کیلئے ایک غیر مسلِم بڈھے گھاگ ڈاکٹر کے پاس پہنچا ، اُس نے پوچھا : کیا مسلمان ہو؟ میں نے کہا: ہاں مسلمان ہوں اور پاکستانی ہوں ۔ یہ سُن کر کہنے لگا: اگر تمہارے پاکستان میں ایک طریقہ جو خود تمہارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بتایا ہوا ہے زندہ ہو جائے تو پاکستانی بَہُت سارے امراض سے بچ جائیں ! میں نے حیرت سے پوچھا: وہ کون سا طریقہ ہے؟ بولا: اگر قَضائے حاجت کیلئے اسلامی طریقے پر بیٹھا جائے تو اپنڈے سائِٹس (APPENDICITIS) دائمی قبض ، بواسیر اور گردوں کے امراض نہیں ہوں گے!
رَفعِ حاجت کیلئے بیٹھنے کا طریقہ
اسلامی بہنو! یقیناً آپ بھی جاننا چاہیں گی کہ وہ کَرِشماتی طریقہ کون سا ہے تو سنئے!حضرتِ سیِّدُنا سُراقہ بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ہمیں تاجدارِ رسالت،محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت،سراپا عظمت و شرافت عَزَّوَجَلَّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ ہم رَفعِ حاجت کے وقت بائیں (اُلٹے) پاؤں پر وَزن دیں اور دایاں پاؤں کھڑا رکھیں ۔ ( مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج ۱ ص۴۸۸حدیث۱۰۲۰)
بائیں پاؤں پر وزن ڈالنے کی حکمت
رَفَعِ حاجت کے وَقت اُکڑوں بیٹھ کر دایاں ( سیدھا ) پاؤں کھڑا یعنی اپنی اصلی حالت پر (NORMAL) رکھ کر بائیں یعنی الٹے پاؤں پر وزن دینے سے بڑی آنت جو کہ الٹی طرف ہوتی ہے اور اُسی میں فضلہ ہوتا ہے اُس کا مُنہ اچّھی طرح کھل جاتا اور بآسانی فراغت ہوجاتی اور پیٹ اچّھی طرح صاف ہو جاتا ہے اور جب پیٹ صاف ہوجائے گاتو بَہُت ساری بیماریوں سے تحفُّظ حاصِل رہے گا۔
افسوس !آج کل اِستِنجاکیلئے کموڈ (COMMODE) عام ہوتا جا رہا ہے اِس پر کُرسی کی طرح بیٹھنے کے سبب ٹانگیں پوری طرح نہیں کھلتیں ، اُکڑوں بیٹھنے کی ترکیب نہ ہونے کے سبب اُلٹے پاؤں پر وَزن بھی نہیں دیا جاسکتا اور یوں آنتوں اور مِعدہ پر زور نہیں پڑتا اس لئے برابر فراغت نہیں ہو پاتی کچھ نہ کچھ فُضلہ آنت میں باقی رہ جاتا ہے جس سے آنتوں اورمِعدے کے مُتَعدِّد امراض پیدا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے ۔ کموڈ کے استِعمال سے اعصابی تَناؤ پیدا ہوتا ہے ، حاجت کے بعد پیشاب کے قطرات گرنے کے بھی خطرات رہتے ہیں ۔
کرسی نُما کموڈ میں پانی سے استِنجا کرنا اور اپنے بدن اور کپڑوں کو پاک رکھنا ایک اَمرِدُشوار ہے۔ زیادہ تر اِس کیلئے ٹائلِٹ پیپرز کااستِعمال ہوتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل یورپ میں پردے کے حصّوں کے مُہْلِک (مُہْ۔لِک) امراض بالخصوص پردے کی جگہ کا کینسر تیزی سے پھیلنے کی خبریں اخبارات میں شائِع ہوئیں ، تحقیقی بورڈ بیٹھا اور اُس نے نتیجہ یہ بیان کیا کہ ان امراض کے دو ہی اسباب سامنے آئے ہیں (۱) ٹائلِٹ پیپر کا استِعمال کرنا اور (۲) پانی کا استِعمال نہ کرنا
ٹائلِٹ پیپر سے پیدا ہونے والے امراض
ٹائلِٹ پیپر بنانے میں بعض ایسے کیمیکل استِعمال ہوتے ہیں جو جِلد (چمڑی) کیلئے انتِہائی نقصان دِہ ہیں ۔ اس کے استِعمال سے جِلدی اَمراض پیدا ہوتے ہیں جیسا کہ ایگزیما اور چمڑی کا رنگ تبدیل ہونا۔ ’’ ڈاکٹر کینن ڈیوس ‘‘ کا کہنا ہے: ٹائلِٹ پیپرز کا استِعمال کرنے والے ان امراض کے استِقبال کی تیّاری کریں (۱) پردے کی جگہ کا کینسر (۲) بھگندر (ایک پھوڑا جو مَقعد کے آس پاس ہوتا یعنی بیٹھنے کی جگہ پر اور بہت تکلیف پہنچاتا ہے) (۳) جِلداِنفیکشن (SKIN INFECTION) (۴) پھپھوندی کے اَمراض (VIRAL DISEASES)
ٹائلِٹ پیپر او ر گُردوں کے امراض
اِطبّاء کا کہنا ہے کہ ٹائلِٹ پیپرسے صفائی برابر نہیں ہوتی لہٰذا جراثیم پھیلتے اور بدنِ انسانی کے اندر جا کر طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں ۔ خُصُوصاً عورتوں کی پیشاب گاہ کے ذَرِیعے گُردوں میں داخِل ہو جاتے ہیں جس کے سبب بسا اوقات گُردوں سے پیپ آنا شروع ہو جاتا ہے ۔ ہاں ٹائلِٹ پیپر کے استِعمال کے بعد اگر پانی سے اِستِنجا کر لیا جائے تو اس کا نقصان نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔
سخت زمین پر قضائے حاجت کے نقصانات
کرسی نما کموڈ اور W.C.کا استِعمال شرعاً جائز ہے ۔سہولت کے لحاظ سے کموڈ کے مقابلہ میں W.C.بہتر ہے جبکہ کُشادہ ہوتاکہ اِس پر سنّت کے مطابِق بیٹھا جا سکے۔لیکن آج کل چھوٹے W.C. لگائے جاتے ہیں اور ان میں کُشادہ ہو کر نہیں بیٹھا جا سکتا۔ ہاں اگر قدمچے یعنی پاؤں رکھنے کی جگہ فرش کے ساتھ ہموار رکھی جائے