{1} واجِباتِ نَماز میں سے اگر کوئی واجِب بھولے سے رَہ جائے تو سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے (دُرِّمُختار،ج۲ص۶۵۵) {2} اگر سجدۂ سَہْو واجِب ہونے کے باوُجُود نہ کیا تونَماز لوٹانا واجِب ہے (اَیضاً) {3} جان بوجھ کر واجِب تَرک کیا تو سجدۂ سَہْوْ کافی نہیں بلکہ نَمازدوبارہ لوٹاناواجِب ہے۔ (اَیضاً) {4} کوئی ایساواجِب تَرک ہواجو واجبا تِ نَماز سے نہیں بلکہ اس کا وُجُوب اَمْرِ خارِج سے ہو تو سجدۂ سَہْوْ واجِب نہیں مَثَلاً خلافِ ترتِیب قرآنِ پاک پڑھنا ترکِ واجِب ہے مگر اس کا تعلُّق واجِباتِ نَماز سے نہیں بلکہ واجِباتِ تِلاوَت سے ہے لہٰذا سجدۂ سَہْوْ نہیں (البتّہ جان بوجھ کر ایسا کیا ہو تو اس سے توبہ کرے) (رَدُّالْمُحتارج ۲ص۶۵۵) {5} فَرض تَرک ہو جانے سے نَماز جاتی رَہتی ہے سجدۂ سَہْوْ سے اِس کی تَلافی نہیں ہو سکتی لہٰذا دوبارہ پڑھئے (اَیضاً،غُنْیہ ص۴۵۵) {6} سنّتیں یا مُسْتَحَبّات مَثَلاً ثنا، تعوُّذ، تَسمِیہ،اٰمین،تکبیرا تِ اِنتِقالات (یعنی سُجود وغیرہ میں جاتے اٹھتے وَقت کہی جانے والی اللّٰہُ اکبر) اور تَسبیحات کے ترک سے سجدۂ سَہْوْ واجِب نہیں ہوتا ،نَمازہوگئی (اَیضاً) مگر دوبارہ پڑھ لینا مُسْتَحَب ہے،بُھول کر ترک کیا ہو یا جان بوجھ کر (بہارِ شریعت حصہ۴ص۵۸) {7} نَماز میں اگرچِہ دس واجِب ترک ہوئے ، سَہْو کے دو ہی سَجدے سب کیلئے کافی ہیں (رَدُّالْمُحتارج۲ص۶۵۵،بہارِ شریعت حصہ ۴ ص ۵۹ ) {8} تَعدِیلِ اَرکان ( مَثَلاًرُکوع کے بعد کم از کم ایک بارسبحٰنَ اللّٰہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا یا دو سَجدوں کے درمیان ایک بار سُبحٰنَ اللّٰہ کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئی سجدۂ سَہْو واجِب ہے (عالمگیری ج۱ص۱۲۷) {9} قُنوت یا تکبیرِ قُنوت (یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراء َت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی سجدۂ سَہْوْ واجِب ہے ( اَیضا ًص ۱۲۸) {10} قراءت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ ’’ سُبحٰن اللّٰہ‘ ‘ کہنے کا وَقفہ گزر گیا سجدۂ سَہْو واجِب ہو گیا ( رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۷۷) {11} سَجدۂ سَہْو کے بعد بھی اَلتَّحِیَّات ( اَتْ۔ تَ۔حِیْ۔یَات) پڑھنا واجِب ہے ۔ (عالمگیری، ج ۱، ص۱۲۵) اَلتَّحِیَّات پڑھ کر سلام پھیرئیے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں بار اَلتَّحِیَّات پڑھ کر دُرُ و د شریف بھی پڑھئے {12} قعدۂ اولیٰ میں تَشَہُّد (تَ۔شَہ۔ہُد) کے بعد اتنا پڑھا اَ للّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے اس وجہ سے نہیں کہ دُرُ و د شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا (چپ رہی) جب بھی سَجدۂ سَہْو ہے جیسے قعدہ و رکوع وسُجود میں قرآن پڑھنے سیسَجدۂ سَہْو واجِب ہے، حالانکہ وہ کلامِ الٰہی عزوجل ہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ۴ص۶۲،دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار،ج۲ص۶۵۷)
حضرتِسیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو خواب میں سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنْشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کادیدار ہوا سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِستفسار فرمایا: دُرُود شریف پڑھنے والے پر تم نے سَجدہ کیوں واجِب بتایا ؟ عرض کی: اس لئے کہ اِس نے بھول کر ( یعنی غفلت سے ) پڑھا۔ سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ جواب پسند فرمایا ۔ (اَیضاً)
{13} کسی قعدہ میں تَشَھُّد سے کچھ رَہ گیا توسَجدۂ سَہْو واجِب ہے نَماز نفل ہو یا فرض ۔ ( عالمگیری،ج۱،ص۱۲۷)
{14} اَلتَّحِیَّات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ دُرُود شریف بھی پڑھ لیجئے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجئے پھر تَشَھُّد ،دُرُود شریف اور دُعا پڑھ کر سلام پھیر دیجئے۔
سَجدۂ تِلاوت اور شَیطان کی شامَت
اللّٰہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ جنّت نِشان ہے: جب آدمی آیتِ سجدہ پڑھ کر سجدہ کرتا ہے، شیطٰن ہٹ جاتا ہے اور رو کر کہتا ہے: ہائے میری بربادی ! ابنِ آدم کو سجدہ کا حکم ہوا اُس نے سَجدہ کیا اُس کیلئے جنّت ہے اور مجھے حکم ہوا میں نے انکار کیا میرے لئے دوزخ ہے ۔ (صَحِیح مُسلِم،ص۵۶حدیث۸۱)
اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مُراد پوری ہو
قراٰنِ مجید میں سجدے کی 14آیات ہیں ۔جس مقصد کیلئے ایک مجلس میں سَجدے کی سب ( یعنی 14 ) آیتیں پڑھ کر (14) سَجدے کرے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ