المسجِد ہوں ، اور ہر وہ نَماز جو غیر کی وجہ سے لازِم ہو۔ مَثَلاً نَذر اور طواف کے نوافِل اور ہر وُہ نَماز جس کو شُروع کیا پھر اسے توڑ ڈالا ، اگر چِہ وہ فَجر اور عصر کی سنتّیں ہی کیوں نہ ہوں ۔ (دُرِّمُختَار ،ج ۲ ،ص۴۴۔۴۵)
قَضا کیلئے کوئی وقت مُعَیَّن نہیں عمر میں جب پڑھے گی بَرِیُّ الذِّمَّہ ہو جائیگی۔مگرطُلُوع وغُرُوب اورزَوال کے وَقت نَمازنہیں پڑھ سکتی کہ ان وقتوں میں نَماز جائز نہیں ۔ (بہارِ شریعت حصہ۴ص۵۱،عالمگیری،ج۱،ص۵۲)
ظُہر کی چار سنّتیں رَہ جائیں تو کیا کرے؟
اگرظُہر کے فرض پہلے پڑھ لئے تو دو رَکْعَت سنّتِ بعدِیہ ادا کر نے کے بعد چار رَکعَت سنّتِ قبلِیہ ادا کیجئے چُنانچِہ سرکارِ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّۃ فرماتے ہیں : ظہر کی پہلی چار سنّتیں جو فرض سے پہلے نہ پڑھی ہوں تو بعدِ فرض بلکہ مذہبِ اَرجَح (یعنی پسندیدہ ترین مذہب) پر بعد (دو رکعت) سنّتِ بَعدِ یہ کے پڑھیں بشرطیکہ ہُنُوز (یعنی ابھی) وقتِ ظُہر باقی ہو۔ (فتاوٰی رضویہ ،ج۸،ص ۱۴۸مُلَخَّصاً)
عصروعشاء سے پہلے جوچار چار رَکعَتیں ہیں وہ سُنَّتِ غیرمُؤَکَّدہ ہیں ان کی قَضاء نہیں ۔
کیا مغرِب کاوَقت تھوڑا سا ہوتا ہے؟
مغرِب کی نَماز کا وقت غُروبِ آفتاب تا ابتِدائے وقتِ عشاء ہوتا ہے ۔ یہ وقت مقامات اور تاریخ کے اعتِبار سے گھٹتا بڑھتا رَہتا ہے مَثَلاً بابُ المدینہ کراچی میں نظام ُالاوقات کے نقشے کے مطابِق مغرِب کا وَقت کم از کم ایک گھنٹہ 18 مِنَٹ ہوتا ہے۔فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلامفرماتے ہیں : روزِاَبر (یعنی جس دن بادَل چھائے ہوں اس ) کے سوا مغرِب میں ہمیشہ تَعِجیل ( یعنی جلدی) مُستَحَب ہے اور دو رَکعَت سے زائد کی تاخیر مکروہِ تنزیہی اور بغیر عُذرِ سفر و مرض وغیرہ اتنی تاخیر کی کہ سِتارے گُتھ گئے تو مکروہِ تَحریمی۔ ( بہارِ شریعت حصہ۳ص۲۱) میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں : اِس ( یعنی مغرِب) کا وَقتِ مُستَحب جب تک ہے کہ ستارے خوب ظاہِر نہ ہو جائیں ، اتنی دیر کرنی کہ (بڑے بڑے ستاروں کے علاوہ) چھوٹے چھوٹے ستارے بھی چمک آئیں مکروہ ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ج۵ص۱۵۳)
تراویح کی قَضاء کا کیا حُکْم ہے؟
جب تَراویح فوت ہو جائے تو اُس کی قَضاء نہیں ، اور اگر کوئی قَضاء کر بھی لیتی ہے تو یہ جُدا گانہ نَفل ہو جائیں گے، تراویح سے ان کا تعلُّق نہ ہوگا۔ (تَنْوِیرُ الْاَبْصَار،دُرِّمُختَار، ج ۲، ص۵۹۸)
جن کے رِشتے دارفوت ہوئے ہوں وہ
اِس مضمون کا ضَرورمُطالَعَہ فرمائیں
میِّت کی عُمر معلوم کر کے اِس میں سے نوسال عورَت کیلئے اور بارہ سال مَرد کیلئے نابالِغی کے نکال دیجئے ۔ باقی جتنے سال بچے ان میں حساب لگائیے کہ کتنی مدّت تک وہ ( یعنی مرحومہ یا مرحوم) بے نَمازی رہا یا بے روزہ رہا، یا کتنی نَمازیں یا روزے اس کے ذمّہ قضا کے باقی ہیں ۔ زِیادہ سے زِیادہ اندازہ لگالیجئے۔بلکہ چاہیں تو نابالِغی کی عمر کے بعد بَقِیّہ تمام عُمر کا حساب لگا لیجئے ۔ اب فی نَماز ایک ایک صَدَقۂ فِطر خیرات کیجئے ۔ ایک صَدَقۂ فِطر کی مقداردوکلو سے80گرام کم گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کی رقم ہے ۔اور ایک دن کی چھ نَمازیں ہیں پانچ فرض اور ایک وتر واجب۔ مَثَلاً دوکلو سے80گرام کم گیہوں کی رقم 12روپے ہو تو ایک دن کی نمازوں کے 72 روپے ہوئے اور30دن کے 2160روپے اور بارہ ماہ کے تقریباً 25920روپے ہوئے ۔ اب کسی میِّت پر50 سال کی نَمازیں باقی ہیں تو فِدیہ ادا کرنے کیلئے 1296000روپے خیرات کرنے ہوں گے ۔ظاہِر ہے ہر کوئی اِتنی رقم خیرات کرنے کی اِستِطاعت ( طاقت) نہیں رکھتی، اِس کیلئے عُلمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام نے شَرعی حیلہ ارشاد فرمایا ہے ۔مَثَلاً وہ30دن کی تمام نَمازوں کے فدیہ کی نیّت سے 2160 روپے کسی فقیر یا فقیرنی کی مِلک کردے، یہ30دن کی نَمازوں کا فِدیہ ادا ہو گیا۔ اب وہ فقیر یافقیرنی یہ رقم اُس دینے والی ہی کو ہِبَہ کر دے ( یعنی تحفے میں دیدے) یہ قبضہ کرنے کے بعد پھر فقیر یافقیرنی کو 30 دن کی نَمازوں کے فِدیے کی نیّت سے قبضہ میں دے کر اس کا مالِک بنا دے ۔ اس طرح لَوٹ پھَیر کرتے رہیں یوں ساری نَمازوں کا فِدیہ ادا ہو جائے گا۔ 30دن کی رقم کے ذَرِیعے ہی حیلہ کرنا شَرط نہیں وہ تو سمجھانے کیلئے مِثال دی ہے ۔ باِلفرض 50سال کے فِدیوں کی رقم موجود ہو تو ایک ہی بارلَوٹ پھَیر کرنے میں کام ہوجائے گانیز فِطرہ کی رقم کا