سبب اپنی یہ نشانیاں ظاہِر نہیں فرماتا،بلکہ ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، لہٰذا جب ان میں سے کچھ دیکھو تو ذکر و دُعا و اِستِغفار کی طرف گھبرا کر اٹھو۔ (صَحِیحُ البُخارِیّ ،ج۱ ص۳۶۳حدیث ۱۰۵۹)
سورج گہن کی نماز سُنَّتِمُؤَکَّدہ اور چاند گہن کی نمازمُستَحَب ہے ۔ ( دُرِّمُختار،ج۳ص۸۰)
یہ نَمازاورنوافِل کی طرح دو رَکعت پڑھیں یعنی ہررَکعت میں ایک رُکوع اوردوسجدے کریں نہ اس میں اذان ہے ،نہ اقامت ،نہ بُلند آواز سے قراءت، اورنَمازکے بعددُعاکریں یہاں تک کہ آفتاب کھل جائے اوردورَکعت سے زیادہ بھی پڑھ سکتے ہیں خواہ دو،دورَکعت پرسلام پھیریں یاچارپر۔ (بہارشریعت،حصہ ۴ص۱۳۶)
ایسے وقت گَہَن لگا کہ اس وَقت نَماز پڑھناممنوع ہے تو نَماز نہ پڑھیں ، بلکہ دُعا میں مشغول رہیں اور اِسی حالت میں ڈوب جائے تو دُعا ختم کر دیں اور مغرب کی نَماز پڑھیں ۔ ( الجوہرۃ النیرۃ،ص۱۲۴، رَدُّالْمُحتَار، ج۳ ص۷۸)
تیز آندھی آئے یا دن میں سخت تاریکی چھا جائے یا رات میں خوفناک روشنی ہو یا لگاتار کثرت سے مینھ برسے یا بکثرت اولے پڑیں یا آسمان سُرخ ہو جائے یا بجلیاں گریں یا بکثرت تارے ٹوٹیں یا طاعون وغیرہ وبا پھیلے یا زلزلے آئیں یا دشمن کا خوف ہو یا اور کوئی دہشت ناک امر پایا جائے ان سب کے لیے دو رَکعت نَما زمُستَحَب ہے۔ (عالمگیری،ج۱ ص۱۵۳، دُرِّمُختار،ج۳ص۸۰،وغیرہما)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک، صاحِبِ لَولاک، سَیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ جب کوئی بندہ گناہ کرے پھر وُضو کر کے نَماز پڑھے پھر اِستغفار کرے، اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔ ‘‘ پھر یہ آیت پڑھی:
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ﳑ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ (۱۳۵)
ترجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یااپنی جانوں پر ظلم کریں اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے؟ اوراپنے کیے پر جان بوجھ کر اَڑنہ جائیں ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ، ج۱ص۴۱۵حدیث۴۰۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو عشا ء کے بعد دو رَکعَت پڑھے گا اور ہر رَکعت میں سورۂ فاتِحہ کے بعد پندرہ بار قُل ھُوَاللّٰہُ اَحَد پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنّت میں دوایسے محل تعمیر کریگا جسے اہلِ جنّت دیکھیں گے۔ ( تفسیردرمنثور ج۸ ص ۶۸۱ )
سنّتِِ عصر کے بارے میں دو فرامَینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
{۱} جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے، اﷲ تعالیٰ اس کے بدن کو آگ پر حرام فرمادے گا۔ ‘‘ (اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْرلِلطَّبَرَانِیّ،ج۲۳ص ۲۸۱حدیث۶۱۱ ) {۲} ’’ جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے، اُسے آگ نہ چُھوئے گی۔ ‘‘ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطَّبَرَانِیّ،ج ۲ ص ۷۷حدیث۲۵۸۰ )
ظُہْر کے آخِری دو نفل کے بھی کیا کہنے
ظُہْر کے بعد چار رَکْعَت پڑھنامُستَحَب ہے کہ حدیثِ پاک میں فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر مُحافَظَت کی اللہ تعالیٰ اُس پر آگ حر ا م فرمادے گا (سُنَنُ النَّسَائی ص ۳۱۰حدیث۱۸۱۳) ۔ علّامہ سیِّد طحطاویعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : سِرے سے آگ میں داخِل ہی نہ ہوگا اور اُس کے گناہ مٹادئیے جائیں گے اور اس پر (حقوق العباد یعنی بندوں کی حق تلفیوں کے) جو مُطالبات ہیں اللہ تعالیٰ اُس کے فریق کو راضی کردے گا یا یہ مطلب ہے کہ ایسے کاموں کی توفیق دے گا جن پر سزا نہ ہو۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر ج ۱ ص۲۸۴) اور علّامہ شامیقُدِّسَ سرُّہُ السّامی فرماتے ہیں : اُس کیلئے بِشارت یہ ہے کہ سعادَت پر اُس کاخاتمہ ہوگا اور دوزخ میں نہ جائے گا ۔ ( رَدُّالْمُحتَار ج ۲ ص ۵۴۷)
اسلامی بہنو!اَلْحَمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ جہاں ظُہْرکی دس رَکْعَت نَماز پڑھ لیتے ہیں وہاں آخِر میں مزید دو رَکْعَت نفل پڑھکر بارھویں شریف کی نسبت سے12 رَکعَت