اور دُوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں ۔ اگر ایک ہی کندھے پر چادر ڈالی کہ ایک سِرا پیٹھ پر لٹک رہا ہے اور دوسراپیٹ پر تو یہ بھی مکروہ ہے۔ (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۹۲)
{6-4} پیشاب یا پاخانہ یا رِیح کی شدّت ہونا ۔ اگر نَماز شُروع کرنے سے پہلے ہی شدّت ہو تو وقت میں وُسعت ہونے کی صُورت میں نَماز شُروع کرنا ہی ممنوع و گناہ ہے ۔ ہاں اگر ایسا ہے کہ فَراغت اور وُضو کے بعدنَماز کا وقت ختْم ہو جائے گا تونَماز پڑھ لیجئے ۔ اور اگر دَورانِ نَماز یہ حالت پیدا ہوئی تو اگر وقت میں گُنجائش ہو تونَماز توڑ دینا واجِب ہے اگر اسی طرح پڑھ لی تو گنہگار ہو نگی ۔ ( رَدُّالْمُحتار،ج۲ص۴۹۲)
{7} دَورانِ نَماز کنکَرِیّاں ہٹانا مکروہِ تحریمی ہے ہاں اگر سنّت کے مطابِق سَجدہ ادا نہ ہو سکتا ہو تو ایک بار ہٹانے کی اجازت ہے اور اگربِغیر ہٹائے واجِب ادا نہ ہوتا ہو تو ہٹانا واجِب ہے چاہے ایک بار سے زِیادہ کی حاجت پڑے۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج ۲ص۴۹۳)
{8} نَماز میں اُنگلیاں چَٹخانا ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۹۳ ۴) خاتمُ المُحَقِّقِین،حضرتِ علّامہ ابنِ عابِدین شامیقُدِّسَ سرُّہُ السّامی فرماتے ہیں : ابنِ ماجہ کی روایت ہے کہ سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرما یا: ’’ نَماز میں اپنی اُنگلیاں نہ چٹخایاکرو۔ ‘‘ (سُنَن ابن ماجہ ج۱ص۵۱۴حدیث۹۶۵) ’’ مجتبیٰ ‘‘ کے حوالے سے نَقل کیا ، سلطانِ دوجہان، شَہَنْشاہِ کون ومکان، رَحمتِ عالَمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ’’ اِنتِظارِ نَماز کے دَوران اُنگلیاں چَٹخانے سے مَنع فرمایا ۔ ‘‘ مزید ایک روایت میں ہے : ’’ نَماز کیلئے جاتے ہوئے اُنگلیاں چٹخانے سے مَنع فرمایا ۔ ‘‘ ان احادیثِ مبارَکہ سے یہ تین اَحکام ثابت ہوئے (الف) نَماز کے دَوران مکروہِ تحریمی ہے۔اورتَوابِعِ نَماز میں مَثَلاً نَماز کیلئے جاتے ہوئے، نَماز کااِنتظار کرتے ہوئے بھی اُنگلیاں چٹخانا مکروہ ہے (بہارِ شریعت حصّہ ۳ ص۱۹۳ مکتبۃ المدینہ) (ب) خارجِ نَماز میں (یعنی توابعِ نَماز میں بھی نہ ہو ) بِغیر حاجت کے اُنگلیاں چٹخانا مکروہِ تنزیہی ہے (ج) خارجِ نَماز میں کسی حاجت کے سبب مَثَلاً اُنگلیوں کو آرام دینے کیلئے اُنگلیاں چٹخانا مُباح ( یعنی بِلا کراہت جائز ) ہے (رَدُّالْمُحتار ج ۲ ص ۴۹۳۔۴۹۴) {9} تَشبِیک (تَش ۔ بِیک) یعنی ایک ہاتھ کی اُنگلیاں دوسرے ہاتھ کی اُنگلیوں میں ڈالنا۔ ( دُرِّمُختارج ۲ص۴۹۳)
{10} کمر پر ہاتھ رکھنا۔ نَماز کے علاوہ بھی ( بِلا عُذر) کمر ( یعنی دونوں پہلوؤں ) پر ہاتھ نہیں رکھنا چاہئے ( دُرِّمُختار،ج۲ ص۴۹۴) ا للّٰہ عزوجل کے محبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ کمر پرنَماز میں ہاتھ رکھنا جہنّمیوں کی راحَت ہے ‘‘ (شَرحُ السُّنَّۃِ لِلْبَغَوِیّ ،ج۲ ص ۳۱۳ حدیث ۷۳۱) یعنی یہ یہودیوں کا فِعل ہے کہ وہ جہنّمی ہیں ورنہ جہنَّمیّوں کیلئے جہنَّم میں کیا راحت ہے! (حاشیہ بہارِ شریعت حصّہ ۳ ص۸۶ا )
{11} نِگاہ آسمان کی طرف اُٹھانا (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۹۴) اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ کیا حال ہے اُن لوگوں کا جونَماز میں آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھا تے ہیں اِس سے باز رہیں یا اُن کی آنکھیں اُچک لی جائیں گی۔ ‘‘ (صَحِیحُ البُخارِی ،ج۱ص۲۶۵حدیث۷۵۰ ) {12} اِدھر اُدھرمُنہ پَھیر کر دیکھنا ،چاہے پورا مُنہ پِھرایا تھوڑا ۔مُنہ پھیرے بِغیر صِرف آنکھیں پِھرا کر اِدھر اُدھر بے ضَرورت دیکھنا مکروہِ تنزیہی ہے اورنادِراً کسی غَرَضِ صحیح کے تَحت ہو تو حَرَج نہیں (بہارِ شریعت ،حصّہ ۳ ص ۱۹۴) سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ جو بندہ نَماز میں ہے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی رَحمتِ خاصّہ اُس کی طرفمُتَوَجِّہ رہتی ہے جب تک اِدھر اُدھر نہ دیکھے، جب اُس نے اپنا منہ پھیرا اُس کی رَحمت بھی پھِر جاتی ہے ‘‘ ۔ (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد،ج۱ص۳۴۴حدیث ۹۰۹)
{13} کسی کے منہ کے سامنے نَماز پڑھنا ۔دوسر ے کو بھی نَمازی کی طرف مُنہ کرنا ناجائز و گناہ ہے ۔کوئی پہلے سے چِہرہ کئے ہوئے ہو اور اب کوئی اُس کے چِہرے کی طرف رُخ کر کے نَماز شروع کرے تونَماز شُروع کرنے والا گُنہگار ہوااور اس نَمازی پرکَراہت آئی ورنہ چِہرہ کرنے والے پر گناہ و کَراہت ہے (دُرِّمُختار، ج۲، ص ۴۹۶۔۴۹۷) {14} بِلا ضَرورت کھنکار (یعنی بلغم وغیرہ ) نکالنا (دُرِّمُختار، ج۲ ص ۵۱۱) {15} قَصداً جماہی لینا (مَرَاقِی الْفَلَاح ص۳۵۴) ( اگر خود بخود آئے تو حَرَج نہیں مگر روکنا مُستَحَب ہے ) اللّٰہ کے مَحْبوب عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ جب نَماز میں کسی کو جَماہی آئے تو جہاں تک ہوسکے روکے کہ شیطٰن مُنہ میں داخِل ہوجاتا ہے ۔ ‘‘ (صَحِیح مُسلِم ص۱۵۹۷حدیث۲۹۹۵ ) {