آنکھ سے جو پانی نکلے، نَجاست غَلیظہ ہے۔ یُوہیں ناف یا پِستان سے دَرد کے ساتھ پانی نکلے، نَجاستِ غَلیظہ ہے۔ (اَیضاًص ۲۶۹ ۔ ۲۷۰) {4} خشکی کے ہر جانور کا بہتا خُون،مُردار کا گوشت اور چربی، (یعنی جس جانور میں بہتا خون ہوتا ہے وہ اگر بِغیر ذَبحِ شرعی کے مر جائے تومُردار ہے، نیزمجوسی یابُت پرست یا مُرتَد کا ذَبیحہ بھی مُردار ہے اگرچِہ اس نے حلال جانورمَثَلاً بکری وغیرہ کو ’’ بِسم اللّٰہِ اللّٰہُ اکبر ‘‘ پڑھ کر ذَبح کیا ہو اس کا گوشت پَوست (چمڑا) ، سب ناپاک ہوگیا۔ہاں مسلمان نے حرام جانورکوبھی اگرشَرعی طریقے سے ذَبح کر لیا تو اس کا گوشت پاک ہے اگرچِہ کھانا حرام ہے، سِوا خِنز یر کے کہ وہ نَجِسُ العَین ہے کسی طرح پاک نہیں ہو سکتا) {5} حرام چوپائے جیسے کُتّا، شَیر،لُومڑی، بلّی، چوہا، گدھا، خَچَّر، ہاتھی اور سُوَر کا پاخانہ ، پیشاب اور گھوڑے کی لِید اور {6} ہر حلال چوپائے کا پاخانہ جیسے گائے بھینس کا گوبر، بکری اونٹ کی مینگنی اور {7} جو پرند ہ کہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ جیسے مر غی ا ور بَط (بطخ ) چھوٹی ہو خواہ بڑی، اور {8} ہر قسم کی شراب اور نشہ لانے والی تاڑی اور سیندھی اور {9} سانپ کا پاخانہ پیشاب اور {10} اُس جنگلی سانپ اور مینڈک کا گوشت جن میں بہتا خون ہوتا ہے اگر چِہ ذَبح کیے گئے ہوں ، یوہیں ان کی کھال اگرچِہ پکا (یعنی سُکھا) لی گئی ہو اور {11} سُوَر کا گوشت اور ہڈّی اور بال اگرچِہ ذَبح کیا گیا ہویہ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں ۔ (بہار شریعت حصّہ ۲ ص ۱۱۲،۱۱۳) {12} چھپکلی یا گرگٹ کا خون نَجاستِ غلیظہ ہے۔ (اَیضاً ص ۱۱۳ ) {13} .9ہاتھی کے سُونڈ کی رُطُوبت اورشَیر، کتّے، چیتے اور دوسرے درندے چَوپایوں کا لُعاب.9 (تھوک) .9 نَجاستِ غلیظہ.9 ہے۔ (اَیضاً)
دُودھ پیتے بَچّوں کا پَیشاب ناپاک ہے
اکثر عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ دُودھ پیتے بچّے چُونکہ کھانا نہیں کھاتے اس لئے ان کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا یہ غَلَط ہے، دودھ پیتے بچّے اوربچّی کا پیشاب پاخانہ بھی نَجاستِ غَلیظہ ہے۔اِسی طرح اگر دُودھ پیتے بچّے نے دُودھ ڈال دیا اگرمُنہ بھرہے تو نَجاستِ غَلیظہ ہے۔ (مُلخصاًبہارِشریعت حصُہ۲ص۱۱۲)
نَجاستِغَلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک دِرہَم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بغیرپاک کئے اگر نَماز پڑھ لی تو نَماز نہ ہوگی۔ اور اس صورت میں جان بوجھ کر نَماز پڑھنا سخت گناہ ہے، اور اگر نَماز کوہلکا جانتے ہوئے اس طرح نَماز پڑھی تو کفر ہے۔
نَجاست غَلیظہ اگر دِرہَم کے برابر کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہو تو ا س کا پاک کرنا واجِب ہے اگربِغیر پاک کئے نَماز پڑھ لی تو نماز مکروہ ِتحریمی ہوگی اور ایسی صورت میں کپڑے یا بدن کو پاک کرکے دوبارہ نَماز پڑھنا واجب ہے، جان بوجھ کر اِس طرح نَماز پڑھنی گناہ ہے۔اگر نجاستِ غَلیظہ درہم سے کم کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہے تو اس کا پاک کرنا سُنّتہے اگربِغیر پاک کئے نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی، مگر خلافِ سنّت،ایسی نماز کو دوہرا لینا بہتر ہے۔ (بہارِشریعت حصّہ۲ص۱۱۱)
نَجاستِ غلیظہ کا درہم یا اس سے کم یا زیادہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ نجاستِ غلیظہ اگر گاڑھی ہو مَثَلاً پاخانہ، لید وغیرہ تو درہم سے مُراد وَزن میں ساڑھے چار ماشہ (یعنی 4.374گرام) ہے، لہٰذا اگر نَجاست دِرہم سے زیادہ یاکم ہے تو اس سے مُراد وَزن میں ساڑھے چار ماشے سے کم یا زیادہ ہونا ہے اور اگرنَجاستِ غَلیظہ پتلی ہو جیسے پَیشاب وغیرہ تو دِرہم سے مُراد لمبائی چوڑائی ہے یعنی ہتھیلی کو خوب پھیلا کر ہَموار رکھئے اور اس پر آہِستگی سے اِتنا پانی ڈالئے کہ اس سے زیادہ پانی نہ رُک سکے، اب جتنا پانی کا پھیلاؤہے اُتنابڑا دِرہم سمجھا جائے گا۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۱۱)
کسی کپڑے یا بدن پر چند جگہ نَجاستِ غَلیظہ لگی اور کسی جگہ دِرہَم کے برابر نہیں ، مگرمَجموعہ دِرہَم کے برابر ہے، تو دِرہَم کے برابر سمجھی جائے گی اور زائد ہے تو زائد۔ نَجاستِ خَفیفہ میں بھی مجموعے ہی پر حکم دیا جائے گا۔ (اَیضاًص۱۱۵)
جن جانوروں کا گوشت حلال ہے، (جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہ ) ان کا پیشاب ،نیز گھوڑے کا پَیشاب اور جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں ، (جیسے کوّا، چیل، شِکرہ، باز) اس کی بِیٹنَجاستِ خَفیفہہے۔ (اَیضاً ص ۱۱۳ )
نَجاستِ خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ کپڑے کے جس حصّے یا بدن کے جس عُضو میں لگی ہے اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے تومُعاف ہے، مَثَلًا آستین میں نَجاستِ خَفیفہ لگی ہوئی ہے تو اگر آستین کی چَوتھائی سے کم ہے یا دامن میں لگی ہے تو دامن کی چَوتھائی سے کم ہے یا اسی طرح ہاتھ میں لگی ہے تو ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے تو