۔
سُوال : بچّہ بِغیر احرام اگر مِیقات کے اندر داخِل ہوا اور اب بالِغ ہو گیا تو کیا اُس پر دم واجِب ہو جائیگا؟
جواب : نہیں ۔بہارِشریعت جلد اوّل صَفْحَہ 1192پر ہے: نابالِغ بِغیر اِحرام مِیقات سے گزرا پھر بالِغ ہوگیا اور وَہیں سے احرام باندھ لیا تو دم لازم نہیں ۔ یونہی اگر وہ حل یعنی بیرونِ حَرَم اورحُدودِ میقات کے اندرمیں بالِغ ہوا ، تو حلی کے اَحکام اس پر لگیں گے یعنی حج یاعمرہ کے لیے حَرَم جانا ہے تو حل سے اِحرام باندھ لے اور اگر ویسے ہی حَرَم جانا ہے تو بِغیر اِحرام کے بھی جاسکتا ہے اور حَرَم میں بالِغ ہواتو حرمی کے اَحکام اس پر لگیں گے یعنی حج کا اِحرام حَرَم میں باندھے گا اور عمرہ کا اِحرام حَرَم کے باہَر سے اور اگر کچھ نہیں کرنا تو اِحرام کی حاجت نہیں ۔
سُوال : مَدَنی مُنّے یا مَدَنی مُنّی کو مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاممیں لے جا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: سرکارِ مدینہ ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ با قرینہ ہے : مسجدوں کو بچّوں اورپاگلوں اور خریدو فروخت اور جھگڑے اور آواز بُلند کرنے اور حُدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ ۔ ( اِبن ماجہ ، ج ا ، ص ۴۱۵ ، حدیث: ۷۵۰)
ایسا بچّہ جس سے نَجاست (یعنی پیشاب وغیرہ کردینے) کاخطرہ ہو اور پاگل کو مسجِدکے اندرلے جانا حرام ہے اگر نَجاست کا خطرہ نہ ہو تو مکروہِ (تنزیہی) ۔جو لوگ جُوتیاں مسجِد کے اندر لے جاتے ہیں ان کو اِس کا خیال رکھنا چاہئے کہ اگر نَجاست لگی ہو توانہیں اچّھی طرح پاک اورصاف کریں کہ نہ نَجاست رہے اور نہ اس کی بدبُو ، البتّہ اگرپاک نہیں کیا لیکن اس طرح صاف کرلیاہے کہ نہ تو مسجِد کی آلودَگی کا اندیشہ ہے اور نہ ہی نَجاست کی بُو باقی ہوتو پھرنا جائز نہیں ہے۔ البتّہ یہ یاد رہے کہ جو تے پاک ہوں تب بھی مسجِد میں پہن کرجانابے اَدَبی ہے۔
ناسمجھبچّے ، بچّی یا پاگل (یابے ہوش یا جس پر جِنّ آیا ہوا ہو اُس) کو دم کروانے کیلئے چاہے ’’ پمپَر ‘‘ (PEMPER) لگا ہو تب بھی مسجد میں لے جانااوپر بیان کی ہوئی تفصیل کے مطابق منع ہے ، اور اگر آپ ایسوں کو مسجِدمیں لانے کی بھول کرچکے ہیں اور صورت ناجائز والی ہے تو برائے کرم ! فوراً توبہ کرکے آیَندہ نہ لانے کاعَہد کیجئے ۔ ہاں فِنائے مسجِد مَثَلاً امام صاحِب کے حُجرے میں لے جاسکتے ہیں جبکہ مسجِد کے اندر سے لیکر نہ گزرنا پڑے ۔ جب عام مسجدوں کے یہ آداب ہیں تو مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور مسجِدُ الحرام شریف کے کتنے آداب ہوں گے!یہ ہر عاشقِ رسول بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ مسجدَینِ کریمین کو بچّوں سے بچانے کی بَہُت سخت حاجت ہے ، آج کل بچّے وہاں چیختے چلّاتے دندناتے پھرتے ہیں اوربعض اوقات مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّگندگیاں بھی کر دیتے ہیں ، مگر افسوس !لے جانے والوں کواکثر اِس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی!بے شک یہ بچّے ناسمجھ ہیں ، ان پر کوئی الزام نہیں مگر اِس کا وبال لے جانے والے پر ہے ۔ اگر سمجھدار بچّے کوبھی لے جائیں تو اُس پر بھی کڑی نظر رکھئے کہ کُود پھاند کرکے لوگوں کی عبادت میں رَخنہ انداز نہ ہو۔
بچّہ اور رَوضۂ انور کی حاضِری
سُوال : تو نا سمجھ بچّوں کو سنہری جالیوں کے رو برو حاضِری دلانے کی کیا صورت ہو گی؟
جواب: اِس کیلئے مسجد شریف میں لانا پڑیگا۔ اس کے احکام ابھی گزرے ۔ لہٰذا مسجد شریف کے باہَر سبزسبز گنبد کے رُوبرو حاضِری دلوا دیجئے۔
سُوال: کیا بیان کردہ حج و عمرہ وغیرہ کے تعلُّق سے بچّی کے بھی یِہی احکام ہیں ؟
جواب: جی ہاں ۔
مناسکِ حج سیکھنے کے لیے مَکتبۃُ الْمَدینہ کی چار آڈیو کیسٹوں کا سیٹ حاصِل کیجئے۔ نیز وِڈیوسی ڈیز (۱) حج کا طریقہ (۲) عمرہ کا طریقہ (۳) مدینے کی حاضری بھی ملاحظہ کیجئے۔نیزرسالہ ، ’’ اِحرام اور خوشبودارصابن ‘‘ پڑھئے اور اپنی الجھنیں دُور کیجئے۔
ایک چُپ سو۱۰۰ سُکھ
غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب جنّت الفردوس میں آقا کے پڑوس کا طالب
۶ شعبان المعظّم۱۴۳۳ھ
2012۔6۔27
مآخذ و مراجع