اسلامی بہنوں کی نماز

               جِس چیز کا بندوں   کو حکم ہے اُسے وَقت میں   بجا لانے کو ادا کہتے ہیں    اور وَقت خَتم ہونے کے بعد عمل میں   لاناقَضا ہے اور اگر اس حکم کے بجا لانے میں   کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو اس خرابی کو دُور کرنے کیلئے وہ عمل دوبارہ بجا لانا اِعادہ کہلاتا ہے   وَقت کے اندر اندر اگرتَحریمہ باندھ لی تو نَمازقَضا نہ ہوئی بلکہ ادا ہے  ( دُرِّمُختَار ج ۲ ص ۶۲۷۔۶۳۲)  مگرنَمازِ فجر جُمُعہ اور عیدَین میں   وَقت کے اندر سلام پھِرنا لازِمی ہے ورنہ نَماز نہ ہو گی  (  بہارِ شریعتحصّہ ۴ص۵۰) بِلاعُذرِ شَرعی نَمازقَضا کر دینا سخت گناہ ہے اِس پر فرض ہے کہ اُس کی قَضا پڑھے اور سچّے دل سے توبہ بھی کرے، تو بہ یا حَجِِّّ مقبول سے اِن شاءَ اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ  تاخیرکا گناہ مُعاف ہو جائیگا  ( دُرِّمُختَار ج۲ص۶۲۶)  توبہ اُسی وقت صحیح ہے جبکہ قَضا پڑھ لے اس کو ادا کئے بِغیر توبہ کئے جانا توبہ نہیں   کہ جو نَماز اس کے ذمّے تھی اس کو نہ پڑھنا تو اب بھی باقی ہے اور جب گناہ سے باز نہ آئی تو توبہ کہاں   ہوئی ؟  (رَدُّالْمُحتَارج۲ص۶۲۷)   حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے،تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، پیکرِ جودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ ربُّ العزّت  عَزَّوَجَلَّ  و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:  گناہ پر قائم رہ کر توبہ کرنے والا اس کے مثل ہے جواپنے رب عَزَّوَجَلَّ ے ٹَھٹّھا  ( یعنی مذاق)  کرتا ہے۔  ( شُعَبُ الایمان ج۵ص۴۳۶ حدیث ۷۱۷۸)

توبہ کے تین رُکن ہیں 

            صد رُالافاضِل حضرتِ علّامہ سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیہ رحمۃ الھادی فرماتے ہیں  :  ’’ توبہ کے تین رُکن ہیں   :   {1}  اِعتِرا فِ جُرم {2}  نَدامت {3}  عزمِ ترک (یعنی اِس گناہ کوچھوڑنے کاپُختہ عہد) ۔اگر گُناہ قابلِ تَلافی ہے تو اُس کی تَلافی بھی لازِم۔مَثَلاً تارِکِ صلوٰۃ  (یعنی نَمازتَرک کر دینے والے) کی توبہ کیلئے نَمازوں   کی قَضا بھی لازِم ہے ۔  (خزائنُ العرفان ،ص ۱۲ ،رضا  اکیڈمی بمبئی)  

سوتے کو نَماز کیلئے جگانا کب واجِب ہے

             کوئی سو رہا ہے یا نَماز پڑھنا بھول گیا ہے تو جسے معلوم ہے اُس پر واجِب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بھُولے ہوئے کو یاد دلا دے ۔ ( ورنہ گنہگارہوگا)  (بہارِ شریعت ، حصہ۴ص۵۰)  یا د رہے! جگانا یا یاد دلانااُس وَقت واجِب ہو گا جبکہ ظَنِّ غالِب ہو کہ یہ نَماز پڑھے گا ورنہ واجِب نہیں  ۔محارم کو بے شک خود ہی جگا دے مگر نامحرموں   مَثَلاً دیور و جیٹھ وغیرہ کو محارم کے ذریعے جگوائے۔

 جلد سے جلد قَضا کر لیجئے

             جس کے ذمّے قَضا نَمازیں   ہوں   اُن کا جلد سے جلد پڑھنا واجِب ہے مگر بال بچّوں   کی پرورِش اور اپنی ضَروریات کی فَراہَمی کے سبب تاخیر جائز ہے ۔ لہٰذا فُرصت کا جو وَقت ملے اُس میں  قَضا پڑھتی رہے یہاں   تک کہ پوری ہو جائیں  ۔  (دُرِّمُختَار ،ج۲،ص۶۴۶)

چُھپ  کر قَضاء کیجئے

             قَضانَمازیں   چُھپ کر پڑھئے، لوگوں  پر  ( یا گھر والوں   بلکہ قریبی سہیلیوں   پر بھی )   اس کااِظہار نہ کیجئے  ( مَثَلاً یہ مت کہا کیجئے کہ میری آج کی فَجرقَضاء ہو گئی یا میں   قَضائے عمری کر رہی ہوں   وغیرہ )  کہ گناہ کا اِظہاربھی مکروہِ تَحریمی وگناہ ہے  ( رَدُّالْمُحتَار،ج۲،ص۶۵۰ )  لہٰذا اگر لوگوں   کی موجودَگی میں   وِتر قَضا کریں   تو تکبیرِقُنُوت کیلئے ہاتھ نہ اُٹھائیں   ۔

جُمُعَۃُ الوَداع میں   قَضائے عُمری!

            رَمَضانُ المبارَککے آخِری جُمُعہ میں   بعض لوگ باجماعت قضائے عُمری پڑھتے ہیں   اور یہ سمجھتے ہیں   کہ عمر بھر کی قَضائیں   اِسی ایک نَماز سے ادا ہو گئیں   یہ باطِل مَحض ہے ۔ (بہارِ شریعت حصہ۴ص۵۷) مُفسّرِشَہیرحکیمُ الامّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں  :  جُمُعۃُ الْوَداعکے ظہر و عصر کے درمیان بارہ رَکْعت نَفل دو دو رَکْعت کی نیّت سے پڑھے ۔ اور ہر رَکْعَت میں   سورۃُالفاتِحہکے بعد ایک بار آیۃُ الکرسی اور تین بار  ’’  قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ      ‘‘  اور ایک بارسورۃُالفلق اورسورۃُ النّاس پڑھے ۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس قَدَر نَمازیں   اس نے قَضا کر کے پڑھی ہو نگی ۔ ان کے قضاء کرنے کا گُناہ  ان شا ءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّمُعاف ہو جائے گا یہ نہیں   کہ قَضا نَمازیں   اس سے مُعاف ہو جائیں   گی وہ تو پڑ ھنے سے ہی ادا ہونگی۔  ( اسلامی زندگی ،ص ۳۵ ۱)

عُمر بھر کی قَضا کا حساب

            جس نے کبھی نَمازیں   ہی نہ پڑھی ہوں   اور اب توفیق ہوئی اورقَضا ئے عمری پڑھنا چاہتا ہے وہ جب سے بالِغ ہوا یا بالغہ ہوئی ہے اُس وَقت سے نَمازوں   کا حساب لگائے۔اگر یہ بھی یاد نہیں   کہ کب بالِغ یا بالِغہ ہوئے ہیں   تو اِحتیاط اِسی میں   ہے کہ ہجری سِن کے حساب سے لڑکی 9برس اور لڑکا12برس کی عمر سے حساب لگائے۔

قَضا کرنے میں   تَرتیب

 

Index