اسلامی بہنوں کی نماز

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

نماز کا طریقہ (حنفی)

دُرُود شریف کی فضیلت

            رسولِ اکرم،نُورِ مُجَسَّم ، رحمتِ عالَم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رحمت نشان ہے : قیامت کے روز اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں   ہوگا ،تین شخص اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے میں   ہوں   گے ۔ عرض کی گئی :  یارسولَ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ کون لوگ ہوں   گے ؟ ارشاد فرمایا (۱) وہ شخص جو میرے امّتی کی پریشانی کو دُور کرے  (۲) میری سنّت کو زندہ کرنے والا (۳) مجھ پر کثرت سے دُرُود شریف پڑھنے والا۔  (البدور السافرۃ فی امور الاخرۃ للسیوطی ص۱۳۱حدیث ۳۶۶)  

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                      صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

           اسلا می بہنو!قراٰن و حدیث میں   نَماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اورنہ پڑھنے کی سخت سزائیں   وارِد ہیں  ، چُنانچِہ پارہ 28 سورۃُ المُنافِقون کی آیت نمبر9 میں   ارشاد ِ ربّانی ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ (۹)   (پارہ۲۸المنافقون۹)

ترجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں   اللّٰہ کے ذِکر سے غافِل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وُہی لوگ نقصان میں   ہیں  ۔

            حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن احمد ذَہَبی عَلیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ القَوی نَقل کرتے ہیں   ، مُفَسِّرِینِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلامفرماتے ہیں   کہ اِس آیتِ مبارَکہ میں   اللہ تعالیٰ کے ذِکرسے پانچ نَمازیں  مُراد ہیں   ، پس جوشَخص اپنے مال یعنی خریدو فروخت،مَعِیشَت و رُوزگار، سازو سامان اور اَولاد میں  مصروف رہے اور وَقت پر نَماز نہ پڑھے وہ نقصان اُٹھانے والوں   میں   سے ہے۔  ( کتابُ الکبائِرص ۲۰)  

قِیامت کا سب سے پہلا سُوال

        سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرشادِ حقیقت بُنیاد ہے:   ’’ قِیامت کے دن بندے کے اَعمال میں   سب سے پہلے نَماز کا سُوال ہو گا۔ اگر وہ دُرُست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں   کمی ہوئی تو وہ رُسوا ہوا اور اس نے نقصان اُٹھایا۔ ‘‘   ( کَنْزُ الْعُمَّال، ج ۷ ص۱۱۵رقم ۱۸۸۸۳)

نَمازی کیلئے نور

             سرکارِ دو عالم، نورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا ارشادِ معظم ہے، ’’  جو شخص نَماز کی حفاظت کرے،اس کے لیے نَمازقِیامت کے دن نور، دلیل اورنَجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کے لیے بروزِ قِیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ ہی نَجات ۔ اور وہ شخص قِیامت کے دن فرعون، قارون ، ہامان اور اُبَیْ بِن خَلَف کے ساتھ ہو گا۔ ‘‘   ( مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج ۲ ص۲۱حدیث۱۶۱۱)

کون، کس کے ساتھ اٹھے گا!

             اسلا می بہنو!حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن احمد ذَہَبی علیہ رحمۃ اللّٰہِ القَوینَقل کرتے ہیں   ،بعض عُلمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں  :  بے نَمازی کو ان چار  (فرعون، قارون، ہامان اور اُبی بن خَلَف)  کے ساتھ اِس لیے اٹھایا جائے گا کہ لوگ عُمُوماً دولت، حُکومت ، وَزارت اور تجارت کی وجہ سے نَماز کو ترک کرتے ہیں  ۔جو حُکومت کی مشغولیَّت کے سبب نَماز نہیں   پڑھے گا اُس کا حَشر (یعنی اٹھایا جانا) فرعون کے ساتھ ہو گا، جو دولت کے باعِث نَماز ترک کریگا تو اُس کاقارون کے ساتھ حَشر ہو گا، اگرترکِ نَماز کا سبب وَزارت ہو گی تو فرعون کے وزیر ہامان کے ساتھ حَشر ہو گا اور اگر تجارت کی مصروفیت کی وجہ سے نَماز چھوڑے گا تو اس کو مکّۂ مکرَّمہ کے بَہُت بڑے کافِر تاجر اُبَی بِن خَلَف کے ساتھ بروزِ قِیامت اُٹھایا جائے گا۔  ( کتابُ الکبائِرص ۲۱)

شدید زَخمی حالت میں   نَماز

            جب حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر قاتِلانہ حملہ ہوا تو عَرض کی گئی، اے امیرُالْمُؤمِنِین ! نَماز ( کا وَقت ہے)  فرمایا :  ’’ جی ہاں  ، سنئے! جو شخص

Index