اسلامی بہنوں کی نماز

کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

گرتُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہو گی

ہائے!میں  نارِجہنَّم میں   جلوں   گا یا رب!

 (5) عبا دت کیلئے جاگنے کا عجیب انداز

            حضرتِسیِّدُنا صَفْوان بن سُلَیم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی پنڈلیاں  نماز میں   زیادہ دیر کھڑے رہنے کی وجہ سے سوج گئی تھیں   ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  اس قدر کثرت سے عبادت کیا کرتے تھے کہ بالفرض آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  سے کہہ دیا جاتا کہ کل قِیامت ہے تو بھی اپنی عبادت میں   کچھ اضافہ نہ کر سکتے (یعنی ان کے پاس عبادت میں  اضافہ کرنے کے لئے وقت کی گنجائش ہی نہ تھی) ۔ جب سردی کا موسم آتا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  مکان کی چھت پر سویا کرتے تاکہ سردی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کو جگائے رکھے اورجب گرمیوں   کا موسم آتا تو کمرے کے اندر آرام فرماتے تاکہ گرمی اورتکلیف کے سبب سونہ سکیں   (کیوں  کہ A.C.کُجا ان دنوں   بجلی کا پنکھا بھی نہ ہوتا تھا!) ۔ سجدہ کی حالت میں   ہی آپ کا انتقال ہوا۔ آپ دعا کیا کرتے تھے:  اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! میں   تیری ملاقات کو پسند کرتا ہوں  توبھی میری ملاقات کو پسند فرما ۔  ‘‘   (اتحاف السادۃ المتقین بشرح احیاء علوم الدین ج۱۳ ص۲۴۷،۲۴۸) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

عفو کر اور سدا کیلئے راضی ہو جا

گر کرم کر دے تو جنّت میں   رہوں  گا یا رب!

 (6) روتے روتے نابینا ہوجانے والی خاتون

            حضرتِ سیِّدنا خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   کہ ہم رحلہ عابدہ کے پاس گئے۔یہ بکثرت روزے رکھتی تھیں   اوراتنا روتیں   کہ ان کی بینائی جاتی رہی اوراتنی کثرت سے نمازیں   پڑھتی کہ کھڑی نہ ہوسکتی تھیں   ،لہٰذا بیٹھ کر ہی نماز پڑھتی تھیں  ۔ ہم نے انہیں   سلام کیا پھر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے عَفو وکرم کا تذکِرہ کیا تاکہ ان پر معاملہ آسان ہو جائے۔ انہوں   نے یہ بات سن کر ایک چیخ ماری اورفرمایا:  ’’  میرے نفس کا حال مجھے معلوم ہے اور اس نے میرے دل کوزخمی کردیا ہے اور جگر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے، خدا کی قسم! میں   چاہتی ہوں   کہ کاش !اللّٰہعَزَّوَجَلّ نے مجھے پیداہی نہ کیا ہوتا اورمیں   کوئی قابلِ ذکر شے نہ ہوتی ۔ ‘‘  یہ فرما کر دوبارہ نَماز میں   مشغول ہو گئیں   ۔  (اِحْیَاءُ الْعُلُوْم،ج۵ ص۱۵۲ملخصاً) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَل کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔  اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

آہ سلبِ ایماں   کا خوف کھائے جاتا ہے

کاش! میری ماں   نے ہی مجھ کو نہ جنا ہوتا

 (7) موت کی یاد میں   بھوکی رہنے والی خاتون

            حضرتِ سیِّدتُنا مُعَاذَ ہ عَدَوِیَّہرَحْمۃُ اللہ ِعَلَیْہَا روزانہ صبح کے وَقت فرماتیں  :   ’’  (شاید)  یہ وہ دن ہے جس میں   مجھے مرنا ہے۔ ‘‘  پھر شام تک کچھ نہ کھاتیں   پھر جب رات ہوتی توکہتیں   ، ’’  (شاید)  یہ و ہ رات ہے جس میں   مجھے مرنا ہے۔ ‘‘  پھر صبح تک نَماز پڑھتی رہتیں   ۔  (ایضاًص۱۵۱  ) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَل کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

مِرا دل کانپ اٹھتا ہے کلیجہ منہ کو آتا ہے

کرم یا رب اندھیرا قبر کاجب یاد آتا ہے

(8) گریہ وزاری کرنے والا خاندان

            حضرتِ سیِّدنا قاسم بن راشد شیبانی قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی کہتے ہیں   کہ حضرت ِ سیدنا زَمعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مُحَصَّب میں  ٹھہرے ہوئے تھے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی زوجہ اوربیٹیاں   بھی ہمراہ تھیں   ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ رات کو اٹھے اوردیر تک نَماز پڑھتے رہے۔ جب سَحری کا وقت ہوا تو بُلندآواز سے پکارنے لگے:  ’’  اے رات میں   پڑاؤ کرنے والے قافِلے کے مسافِرو !کیا ساری رات سوتے رہوگے ؟ کیا اٹھ کرسفر نہیں   کروگے ؟ ‘‘  تو وہ لوگ جلدی سے اٹھ گئے اورکہیں   سے رونے کی آواز آنے لگی اورکہیں   سے دعا مانگنے کی ، ایک جانب سے قرآنِ پاک پڑھنے کی آواز سنائی دی تو دوسری جانب کوئی وُضو کر رہا ہوتا ۔پھر جب صبح ہوئی تو آپ رحمۃاللہ

Index