پہنا کرتی ، نامحرم مَردوں کے ساتھ بلاجھجک گفتگو کرتی اوربدتمیزقسم کے دوستوں کی صحبت میں رہاکرتی تھی ۔ میرے والد صاحِب ہوٹل چلاتے تھے ،میں اتنی بے باک تھی کہ والِد صاحب کے منع کرنے کے باوُجُودہوٹل کے کاؤنٹر پر بیٹھ جایا کرتی تھی !میں ایک اسکول میں پڑھتی تھی،اللہ کی شان کہ اچانک میرے دل میں دینی مدرَسے میں پڑھنے کا شوق پیدا ہوا!میں نے جب والِد صاحِب سے اس کا اظہار کیا تو انہوں نے موقع غنیمت جانا اور مجھے ہاتھوں ہاتھ دعوتِ اسلامی کے مدرسۃُ المدینہ (لِلبنات) میں داخِل کروادیا ۔میں نے وہاں قراٰنِ پاک پڑھنا شروع کردیا ۔چند دن بعد ہماری مُعلِّمہ نے ہمیں صحرائے مدینہ، مدینۃ الاولیا ملتان شریف میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے سالانہ بینَ الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع کے بارے میں بتایا اور گھر گھر جا کر نیکی کی دعوت کے ذَرِیعے اسلامی بہنوں میں اجتماع کی دعوت عام کرنے کی ترغیب دی ۔ہم خوب جوش وخَروش کے ساتھ اس سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت عام کرنے میں مصروف ہو گئیں ۔مجھے اجتماع کے آخِری دن کی خُصوصی نشست کا بڑی بے چینی سے انتظار تھاکیونکہ میں نے پہلے کبھی بھی اجتماع میں شرکت نہیں کی تھی۔بِالآخرانتظار کی گھڑیاں ختم ہو ئیں اور وہ دن بھی آ ہی گیا !میں نے بڑے جذبے کے ساتھ سالانہ سنّتوں بھرے اجتماع کی خُصوصی نِشَست میں شرکت کی سعادت حاصِل کی۔ جس میں ’’ گناہوں کا علاج ‘‘ کے موضوع پر ہونے والا ٹیلیفونک بیان سننے کا شرف حاصِل ہوا، بیان سن کر میں خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّسے تھرّااُٹھی،مجھے ایک دم احساس ہو گیا کہ ہائے ہائے! میں اپنے رب عَزَّوَجلَّکی کیسی کیسی نافرمانیوں میں مبتلاء ہوں ! آخِر میں رِقّت انگیز دعا ہوئی ، دَورانِ دعا اجتماع میں شریک بے شمار اسلامی بہنوں کی گریہ و زاری دیکھ کر میری آنکھوں سے بھی آنسو بہہ نکلے ،میرا دل ندامت کے سمندر میں غوطے کھانے لگا ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّمیں نے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے ہر گناہ سے توبہ کی اور اپنی اصلاح کا عزمِ مُصَمَّم کر لیا۔مدرسۃُ المدینہ کے ذَرِیعے اجتِماع میں حاضِری اور وہاں لگی ہوئی مَدَنی چوٹ کی بَرَکت سے میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوگئی ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے شَرعی پردہ شروع کردیا اور نَماز وں کی بھی پابند ہوگئی ۔آج میرے والِدَین مجھ سے بَہُت خوش اور دعوتِ اسلامی کے احسان مند ہیں کہ جس کی بَرَکت سے ان کی فیشن زدہ بیٹی سنّتوں بھری زندگی کی شاہ راہ پر گامزن ہو گئی۔
سُنّتیں مصطَفٰے کی تُو اپنائے جا ، یہ وصیّت تو عطارؔ پہنچائے جا
دین کو خوب محنت سے پھیلائے جا اُس کو جو اُن کے غم کا طلبگار ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{20} میں روزانہ تین، چار فلمیں دیکھ ڈالتی!
بابُ المدینہ (کراچی ) کی ایک اسلامی بہن کے بیان کاخلاصہ ہے کہ دعوت اسلامی کے مشکبارمدنی ماحول سے وابَستہ ہونے سے قبل میں ایک ماڈَرن لڑکی تھی۔ دُنیوی تعلیم حاصل کرنے کا جُنون کی حد تک شوق تھا، فلم بینی کا بھوت تو کچھ ایسا سُوار تھا کہ میں ایک رات میں تین تین چار چار فلمیں دیکھ ڈالتی!اورمَعَاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّگانوں کی بھی ایسی رَسیا تھی کہ گھر کا کام کاج کرتے وقت بھی ٹیپ ریکارڈر پر اونچی آواز سے گانے لگا ئے رکھتی ۔ میری ایک بہن کو (جوکہ شادی ہوجانے کے بعد دوسرے شہر میں رہائش پذیر تھیں ) کو دعوتِ اسلامی سے بڑی مَحَبَّت تھی ۔وہ جب کبھی بابُ المدینہ (کراچی ) آتیں تو اتوار کے دن دعوت ِاسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں ضَرور شرکت کرتیں ، رات میں عشقِ رسول میں ڈوبی ہوئی پُرسوزنعتیں سنا کرتیں ، جس کی وجہ سے مجھے گانے سننے کا موقع نہ ملتا چُنانچِہ مجھے ان پربَہُت غصہ آتابلکہ کبھی کبھی تو ان سے لڑپڑتی! ایک مرتبہ جب وہ بابُ المدینہ آئیں تو قریب بلاکر نہایت شفقت سے کہنے لگیں : ’’ جوبیہودہ فلمیں اور ڈِرامے دیکھتا ہے وہ عذاب کاحقدار ہے، ‘‘ مزید انفِرادی کوشش جاری رکھتے ہوئے بالآخر انہوں نے مجھے فیضانِ مدینہ میں ہونے والے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے پر راضی کر لیا۔اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل کی ۔اِتِّفاق سے اُس دن وہاں بیان کا موضوع بھی ٹی وی کی تباہ کاریاں تھا ([1]) یہ بیان سن کر میرے دل کی کیفیت بدلنا شروع ہو گئی ،رقَّت انگیز دعا نے سونے پر سُہاگے کا کام کیا،دورانِ دُعا مجھ پر رِقّت طاری اورآنکھوں سے آنسوجاری تھے، میں نے سچے دل سے اپنے تمام سابِقہ گناہوں سے توبہ بھی کرلی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّجب میں سنّتوں بھرے اجتماع سے واپَس گھر کی طرف روانہ ہوئی تو میرا دل ٹی وی کے گناہوں بھرے پروگراموں اور گانوں باجوں سے بیزار ہو چکا تھا ۔ اجتماع سے واپسی پر اپنے کمرے میں موجود کارٹونوں کی تصاویر اُتار کر کعبۂ مُشَرَّفہ اور مدینۂ منوَّرہزادَھُمااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً کے پیارے پیارے طغرے آویزاں کر دئیے ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ
[1] امیر اہلسنت دَامت برکاتُھم العالِیہ کی آواز میں آڈیو اور وڈیو کیسٹ اور اسی بیان کا رسالہ مکتبۃ المدینہ سے ھدیہ طلب کیجئے ۔ مجلس مکتبۃ المدینہ