اگر کپڑے کا تھوڑا سا حصّہ ناپاک ہو جائے
کپڑے کا کوئی حصہ ناپاک ہو گیا اور یہ یاد نہیں کہ وہ کون سی جگہ ہے، تو بہتر یہی ہے کہ پورا ہی دھو ڈالیں (یعنی جب بِالکل نہ معلوم ہوکہ کس حصّہ میں ناپاکی لگی ہے اور اگر معلوم ہے کہ مَثَلًا آستین نَجِس ہو گئی مگر یہ نہیں معلوم کہ آستین کا کونسا حصّہ ہے ،تو پوری آستین کا دھونا ہی پورے کپڑے کا دھونا ہے) اور اگر انداز ے سے سوچ کر اس کا کوئی ساحصّہ دھولے جب بھی پاک ہو جائے گا، اور جو بِلا سَوچے ہوئے کوئی ٹکڑا (حصّہ) دھولیا جب بھی پاک ہے مگر اس صورت میں اگر چند نَمازیں پڑھنے کے بعد معلوم ہو کہ نَجِس حصّہ نہیں دھو یا گیا تو پھر دھوئے اورنَمازوں کا اِعادہ کرے (یعنی دوبارہ پڑھے ) اور جو سوچ کر دھو لیا تھااور بعد کوغَلَطی معلوم ہوئی تواب دھولے اور نَمازوں کے اِعادہ (یعنی دوبارہ ادا کرنے ) کی حاجت نہیں ۔ (اَیضاًص۱۲۱،۱۲۲)
دودھ اور شوربا اور تیل سے دھونے سے پاک نہ ہو گا کہ ان سے نَجاست دور نہ ہو گی۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۱۹)
مَنی والے کپڑے پاک کرنے کے 6اَحکام
{1} مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی توفَقَط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچِہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے ۔ (اَیضاًص۱۲۲ ) {2} اِس مَسْئَلے میں عورت و مرد اور انسان و حیوان و تَنْدُرُست و مریضِ جِریان سب کی مَنی کا ایک حکم ہے۔ (اَیضاً ) {3} بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا۔ (اَیضاً ) {4} پیشاب کر کے طہارت نہ کی پانی سے نہ ڈَھیلے سے اورمَنی اس جگہ پر گزری جہاں پیشاب لگا ہوا ہے، تو یہ مَلنے سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا ضَروری ہے اوراگر طہارت کر چکا تھا یا منی جَست کرکے (یعنی اُچھل کر) نکلی کہ اس مَوضَعِ نَجاست (یعنی ناپاک جگہ ) پر نہ گزری تو مَلنے سے پاک ہو جائے گی۔ (اَیضاًص۱۲۳ ) {5} جس کپڑے کو مَل کر پاک کر لیا (اب) اگروہ پانی سے بھیگ جائے تو ناپاک نہ ہوگا۔ (ایضاً ) {6} اگرمَنی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تَر ہے (بغیر سکھائے پاک کرناچاہیں ) تو دھونے سے پاک ہو گا (سوکھنے سے قبل ) مَلنا کافی نہیں ۔ (اَیضاً )
دوسرے کے ناپاک کپڑے کی نشاندہی کب واجِب ہے
کسی دوسرے مسلمان کے کپڑے میں نَجاست لگی دیکھی اور غالِب گمان ہے کہ اس کو خبر کرے گا تو پاک کر لے گا تو خبر کرنا واجِب ہے۔ (ایسی صورت میں خبر نہیں دیگا تو گنہگار ہوگا) ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۲۷) اسلامی بہن نے اگر نامحرم مَثَلاً بھابھی نے دیور کے کپڑے میں نَجاست دیکھی تو بتانا ضَروری نہیں ۔
روئی کا اگر اتنا حصہ نَجِس (ناپاک) ہے جس قَدَر دُھننے سے اُڑ جانے کا گمانِ صحیح ہو تو دُھننے سے (روئی) پاک ہو جائے گی ورنہ بِغیر دھوئے پاک نہ ہو گی، ہاں اگر معلوم نہ ہو کہ کتنینَجِس (ناپاک) ہے تو بھی دُھننے سے پاک ہو جائے گی۔ (بہار ِشریعت حصّہ ۲ص۱۲۵ )
اگر ایسی چیز ہو کہ اس میں نَجاست جذب نہ ہو ئی ،جیسے چینی کے برتن یا مٹی کا پرانا استِعمالی چکنا برتن یالوہے، تانبے، پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں تو اسے فَقَط تین بار دھو لینا کافی ہے، اس کی بھی ضَرورت نہیں کہ اسے اتنی دیر تک چھوڑدیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔ (اَیضاً۱۲۱ )
چُھری چاقو وغیرہ پاک کرنے کا طریقہ
لوہے کی چیز جیسے چُھری، چاقو، تلوار وغیرہ جس میں نہ زنگ ہونہ نقش و نگار ، نَجِس ہو جائے تو اچّھی طرح پونچھ ڈالنے سے پاک ہو جائے گی اور اس صورت میں نَجاست کے دَلدار یا پتلی ہونے میں کچھ فرق نہیں ۔ یُوہیں چاندی، سونے ، پیتل، گِلٹ اور ہر قسم کی دھات کی چیزیں پونچھنے سے پاک ہو جاتی ہیں بشرطیکہ نقشی نہ ہوں اور اگر نقشی ہوں یا لوہے میں زَنگ ہو تو دھونا ضَروری ہے پونچھنے سے پاک نہ ہوں گی۔ (بہار شریعت حصہ ۲ص۱۲۲ )
آئینہ اورشیشے کی تمام چیزیں اور چینی کے برتن یامِٹّی کے رَوغنی برتن (یا مٹی کے وہ برتن جن پر کانچ کی پتلی تہ چڑھی ہوتی ہے) یاپالش کی ہوئی لکڑی غرض وہ تمام چیزیں جن میں مَسام نہ ہوں ، کپڑے یا پَتّے سے اِس قَدَرپُونچھ لی جائیں کہ (نَجاست کا) اثر بِالکل جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں ۔ (اَیضاً ) مگر خیال رہے کہ دراڑ ہو، یا کہیں سے کچھ اُکھڑا ہوا ہو یا کوئی حصّہ ٹوٹا ہو اہو یا کہیں سے پالش نکل گئی ہواَلغَرَض کسی طرح کا بھی کُھردرا پن ہونے کی صورت میں اس حصّے کاپُونچھنا کافی نہ ہوگا دھوکر پاک کرنا ضَروری ہے۔