اسلامی بہنوں کی نماز

            اکثراسلامی بہنوں  میں  یہ مشہورہے کہ بچّہ جننے کے بعداسلامی بہن 40 دن تک لازِمی طورپرناپاک رَہتی ہے یہ بات باِلکل غَلَط ہے۔برا ئے کرم!نِفاس کی ضَروری وَضاحت پڑھ لیجئے:

            نِفاس کی زیا د ہ سے زیادہ مدّت 40 دن ہے یعنی اگر 40 دن کے بعدبھی بندنہ ہوتومرض ہے۔لہٰذا 40 دن پورے ہوتے ہی غُسل کرلے اور 40 دن سے پہلے بندہوجائے خواہ بچّہ کی ولادت کے بعد ایک مِنَٹ ہی میں   بندہوجائے توجس وقت بھی بندہو غسل کرلے اورنَمازوروزہ شُروع  ہوگئے۔ اگر 40 دن کے اندر اندر دوبارہ خون آگیا تو شُروعِ ولادت سے ختم ِخون تک سب دن نفاس ہی کے شمار ہوں   گے ۔مَثَلاً ولادت کے بعد دو مِنَٹ تک خون آکر بند ہوگیا اورغسل کرکے نَماز روزہ وغیرہ کرتی رہی ، 40 دن پورے ہونے میں   فقط دو مِنَٹ باقی تھے کہ پھر خون آگیا تو سارا چِلّہ یعنی مکمّل 40 دن نفاس کے ٹھہریں   گے۔ جو بھی نَمازیں   پڑھیں   یا روزے رکھّے سب بَیکار گئے ،یہاں   تک کہ اگر اس دَوران فرض و واجِب نَمازیں   یا روزے قضاکئے تھے تو وہ بھی پھر سے ادا کرے۔   (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ، ج۴ص ۳۵۴تا۳۵۶)

 نِفاس کے مُتَعلِّق کچھ ضَروری مسائل

            کسی عورت کو 40 دن و رات سے زیادہ نفاس کا خون آیا، اگر پہلا بچّہ پیدا ہوا ہے تو 40 دن رات نفاس ہے، باقی جتنے ایام 40 دن رات سے زیادہ ہوئے ہیں   وہ استحاضے کے ہیں  ۔ اور اگر اس سے پہلے بھی بچہ تو پیدا ہوا تھا مگر یہ یاد نہیں   رہا کہ کتنے دن خون آیا تھا تو اس صورت میں   بھی یہی مسئلہ ہوگا یعنی 40 دن رات نفاس کے اورباقی استحاضے کے اوراگرپہلے بچّے کے پیداہونے پرخون آنے کے دن یادہیں  مَثَلاًپہلے جوبچّہ پیدا ہواتھاتو30 دن رات خون آیا تھا تو اس صورت میں  30 دن رات نفاس کے ہیں   باقی استحاضے کے مَثَلاً پہلے بچّے کے پیدا ہونے پر 30 دن رات خون آیا تھا اور دوسرے بچّے کی پیدائش پر 50 دن رات خون آیا تو 30 دن  نفاس کے ہوں   گے باقی 20 د ن رات استحاضےکے۔    (بہارِ شریعت حصہ۲ص۹۹)    

حَمْل ساقِط ہوجائے تو۔۔۔۔۔؟

        حَمْلساقط ہو گیا اور اس کا کوئی عُضْوْ بن چکا ہے جیسے ہاتھ، پاؤں   یا انگلیاں   ، تو یہ خون نِفاس ہے (عالمگیری ج۱ ص۳۷)  ورنہ اگر تین دن رات تک رہا اور اس سے پہلے پندرہ دن پاک رہنے کا زمانہ گزر چکا ہے تو حَیض ہے اور جو تین دن سے پہلے ہی بند ہو گیا، یا ابھی پورے پندرہ دن طہارت کے نہیں   گزرے ہیں   تو اِستحاضہ ہے۔  (بہارِ شریعت حصہ۲ص۹۹)

چند غَلَط فہمیوں   کا ازالہ

             بچّہ جننے کے بعد سے لیکر نِفاس سے پاک ہونے تک عورت زَچّہ کہلاتی ہے ایسی عورت یعنی زَچّہ کو زَچّہ خانے سے نکلنا جائز ہے۔ اس کو ساتھ کھِلانے یا اس کا جھوٹا کھانے میں   کوئی حرج نہیں  ، بعض اسلامی بہنیں   زَچَّہکے برتن تک الگ کردیتی ہیں   بلکہ ان برتنوں   کومَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ ایک طرح سے ناپاک سمجھتی ہیں   ایسی بے ہُودہ رسموں   سے اِحتیاط لازِم ہے۔ اِسی طرح یہ مسئلہ  (مَس۔ئَ۔لہ) بھی من گھڑت ہے کہ زَچَّہ (نفاس والی )  جب غسل کرے تو وہ چالیس لوٹوں   کے پانی سے غسل کرے ورنہ غسل نہیں   اُترے گا۔صحیح مسئلہ یہ ہے کہ اپنی ضَرورت کے مطابِق پانی استِعمال کرے ۔

اِستِحاضہ کے اَحکام

 {1}  اِستحاضے میں   نہ نماز مُعاف ہے نہ روزہ ،نہ ایسی عورت سے صحبت حرام۔           (عالمگیری ج۱ ص۳۹)  

 {2} مُستَحاضہ (مُس۔تَ۔حاضہ یعنی استحاضے والی)  کا کعبہ شریف میں   داخِل ہونا، طوافِ کعبہ ، وُضو کرکے قراٰن شریف کو ہاتھ لگانا اورا س کی تلاوت کرنا یہ تمام اُمُور بھی جائز ہیں  ۔  (رَدُّالْمُحتَار،ج۱،ص۵۴۴)

 {3}  اِستحاضہ اگر اس حد تک پہنچ گیا کہ (بار بار خون آنے کے سبب)  اس کو اتنی مُہلَت نہیں   ملتی کہ وُضو کرکے فرض نَماز ادا کر سکے تو نماز کا پورا ایک وَقت شروع سے آخِر تک اسی حالت میں   گزر جانے پر اس کو معذور کہا جائیگا ،ایک وُضو سے اُس وَقت میں   جتنی نَمازیں   چاہے پڑھے، خون آنے سے اس کا وُ ضو نہ جائے گا۔     (بہارِ شریعت حصہ ۲ ص ۱۰۷ )

 {4} اگر کپڑاوغیرہ رکھ کر اتنی دیر تک خون روک سکتی ہے کہ وُضو کرکے فرض پڑھ لے، توعذر ثابت نہ ہوگا۔ (یعنی ایسی صوررت میں    ’’  معذور ‘‘  نہیں   کہلائے گی)     (اَیضاً)

حَیض و نِفاس کے21 احکام

 

Index