قلیل ہے اورنَماز فاسِد نہ ہو گی ۔ (دُرِّمُختار،ج۲ص۴۶۴)
{17} دَورانِ نَماز کُرتا یا پاجامہ پہننا یا تہبند باندھنا (غُنْیہ، ص۴۵۲) {18} دَورانِ نَمازسِتْر کُھل جانا اور اسی حالت میں کوئی رُکن ادا کرنا یا تین بار سُبْحٰنَ اللّٰہکہنے کی مقدار وَقفہ گزر جانا۔ (دُرِّمُختار،ج۲ص۴۶۷)
{19} معمولی سا بھی کھانا یا پینامَثَلاًتِل بِغیر چبائے نگل لیا ۔ یا قطرہ مُنہ میں گرا اور نگل لیا (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج ۲ص۴۶۲) {20} نَمازشُروع کرنے سے پہلے ہی کوئی چیز دانتوں میں موجود تھی اسے نگل لیا تو اگر وہ چنے کے برابر یا اس سے زیادہ تھی تونَماز فاسِد ہو گئی اور اگر چنے سے کم تھی تو مکروہ۔ (دُرِّمُختارج۲ص۴۶۲، عالمگیری ج ۱ص۱۰۲) {21} نَماز سے قبل کوئی میٹھی چیز کھائی تھی اب اس کے اَجزا منہ میں باقی نہیں صِرف لُعابِ دَہَن میں کچھ اثر رَہ گیا ہے اس کے نگلنے سے نَماز فاسِد نہ ہو گی (عالمگیری ج۱ص۱۰۲) {22} منہ میں شکر وغیرہ ہو کہ گھل کرحَلق میں پہنچتی ہے نَماز فاسِد ہو گئی (اَیضاً) {23} دانتوں سے خون نکلا اگر تھوک غالِب ہے تو نگلنے سے فاسِد نہ ہو گی ورنہ ہو جائیگی ( عالمگیری ج۱ص۱۰۲) (غَلَبہ کی علامت یہ ہے کہ اگر حلْق میں مزہ محسوس ہوا تونَماز فاسِد ہو گئی،نَماز توڑنے میں ذائقے کا اِعتِبار ہے اور وُضو ٹوٹنے میں رنگ کا لہٰذا وُضو اُس وَقت ٹوٹتا ہے جب تھوک سُرخ ہو جائے اور اگرتھوک زَرد ہے تو وُضو باقی ہے )
دَورانِ نَماز قِبْلہ سے اِنحِراف
{24} بِلاعُذْر سینے کوسَمتِ کعبہ سے 45دَرَجہ یا اس سے زِیادہ پَھیرنا مُفِسدِ نَماز ہے، اگر عُذْر سے ہو تومُفْسِد نہیں۔ (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۷۹، دُرِّمُختار ج ۲ ص ۴۶۸)
{25} سانپ بچھّو کو مارنے سے نَماز نہیں ٹوٹتی جبکہ نہ تین قدم چلنا پڑے نہ تین ضَرب کی حاجت ہو ورنہ فاسِد ہو جائے گی۔ (عالمگیری ج۱ص۱۰۳) سانپ ،بچھّو کو مارنا اُس وقت مُباح ہے جبکہ سامنے سے گزریں اور اِیذا دینے کا خوف ہو، اگر تکلیف پہنچانے کا اندیشہ نہ ہو تو مارنا مکروہ ہے (اَیضاً) {26} پے در پے تین بال اُکھیڑے یا تین جُوئیں مارِیں یا ایک ہی جُوں کو تین بار مارانَماز جاتی رہی اور اگر پے در پے نہ ہو تو نَماز فاسِد نہ ہوئی مگر مکروہ ہے۔ (عالمگیری،ج۱ص۱۰۳،غُنْیہ، ص۴۴۸)
{27} ایک رُکن میں تین بارکُھجانے سے نَماز فاسِد ہو جاتی ہے یعنی یوں کہ کُھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کُھجا یا پھر ہٹا لیا یہ دو بار ہوا اگر اب اسی طرح تیسری بار کیا تو نَمازجاتی رہے گی ۔ اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند بار حَرَکت دی تو یہ ایک ہی مرتبہ کُھجانا کہا جائیگا ۔ (اَیضاًص۱۰۴،اَیضاً ) میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰننَمازمیں کھجانے کے مُتَعَلِّق فرماتے ہیں : (نماز میں اگر کھجلی آئے تو) ضبط کرے، اور نہ ہو سکے یا اس کے سبب نَماز میں دل پریشان ہو تو کُھجا لے مگر ایک رُکن مَثَلاً قیام یا قُعُودیا رُکوع یا سجود میں تین بار نہ کھجاوے ، دو بار تک اجازت ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ج۷ ص۳۸۴)
اللّٰہُ اکبر کہنے میں غَلَطیاں
{28} تکبیراتِ اِنتِقالات میں اللّٰہُ اکبرکے اَلِف کو دراز کیا یعنی اٰللّٰہ یا اٰکبر کہا یا ’’ ب ‘‘ کے بعد اَلِف بڑھایا یعنی ’’ اکبار ‘‘ کہا تو نَماز فاسِد ہو گئی اور اگر تکبیرِ تحریمہ میں ایسا ہوا تونَماز شُروع ہی نہ ہوئی (دُرِّمُختَار،ج۲، ص ۴۷۳) {۲۹} قراءت یا اذکارِ نَماز میں ایسی غَلَطی جس سے معنیٰ فاسِد ہو جائیں نَماز فاسِد ہو جاتی ہے ۔ (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۸۲) مَثَلاً عَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ کے یہ معنی تھے (ترجَمۂ کنز الایمان: اور آدم سے اپنے رب کی لغزش واقع ہوئی) اب میم کو زبر اور بے کو پیش پڑھ دیا تو یہ معنی ہوئے ( ترجمہ: اوررب سے آدم کی لغزش واقع ہوئی) نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْہا۔
’’ امہات المؤمِنین پرلاکھوں سلام ‘‘ کے چھبیس حُروف کی نسبت سے نَماز کے26 مکروہاتِ تحریمہ
{1} بدن یا لباس کے ساتھ کھیلنا (عالمگیری ،ج۱،ص۱۰۵) {2} کپڑ ا سمیٹنا ۔ (اَیضاً) جیسا کہ آج کل بعض لوگ سَجدے میں جاتے وقت پاجامہ وغیرہ آگے یا پیچھے سے اُٹھا لیتے ہیں اگر کپڑا بدن سے چپک جائے تو ایک ہاتھ سے چُھڑانے میں حَرَج نہیں ۔
{3} سَدَل یعنی کپڑا لٹکانا ۔مَثَلاً سَریا کندھے پر اِس طرح سے چادر یا رومال وغیرہ ڈالنا کہ دونوں کَنارے لٹکتے ہوں ہاں اگر ایک کَنارا دوسرے کند ھے پر ڈالدیا