اسلامی بہنوں کی نماز

پر رکھنا  {5}  ہاتھوں   کی اُنگلیاں   ملی ہوئی قِبلہ رُخ رکھنا  {6}  سِمَٹ کر سَجدہ کرنا یعنی بازو کروَٹو ں   سے  {7} پَیٹ رانوں   سے  {8}  رانیں   پِنڈلیوں   سے اور  {9} پِنڈلیاں   زمین سے ملا دینا {10}  سَجدے میں   جائیں   تو زمین پر پہلے گُھٹنے پھر {11}  ہاتھ پھر {12}  ناک ‘پھر {13}  پَیشانی رکھنا  {14 } جب سَجدے سے اُٹھیں   تو اسکا اُلَٹ کرنا یعنی {15} پہلے پیشانی ‘ پھر  {16} ناک ، پھر  {17}  ہاتھ، پھر {18}  گُھٹنے اُٹھانا۔  ( بہارِشریعت ،حصّہ ۳ ص ۹۶۔۹۸)  

 ’’ زَینَب  ‘‘ کے چار حُرُوف کی نسبت سے جَلْسہ کی 4 سُنّتیں 

             {1}  دونوں  سَجدوں   کے بیچ میں   بیٹھنا۔ اسے جَلسہ کہتے ہیں    {2}دوسری رَکْعَت کے سَجدوں  سے فارِغ ہوکر دونوں   پاؤں   سیدھی جانِب نکالدینا اور  {3}  اُلٹی سُرِین پر بیٹھنا {4}   دونوں   ہاتھ رانوں   پر رکھنا۔ ( بہارِشریعت ،حصّہ ۳ ص ۹۸ )  

 ’’ حق ‘‘  کے دو حُرُوف کی نسبت سے دوسری  رَکعَت کیلئے اُٹھنے کی 2 سُنّتیں 

           {1}  جب دونوں  سَجدے کر لیں   تو دوسری رَکْعَت کیلئے پنجوں   کے بل ‘  {2} گُھٹنوں   پرہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا سنّت ہے۔ ہاں   کمزوری یا پاؤں   میں   تکلیف وغیرہ مجبوری کی وجہ سے زمین پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونے میں   حَرَج نہیں   ۔ (رَدُّالْمُحتار،ج۲ص۲۶۲)

 ’’ بی بی آمِنہ  ‘‘  کے آٹھ حُرُوف کی نسبت سے قَعدہ کی8 سُنّتیں 

             {1}  سیدھا ہاتھ سیدھی ران پر اور {2}  اُلٹا ہاتھ اُلٹی ران پر رکھنا  {3}  اُنگلیاں  اپنی حالت پریعنی نارمل (NORMAL)  چھوڑنا کہ نہ زِیادہ کُھلی ہوئیں   نہ بالکل ملی ہوئیں    {4} اَلتَّحِیّاتمیں   شَہادت پر اِشارہ کرنا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ چھُنگلیا اور پاس والی کو بند کر لیجئے، اَنگوٹھے اور بیچ والی کا حلقہ باندھئے اور  ’’  لآ ‘‘ پر کلمہ کی اُنگلی اُٹھائیے اس کو اِدھر اُد ھر مت ہلائیے اور  ’’   اِلّا   ‘‘ پر رکھ دیجئے اور سب اُنگلیاں   سیدھی کر لیجئے  {5}  دوسر ے قَعدہ میں   بھی اسی طرح بیٹھئے جس طرح پہلے میں   بیٹھی تھیں اور تَشَھُّد بھی پڑھئے {6}  تَشَھُّد کے بعد دُرُود شریف پڑھئے ( دُرُودِ ابراہیم پڑھنا افضل ہے)    (بہارِ شریعت ،حصّہ۳ص۹۸۔۹۹)   {7}  نوافِل اور سنّتِ غیر مُؤَکَّدہ  (عَصر و عشاء کی سنّتِ قَبلیہ) کے قعدۂ اُولیٰ میں   بھیتَشَھُّد کے بعد دُرُود شریف پڑھنا سنّت ہے  ( رَدُّالْمُحتار، ج ۲ ص ۲۸۱ )   {8}  دُرُود شریف کے بعد دعا پڑھنا ۔  (بہارِ شریعت ،حصّہ۳ص۱۰۲)  

 ’’ حَفصَہ  ‘‘  کے چار حُروف کی نسبت سے سلام پھیرنے کی 4سُنَّتیں 

       {2-1}  ان اَلفاظ کے ساتھ دوبار سلام پھیرنا : اَلسَّلامُ عَلَیکُمْ وَرَحمۃُاللّٰہ   {3}  پہلے سیدھی طرف ،پھر {4}  اُلٹی طرف مُنہ پھیرنا۔  (اَیضاًص۱۰۳)

 ’’  صَبْر ‘‘  کے تین حُرُوف کی نسبت سے سُنّتِ بَعْدِ یَّہ کی3 سُنَّتیں   

             {1} جِن فَرضوں   کے بعد سُنّتیں   ہیں   ان میں   بعدِ فرض کلام نہ کرنا چاہئے اگرچہِ سنّتیں   ہو جائیں   گی مگر ثواب کم ہو جائے گا اور سنّتوں   میں   تاخیر بھی مکروہ ہے اِسی طرح بڑے بڑے اَوراَدو وَظائف کی بھی اجازت نہیں    ( غُنیہ،ص۳۴۳، رَدُّالْمُحتار، ج ۲ ص۳۰۰ )  {2}   (فرضوں   کے بعد )  قبلِ سنّت مختصر دعاء پر قَناعت چاہئے ورنہ سنّتوں   کا ثواب کم ہوجائیگا ۔ (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۰۷)   {3}  سنّت و فرض کے درمِیان کلام  کرنے سے اَصح  (یعنی دُرُست ترین )  یِہی ہے کہ سنّت باطل نہیں   ہوتی البتَّہ ثواب کم ہو جاتا ہے ۔یِہی حکم ہر اُس کا م کا ہے جو مُنافِیٔ تَحریمہ  ([1])  ہے ۔ ( تَنْوِیرُ الْاَبْصَار، ج

Index