اسلامی بہنوں کی نماز

کرتا رہے کہ میرے اِس عُضْو کے گناہ نکل رہے ہیں   ۔  ( اِحْیَاءُ الْعُلُوْم  ج۱ ص ۱۸۳ مُلَخَّصاً )

وُضُو کے بعد یہ دُعاء  پڑھ لیجئے

 ( اوّل و آخِر دُرود شریف)

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ۔     (سُنَنُ التِّرْمِذِیّج۱ص۱۲۱ حدیث۵۵)

ترجَمہ : اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! مجھے کثرت سے توبہ کرنے والوں   میں   بنا دے اورمجھے پاکیزہ رہنے والوں   میں   شامل کردے ۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                      صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

جنّت کے آٹھوں   دروازے کُھل جاتے ہیں 

             کلمۂ شہادت یعنی ’’ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ ‘‘ بھی پڑھ لیجئے کہ حدیثِ پاک میں   ہے:  ’’  جس نے اچھّی طرح وُضو کیا  اورکَلِمۂ شہادت پڑھا اُس کے لئے جنّت کے آٹھوں   درواز ے کھول دیئے جاتے ہیں   جس سے چاہے اندر داخِل ہو۔ ‘‘   (صَحِیح مُسلِم ،ص۱۴۴۔۱۴۵ حدیث۲۳۴)

            جو وُضو کرنے کے بعد یہ کلمات پڑھے:  سُبْحٰنَکَ ا للّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ اَشھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااَنتَاَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ:   ’’  اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ !  تو پاک ہے اور تیرے لئے ہی تمام خوبیا ں   ہیں   میں   گواہی دیتا (دیتی) ہوں   کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں  ،میں   تجھ سے بخشش چاہتا (چاہتی)  ہوں   اور تیری بارگاہ میں   توبہ کرتا  (کرتی)  ہوں   ۔  ‘‘  

  تواس پرمُہر لگا کر عرش کے نیچے رکھ دیا جائے گا اورقِیامت کے دن اس پڑھنے والے کودے دیا جائے گا ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۲۱ رقم ۲۷۵۴)

 وُضو کے بعد سورۂ قَدر پڑھنے کے فضائل

             حدیثِ مبارَک میں   ہے:   ’’ جو وُضو کے بعد ایک مرتبہ سُورۂ قَدر پڑھے تو وہ صِدِّیقین میں   سے ہے اور جو دو مرتبہ پڑھے تو شُہَداء میں   شُمار کیا جائے اور جو تین  مرتبہ پڑھے گا تو اللّٰہعَزَّوَجَلَّ   میدانِ مَحشر میں  اسے اپنے انبِیاء کے ساتھ رکھے گا۔  ‘‘   (کنزالعُمّال ج۹ص۱۳۲رقم ۲۶۰۸۵،اَلحاوی لِلفتاوی للسُّیوطی ج۱ص ۴۰۲ ۔۴۰۳)

  نظر کبھی کمزور نہ ہو

            جو وُضو کے بعد آسمان کی طرف دیکھ کر (ایکبار)  سورۂ اِنَّآ اَنْزَلْنٰـہُ پڑھ لیا کرے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ عَزَّوَجَلَّ اُس کی نظر کبھی کمزور نہ ہوگی۔  (  مسائلُ القرآن ص ۲۹۱)

   تصوُّف کا عظیم مَدَنی نُسخہ

            حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں   :  ’’ وُضو سے فراغت کے بعد جب آپ نَماز کی طرف  مُتَوَجِّہ ہوں   اُس وَقت یہ تصوُّر کیجئے کہ جن ظاہِری اَعضاء پر لوگوں   کی نظر پڑتی ہے و ہ تو بظاہِر طاہِر  ( یعنی پاک) ہوچکے مگر دل کو پاک کئے بِغیر بارگاہِ الہٰیعَزَّوَجَلَّمیں   مُناجات کرنا حیا کے خِلاف ہے کیوں   کہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ دلوں  کوبھی دیکھنے والاہے ۔مزید فرماتے ہیں   ،ظاہِری وُضو کر لینے والے کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ دل کی طہارت  ( یعنی صفائی)  توبہ کرنے اور گناہوں   کو چھوڑنے اور عمدہ اخلاق اپنانے سے ہوتی ہے ۔جو شخص دل کو گناہوں   کی آلودگیوں   سے پاک نہیں   کرتا فقط ظاہِری طہارت  ( یعنی صفائی )  اور زَیب و زینت پر اِکتِفاء کرتا ہے اُس کی مثال اُس شخص کی سی ہے جو بادشاہ کو مَدعو کرتا ہے اور اپنے گھر بار کو باہَر سے خوب چمکاتا ہے اور رنگ و روغن کرتا ہے مگر مکان کے اندر ونی حصّے کی صفائی پر کوئی توجُّہ نہیں   دیتا۔چُنانچِہ جب بادشاہ اُس کے مکان کے اندر آکر گندگیاں   دیکھے گا تو وہ ناراض ہوگا یا راضی یہ ہر ذی شعور خود سمجھ سکتا ہے۔ (اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ج۱ص۱۸۵مُلَخَّصاً  )

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                      صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

 ’’ اللّٰہ ‘‘  کے چار حُروف کی نسبت سے وُضُو کے چار فرائض

           {1}  چِہرہ دھونا : یعنی چِہرے کا لمبائی میں   پیشانی جہاں   سے بال عُمُوماً اُگتے ہیں   وہاں   سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اورچَوڑائی میں   ایک کان کی لَوسے لے کر دوسرے کان کی لَو تک ایک مرتبہ دھونا۔

 {2}  کُہنیوں   سَمیت دونوں   ہاتھ دھونا: یعنی دونوں   ہاتھوں   کاکُہنیوں   سَمیت اس طرح دھونا کہ انگلیوں   کے ناخنوں   سے لے کر کہنیوں   سمیت ایک بال بھی خشک نہ رہے۔

 {3} چوتھائی سر کا مَسح کرنا : یعنی ہاتھ تر کرکے سر کے چوتھائی بالوں   پرمَسح کرنا۔

 {4} ٹَخنوں   سَمیت دونوں   پاؤں   دھونا: یعنی  دونوں   پاؤں   کو ٹخنوں   سمیت اس طرح دھوناکہ کوئی جگہ خشک نہ رہے۔ (عالمگیری ،ج۱،ص۳،۴،۵،بہارِشریعت حصہ۲ص۱۰ )

 

Index