کہ اس موقع پر عُموماً ٹخنوں کی طرف گندے پانی کے چھینٹے آجاتے ہیں ) {36} فارغ ہوکر جلدی نکلوں گی {37} بے پردگی سے بچنے کیلئے بیت الخلا کا دروازہ بند کروں گی {38} مسلمانوں کو گِھن سے بچانے کیلئے بعدِ فراغت دروازہ بند کروں گی۔
عوامی اِستنجا خانے میں جاتے ہوئے یہ نیّتیں بھی کیجئے
{41-39} اگر لائن لمبی ہوئی تو صبرکے ساتھ اپنی باری کا انتظار کروں گی، کسی کی حق تلفی نہیں کروں گی ،بار بار دروازہ بجاکر اُس کو ایذاء نہیں دوں گی {42} اگر میرے اندر ہوتے ہوئے کسی نے بار بار دروازہ بجایاتو صبر کروں گی {43} اگر کسی کو مجھ سے زِیادہ حاجت ہوئی اور کوئی سخت مجبوری یا نَماز فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہوا تو ایثار کروں گی {44} حتَّی الامکان بھیڑ کے وَقت اِستِنجاخانے جاکر بھیڑ میں مزید اِضافہ کرکے مسلمانوں پر بوجھ نہیں بنوں گی {45} درو دیوار پر کچھ نہیں لکھوں گی {46} وہاں بنی ہوئی فحش تصویریں دیکھ کر اور {47} حیاء سوز تحریریں پڑھکر اپنی آنکھوں کو بروزِ قیامت اپنے خِلاف گواہ نہیں بناؤں گی۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
حیض نفاس کا بیان (حنفی)
دُرُود شریف کی فضیلت
ایک بار کسی بِھکاری نے کُفّار سے سُوال کیا، اُنہوں نے مذاقاً حضرتِ مولیٰ علی کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکے پاس بھیج دیا جو کہ سامنے تشریف فرما تھے ۔ اُس نے حاضِر ہو کردَسْتِ سُوال دراز کیا۔ آ پ کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے دس بار دُرُود شریف پڑھ کر اُس کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا: مُٹھّی بندکر لواور جن لوگوں نے بھیجا ہے اُن کے سامنے جا کر کھولدو ۔ (کُفّار ہنس رہے تھے کہ خالی پھونک مارنے سے کیا ہوتا ہے!) مگر جب سائل نے اُن کے سامنے جاکر مُٹّھی کھولی تو وہ سونے کے دِیناروں سے بھری ہوئی تھی ! یہ کرامت دیکھ کر کئی کافِر مسلمان ہو گئے ۔ (راحَتُ القُلُوب ص ۷۲)
اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ-قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ-فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُؕ- (پ،۲ ،البقرہ: ۲۲۲)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم تم فرماؤ: وہ ناپاکی ہے، تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں ،اور ان سے نزدیکی نہ کرو، جب تک پاک نہ ہولیں ، پھر جب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤجہاں سے تمہیں اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) نے حکم دیا۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعلیہ رحمۃ اللہ الھادی اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں لکھتے ہیں : عرب کے لوگ یہود و مجوس کی طرح حائضہ عورتوں سے کمال نفرت کرتے تھے۔ ساتھ کھانا پینا ایک مکان میں رہنا گوارا نہ تھا بلکہ شدت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ان کی طرف دیکھنا اور ان سے کلام کرنابھی حرام سمجھتے تھے اور نصارٰی (یعنی کرسچن) اس کے برعکس حیض کے ایّام میں عورَتوں کے ساتھ بڑی مَحَبَّت سے مشغول ہوتے تھے اور اِختِلاط (میل جُول) میں بَہُت مُبالَغہ کرتے تھے۔ مسلمانوں نے حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حیض کاحکم دریافت کیا،اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور افراط وتَفریط (یعنی بڑھانے گھٹانے ) کی راہیں چھوڑ کر اعتِدال (میانہ روی) کی تعلیم فرمائی گئی اور بتادیا گیا کہ حالتِ حیض میں عورَتوں سے مُجامَعَت (یعنی صحبت) ممنوع ہے۔ ( تفسیرخزائن العرفان ص ۵۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حیض کسے کہتے ہیں ؟
بالِغہ عورت کے آگے کے مقام سے جو خون عادت کے طور پر نکلتا ہے اور بیماری یا بچہ پیدا ہونے کے سبب سے نہ ہو تو اسے حیض کہتے ہیں ۔ (بہارِ شریعت حصہ۲ص۹۳) حیض کیلئے ماہواری، اَیّام، ایّام سے ہونا،مَہینا،مَہینا آنا،مہینے سے ہونا باری کے دن اورMONTHLY COURSE (منتھلی کورس) وغیرہ الفاظ بھی بولے جاتے ہیں ۔
جو خون بیماری کی وجہ سے آئے۔ اس کو اِستحاضہ (اِس۔تِ۔حاضہ) کہتے ہیں ۔ (ایضاً) اُمّ الْمُؤمِنِین حضرت سیِّدتنا اُمّ سَلَمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے