اسلامی بہنوں کی نماز

ہے یا نہیں  ، ایسی صورت میں   آپ باوُضو ہیں   کیونکہ صرف شک سے وُضو نہیں   ٹوٹتا ۔  (اَیضاً،ص۳۳)  {3} وسوَ سے  کی صورت میں   اِحتیاطاً وُضو کرنا اِحتیاط نہیں   اِتِّباعِ شیطان ہے (اَیضاً)   {4} یقینا آپ اُس وقت تک باوُضو ہیں   جب تک وُضو ٹوٹنے کا ایسا یقین نہ ہوجائے کہ قسم کھاسکیں   {5} یہ یاد ہے کہ کوئی عُضْو دھونے سے رَہ گیا ہے مگر یہ یاد نہیں   کون سا عُضْو تھا تو بایاں    ( یعنی اُلٹا )  پاؤں   دھولیجئے ۔  (دُرِّمُختار،ج۱،ص۳۱۰)  

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                      صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

پان کھانے والیاں   مُتَوَجِّہ ہوں   

            میرے آقا اعلٰیحضرت،اِمامِ اَہلسنّت،  ولیٔ نِعمت،عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرتَبت،پروانۂِ شَمعِ رِسالت،مُجَدِّدِ دین  ومِلَّت، حامیِٔ سنّت ، ماحِیِٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت،باعثِ خَیْر وبَرَکت، حضرتِ علّامہ مولیٰنا الحاج اَلحافِظ اَلقاری شاہ امام اَحمد رَضا خانعلَیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن  فرماتے ہیں  :  پانوں   کے کثرت سے عادی خُصُوصاً جبکہ دانتوں   میں   فَضا (گیپ)  ہو تجرِبے سے جانتے ہیں   کہ چھالیہ کے باریک رَیزے اور پان کے بَہُت چھو ٹے چھوٹے ٹکڑے اِس طرح منہ کے اَطراف و اَکناف میں   جاگیر ہوتے ہیں   ( یعنی منہ کے کونوں   اور دانتوں   کے کھانچوں   میں   گھُس جاتے ہیں  )  کہ تین بلکہ کبھی دس بارہ کُلّیاں   بھی اُن کے تَصفِیَۂ تام ( یعنی مکمّل  صفائی)  کو کافی نہیں   ہوتیں   ،نہ خِلال اُنہیں   نکال سکتا ہے نہ مسواک ،سِوا کُلّیوں   کے کہ پانی مَنافِذ ( یعنی سُوراخوں  )  میں   داخِل ہوتا اورجُنبِشَیں   دینے ( یعنی ہِلانے)   سے ا ُن جمے ہوئے باریک ذرّوں  کو بَتَدرِیج چُھڑا چُھڑا کر لاتا ہے، اس کی بھی کوئی تَحدِید ( حد بندی )  نہیں   ہوسکتی اور یہ کامل تَصفِیَہ (یعنی مکمّل صفائی)  بھی بَہُت مُؤَکَّد (یعنی اِس کی سخت تاکید )  ہے مُتَعَدِّد احادیث میں   ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نَماز کو کھڑا ہوتا ہے فِرِشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھتا ہے یہ جو کچھپڑھتا ہے اِس کے منہ سے نکل کر فِرِشتے کے منہ میں   جاتا ہے اُس وَقت اگر کھانے کی کوئی شے اس کے دانتوں   میں   ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت ایذ ا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں  ہوتی ۔

            حُضُورِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم ،شاہِ بنی آدم ،رسولِ مُحْتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:  جب تم میں   سے کوئی رات کو نَماز کیلئے کھڑا ہو تو چاہئے ،کہ مِسواک کرلے کیونکہ جب وہ اپنی نَماز میں   قِرا ء ت (قِرَا۔ءت)  کرتا ہے تو فِرِشتہ اپنا منہ        ِاس کے منہ پر رکھ لیتا ہے اور جو چیز اس کے منہ سے نکلتی ہے وہ فِرِشتہ کے منہ میں   داخِل ہوجاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۲ ص ۳۸۱رقم ۲۱۱۷)  اور طَبَرانینے کَبِیر میں   حضرت ِ سیِّدُناابو ایُّوب انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کی ہے کہ دونوں   فِرِشتوں   پر اس سے زِیادہ کوئی چیزگِراں   نہیں   کہ وُہ اپنے ساتھی کو نَماز پڑھتا دیکھیں  اور اس کے دانتوں   میں   کھانے کے رَیزے پھنسے ہوں  ۔  ( اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْرج ۴ ص ۱۷۷حدیث ۴۰۶۱،فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۱ ص ۶۲۴۔۶۲۵ )

سونے سے وُضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کا بیان

          نیند سے وُضو ٹوٹنے کی دو شَرطیں   ہیں   :  {1}  دونوں   سُرِین اچھّی طرح جمے ہوئے نہ ہوں    {2}  ایسی حالت پر سوئی جو غافِل ہوکر سونے میں   رُکاوٹ نہ ہو۔جب دونوں   شَرطیں   جمع ہوں   یعنی سُرِین بھی اچھّی طرح جمے ہوئے نہ ہوں   نیز ایسی حالت میں   سوئی ہو جو غافِل ہوکر سونے میں   رُکاوٹ نہ ہو تو ایسی نیند وُضو کو توڑ دیتی ہے ۔ اگر ایک شَرط پائی جائے اور دوسری نہ پائی جائے تو وُضو نہیں   ٹوٹے گا۔

سونے کے وہ دس انداز جن سے وُضو نہیں   ٹوٹتا

           {1}  اس طرح بیٹھنا کہ دونوں   سُرِین زمین پر ہوں   اور دونوں   پاؤں   ایک طرف پھیلائے ہوں    (کُرسی ،رَیل ،اور بس کی سیٹ پر بیٹھنے کا بھی یِہی حکم ہے )   {2}  اس طرح بیٹھنا کہ دونوں   سُرِین زمین پر ہوں   اور پِنڈلیوں   کو دونوں   ہاتھوں   کے حلقے میں   لے لے خواہ ہاتھ زمین وغیرہ پر یا سرگُھٹنوں   پر رکھ لے {3}  چار زانُویعنی پالتی ( چوکڑی)  مارکر بیٹھے خواہ زمین یا تَخت یا چارپائی وغیرہ پر ہو {4}  دو زانُو سیدھی بیٹھی  ہو {5}  گھوڑے یا خَچَّر وغیرہ پر زِین رکھ کر سُوار ہو {6}  ننگی پیٹھ پر سُوار ہو مگر جانور چڑھائی پر چڑھ رہا ہو یا راستہ ہَموار ہو {7}  تکیہ سے ٹیک لگاکر اس طرح بیٹھی ہو کہ سُرین جمے ہوئے ہوں   اگر چِہ تکیہ ہٹانے سے یہ گر پڑے  {8} کھڑی ہو  {9} رُکوع کی حالت میں   ہو {10} سنّت کے مطابِق جس طرح مرد سجدہ کرتا ہے اِس طرح سجدہ کرے کہ پیٹ رانوں   اور بازوپہلوؤں   سے جُدا ہوں   ۔مذکورہ صورَتیں   نَماز میں   واقِع ہوں   یا علاوہ نَماز ،وُضو نہیں   ٹوٹے گا اورنَماز بھی فاسِد نہ ہوگی اگرچِہ قصداً سوئے، البتّہ جو رُکن باِلکل سوتے ہوئے ادا کیا اس کا اِعادہ  ( یعنی دوبارہ ادا کرنا) ضَروری ہے اور جاگتے ہوئے شروع کیا پھر نیند آگئی تو جو حصّہ جاگتے اداکیا وہ ادا ہوگیابَقِیّہ ادا کرنا ہوگا۔

سونے کے وہ دس انداز جن سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے

           {1}  اُکڑُوں   یعنی پاؤں   کے تَلووں   کے بَل اِس طرح بیٹھی ہو کہ دونوں   گُھٹنے کھڑے رہیں   {2}  چِت یعنی پیٹھ کے بَل لیٹی ہو {3}  پَٹ یعنی پیٹ کے بَل لیٹی ہو {4}  دائیں   یا بائیں   کرو ٹ لیٹی ہو {5}  ایک کُہنی پر ٹیک لگاکر سوجائے  {6}  بیٹھ کر اِس طرح سوئی کہ ایک کروَٹ جُھکی ہو جس کی وجہ سے ایک یا دونوں   سُرِین اُٹھے ہوئے ہوں    {7}  ننگی پیٹھ پر سُوار ہو اور جانور پستی کی جانب اُتر رہا ہو  {8}  پیٹ رانوں   پر رکھ کر دو زانو اِس طرح بیٹھے سوئی کہ دونوں   سُرِین جَمے نہ رہیں    {9}  

Index