{14} اگر دس دن سے کم میں حیض بند ہو گیا تو تاو قتیکہ غسل نہ کرے یا وہ وقت نَماز جس میں پاک ہوئی نہ گزر جائے صُحبت کرنا جائز نہیں ۔ (اَیضاً)
{15} حیض ونِفاس کی حالت میں سجدۂ تِلاوت بھی حرام ہے اور سجدہ کی آیت سننے سے اس پر سجدہ واجب نہیں۔ (اَیضاًص۱۰۴)
{16} رات کو سوتے وقت عورت پاک تھی اور صبح کو سو کر اٹھی تو حیض کا اثر دیکھا تو اُسی وقت سے حیض کا حکم دیا جائے گا رات سے حائِضہ نہیں مانی جائے گی۔ (بہارِشریعت حصّہ۲ص۱۰۴)
{17} حیض والی صبح کو سو کر اٹھی اور گَدّی پر کوئی نشان حیض کا نہیں تو رات ہی سے پاک مانی جائے گی۔ (اَیضاً)
{18} جب تک عورت کو خون آئے نَماز چھوڑے رکھے البتّہ اگر خون کا بہنا دس دن رات کامل سے آگے بڑھ جائے تو غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے یہ اس صورت میں ہے کہ پچھلا حیض بھی دس دن رات آیا ہو اور اگر پچھلا حیض دس دن سے کم تھا۔ مثلاً 6 دن کا تھا تو اب غسل کرکے چار دن کی قَضا نَمازیں پڑھے اور اگر پچھلا حیض چار دن کا تھا تو اب چھ دن کی قَضا نمازیں پڑھے گی۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرِّجہ ج۴ص۳۵۰)
{19} جو حیض اپنی پوری مدّت یعنی دس دن کامل سے کم میں ختم ہوجائے اس میں دوصورتیں ہیں : (۱) یا توعور ت کی عادت سے بھی کم مدت میں ختم ہوا یعنی اس سے پہلے مہینے میں جتنے دن حیض آیا تھا اتنے دن بھی ابھی نہیں گزرے تھے کہ خون بند ہوگیا۔ لہٰذا اس صورت میں صحبت ابھی جائز نہیں اگرچِہ غسل بھی کرلے ۔
(۲) اور اگرعادت سے کم مدّت حَیض نہیں آیا۔ مَثَلاً پہلے مہینے سات دن حیض آیا تھا اب بھی سات دن یا آٹھ دن حیض آکر ختم ہوگیا یا یہ پہلا ہی حیض ہے جو اس عورت کو آیا اور دس دن سے کم میں ختم ہوا تو ان صورتوں میں صحبت جائز ہونے کے لئے دو باتوں میں سے ایک بات ضَروری ہے: (الف) یا تو عورت غسل کرلے اور اگر بوجہ مرض یا پانی نہ ہونے کے تَیَمُّم کرنا ہو توتَیَمُّم کرکے نماز بھی پڑھ لے صرف تَیَمُّم کافی نہیں ۔ (ب) یا عورت غسل نہ کرے تو اتنا ہو کہ اس عورت پر کوئی نمازِفرض،فرض ہوجائے یعنی نماز پنجگانہ سے کسی نماز کا وقت گزر جائے جس میں کم سے کم اس نے اتنا وقت پایا ہو جس میں وہ نہا کر سر سے پاؤں تک ایک چادر اوڑھ کر تکبیر تحریمہ کہہ سکتی ہے تو اس صورت میں بِغیر طہارت یعنی غسل کے بغیر بھی اس سے صُحبت جائز ہوجائے گی۔ ( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۴،ص۳۵۲)
{20} نفاس میں خون جاری ہوتا ہے اگر پانی جاری ہو تو وہ کوئی چیز نہیں لہٰذا چالیس دن کے اندر جب بھی خون لوٹے گا شُروعِ ولادت سے ختم ِخون تک سب دن نفاس ہی کے گنے جائیں گے۔ جودن بیچ میں خون نہ آنے کی وجہ سے خالی رہ گئے وہ بھینِفاس ہی میں شمار ہوں گے مَثَلاً بچّے کی ولادت کے بعد دومِنَٹ تک خون آکر بند ہوگیا ۔ عورت نے طہارت کا گمان کرکے غسل کیا اور نماز، روزہ وغیرہ ادا کرتی رہی مگر چالیس دن پورے ہونے میں ابھی دومِنَٹ باقی تھے کہ پھر خون آگیا تو یہ سارے دن نِفاس ہی کے ٹھہریں گے،نَمازیں بیکارگئیں ، فرض یا واجِب روزے یااگلی قَضا نَمازیں جتنی پڑھی ہوں انھیں پھرپھیرے۔ (فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ ج۴ص۳۵۴)
{21} حیض والی عورت کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا بھی جائز اور اسے اپنے ساتھ کھانا کھلانا بھی جائز، ان باتوں سے اِحتراز و اجتِناب یہودو مجوس ([1]) کا مسئلہ ہے کہ وہ ایسا کرتے ہیں ۔ (اَیضاًص۳۵۵)
حیض اور نفاس کے مُتَعلِّق آٹھ مَدَنی پھول
{1} حیض و نفاس کی حالت میں اسلامی بہنیں درس بھی دے سکتی ہیں اور بیا ن بھی کرسکتی ہیں اسلامی کتاب کوچُھونے میں بھی حرج نہیں ۔ قراٰن پاک کوہاتھ یا اُنگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصّہ لگانا حرام ہے۔ نیز کسی پرچے پر اگرصرف آیتِ قراٰنی لکھی ہو دیگر کوئی عبارت نہ لکھی ہو تو اُس کاغذ کے آگے پیچھے کسی بھی حصّے کونے کنارے کوچُھونے کی اجازت نہیں ۔
{2} قرآنِ پاک یا قرآ نی آیت یا ا س کا تَرجَمہ پَڑھنا اور چُھونا دونوں حرام ہے ۔ {3} اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو توجُزدان پر ہاتھ لگانے میں حَرَج نہیں ،یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے (کندھے) پر ہے دوسرے کونے سے چھُونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابِع ہیں جیسے چُولی قرآن مجید کے تابع تھی۔ (بہارشریعت حصہ۲ص۴۸) {4} اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے جیسے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط یا ادائے شکر کو یا چھینک کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ یا خبرِ پریشان پر اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ