اسلامی بہنوں کی نماز

{1} آیتِ سجدہ پڑھنے یاسُننے سے سجدہ واجِب ہو جاتا ہے پڑھنے میں   یہ شرط ہے کہ اِتنی آواز میں   ہو کہ اگر کوئی عُذْر نہ ہو تو خود سُن سکے، سُننے والے کے لئے یہ ضَروری نہیں   کہ بالقَصد سنی ہو،بِلا قصد سُننے سے بھی سَجدہ واجِب ہو جاتا ہے ۔  ( بہارِ شریعت حصّہ ۴ ص۷۷، عالمگیری،ج ۱،ص ۱۳۲)  {2}  کسی بھی زَبان میں   آیت کا ترجَمہ پڑھنے اور سُننے والی پر سجدہ واجِب ہوگیا ، سننے والی نے یہ سمجھا ہو یا نہ سمجھا ہو کہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ ہے ۔البتّہ یہ ضَرور ہے کہ اسے نہ معلوم ہوتو بتادیا گیا ہو کہ یہ آیتِ سجدہ کا ترجَمہ تھا اور آیت پڑھی گئی ہوتو اِس کی ضَرورت نہیں   کہ سننے والی کو آیتِ سجدہ ہونا بتایا گیا ہو۔عالمگیری،ج۱،ص۱۳۳)

  {3} سجدہ واجِب ہونے کے لئے پوری آیت پڑھنا ضَروری ہے لیکن بعض عُلَمائے مُتَأَخِّرِینرَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین کے نَزدیک وہ لفظ جس میں   سجدہ کا مادّہ پایا جاتا ہے اس کے ساتھ قَبل یا بعد کا کوئی لَفظ ملا کر پڑھاتوسجدۂ تِلاو ت واجِب ہوجاتاہے لہٰذا اِحتیاط  یِہی ہے کہ دونوں   صورَتوں   میں   سجدۂ تلاوت کیا جا ئے ۔  (فتاوٰی رضویہ،ج۸،ص۲۲۹۔۲۳۳مُلَخَّصاً  )

 {4} آیتِسَجدہ بیرونِ نَماز  (یعنی خارج نماز) پڑھی تو فورًا سجدہ کرلینا واجِب نہیں   ہے البتّہ وُضو ہوتو تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے۔ (دُرِّمُختار،ج۲ص۷۰۳ )  

 {5} سَجدۂ  تلاوت نَماز میں   فورًا کرنا واجِب ہے اگرتاخیر کی توگُنہگار ہوگی اورجب تک نَماز میں   ہے یا سلام پھیرنے کے بعد کوئی نَماز کے مُنافی فعل نہیں   کیاتو سجدۂ تلاوت کر کے سجدہ ٔ سَہْو بجالائے ۔   (دُرِّمُختَار، رَدُّالْمُحتَار،ج۲،ص ۷۰۴) تاخیر سے مراد تین آیت سے زیادہ پڑھ لینا ہے کم میں   تاخیر نہیں   مگر آخِر سورت میں   اگر سجدہ واقع ہے، مَثَلاً  اِنْشَقَّتْ  تو سورت پوری کر کے سجدہ کرے گی جب بھی حرج نہیں  ۔  (بہارِ شریعت حصہ۴ص۸۲مُلَخَّصاً )

 {6}  کافر یا نابالِغ سے آیتِ سجدہ سنی تب بھی سجدۂ تلاوت واجِب ہو گیا۔  (عالمگیری ج۱ص۱۳۲)   {7}  سجدۂ تلاوت کے لیے تحریمہ کے سوا تمام وہ شرائط ہیں   جو نماز کے لیے ہیں   مَثَلاً طہارت، استقبالِ قبلہ، نیت، وقت اس معنی پر کہ آگے آتا ہے ([1])  سِتْر عورت، لہٰذا اگر پانی پر قادر ہے تَیَمُّم کر کے سجدہ کرنا جائز نہیں  ۔   (دُرِّمُختَار ج ۲ ص ۶۹۹،  بہارِ شریعت حصّہ ۴ ص ۸۰ )   {8}  اس کی نیت میں   یہ شرط نہیں   کہ فلاں   آیت کا سجدہ ہے بلکہ مُطلقاً سجدۂ تلاوت کی نیت کافی ہے۔   (دُرِّمُختَار، رَدُّالْمُحتَار،ج۲ص ۶۹۹)   {9}  جو چیزیں   نَماز کو فاسِد کرتی ہیں   ان سے سجدہ بھی فاسِد ہو جائے گا مَثَلاً حَدثِ عَمد ([2])  وکلام و قہقہہ ۔   (دُرِّمُختار،ج۲ص۶۹۹،   بہارِ شریعتحصّہ ۴ص۸۰)

سَجدۂ تِلاوت کا طریقہ

             {10} کھڑی ہو کر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتی ہوئی سَجدے میں   جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتی ہوئی کھڑی ہو جائے۔ شروع اور بعد میں   ،دونوں   بار اَللّٰہُ اَکْبَرکہنا سنَّت ہے اور کھڑے ہو کر سَجدے میں   جانا اور سَجدے کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں  قِیام  مُستَحَب۔  (بہارِشریعت حصّہ ۴ ص۸۰)

             {11} سجدۂ تلاوت کے لئے اَللّٰہُ اَکْبَرکہتے وقت نہ ہاتھ اُٹھانا ہے نہ اس میں   تَشَہُّد ہے نہ سلام۔ (تَنْوِیرُ الْاَبْصَار،ج ۲، ص ۷۰۰)

 تاکید:  بالِغہ ہونے کے بعد جتنی بار بھی آیاتِ سجدہ سُن کر ابھی تک سجدہ نہ کیا ہو اُن کا غَلَبۂ ظن کے اِعتبار سے حساب لگاکر اُتنی بار باوُضو سجدۂ تلاوت کرلیجئے۔

سَجدۂ شُکر کا بیان

          اَولاد پیدا ہوئی،یا مال پایا یاگُمی ہوئی چیز مل گئی یا مریض نے شِفا پائی یا مُسا فِر واپَس آیا اَلغَرَض کسی نعمت کے حُصول پرسَجدۂ شکر کرنا مُستَحَب ہے اِس کا طریقہ وُہی ہے جو سَجدۂ تِلاوت کا ہے  ( عالمگیری ،ج ۱ ،ص ۱۳۶،رَدُّالْمُحتارج ۲ص۷۲۰)  اِسی طرح جب بھی کوئی خوشخبری یا نعمت ملے تو سجدۂ شکر کرنا کارِ ثواب ہے مَثَلاً مدینۂ منوَّرہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماًکا ویزا لگ گیا ،کسی پر اِنفرادی کوشِش کا میاب ہوئی اور وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوگئی،مُبارک خواب نظر آیا ،  آفت ٹلی یا کوئی دشمنِ اسلام مَرا وغیرہ وغیرہ۔

نَمازی کے آگے سے گزرنا سَخت گناہ ہے