اسلامی بہنوں کی نماز

گناہ گار ہے مگر نَماز پڑھنے والے کی نَماز میں   اس سے کوئی فرق نہیں   پڑتا۔ (فتاویٰ رضویہ،ج۷،ص۲۵۴ مُلَخَّصاً)

’’ سیِّدہ خدیجۃُ الکُبریٰ ‘‘  کے پندَرہ حُروف کی نسبت  سے نَمازی کے آگے سے گزرنے کے بارے میں   15اَحکام

             {1}  میدان اور بڑی مسجِد میں  نَمازی کے قدم سے مَوضَعِ سُجُود تک گزرنا ناجائز ہے ۔ مَوضَعِ سُجود سے مُراد یہ ہے کہ قِیام کی حالت میں   سَجدہ کی جگہ نظر جَما ئے تو جتنی دُور تک نگاہ پھیلے وہ مَوضَعِ سُجُودہے ۔اس کے درمیان سے گزرنا جائزنہیں  ۔  ( عالمگیری ،ج ۱ ،ص ۱۰۴، دُرِّمُختارج ۲ص۴۷۹)  مَوضَعِ سُجود کا فاصِلہ اندازاً قدم سے لے کرتین گزتک ہے   لہٰذا میدان میں  نَماز ی کے قدم کے تین گز کے بعد سے گزرنے میں   حَرَج نہیں   (قانون شریعت حصہ ۱وّل ص ۱۱۴)   {2}  مکان اور چھوٹی مسجِد میں   نَمازی کے آگے اگر سُترہ  ( یعنی آڑ)  نہ ہو تو قدم سے دیوارِ قبلہ تک کہیں   سے گزرنا جائز نہیں   ۔  (عالمگیری، ج۱،ص۱۰۴)   {3} نَمازی کے آگے سُترہ یعنی کوئی آڑ ہو تو اُس سُترہ کے بعد سے گزرنے میں   کوئی حَرَج نہیں    (اَیضاً )   {4}  سُترہ کم از کم ایک ہاتھ  ( یعنی تقریبا ًآدھا گز )  اُونچا اور انگلی برابر موٹا ہونا چاہئے  (دُرِّمُختارج ۲ص۴۸۴)  {5}  دَرَخْتْ ‘ آدَمی اور جانور وغیرہ کا بھی سُترہ ہو سکتا ہے (غُنْیہص۳۶۷)   {6}  انسان کو اِس حالت میں   سُترہ کیا جائے جبکہ اُس کی پیٹھ نَمازی کی طرف ہو کہ نَمازی کی طرف منہ کرنامنع ہے  (بہارِ شریعت حصہ۳ص۱۸۴)   (اگر نَماز پڑھنے والی کے چہرے کی طرف کسی نے مُنہ کیا تو اب کراہت نَمازی پر نہیں   اُس مُنہ کرنیوالی پرہے) {7}  ایک اسلامی بہن نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتی ہے اگر دوسری اسلامی بہن اُسی کو آڑ بنا کر اس کے چلنے کی رفتار کے عین مطابِق اُس کے ساتھ ہی ساتھ گز رجائے توجونمازی سے قریب ہے وہ گنہگار ہو ئی اور دوسری کیلئے یہی پہلی اسلامی بہن سُترہ  (یعنی آڑ)  بھی بن گئی۔ (عالمگیری، ج۱،ص۱۰۴)  {8}  اگر کوئی اِس قَدَر اونچی جگہ پر نَماز پڑھ رہی ہے کہ گُزرنے والی کے اَعضاء نَمازی کے سامنے نہیں   ہوئے تو گُزرنے  میں   حرج نہیں  ۔  (بہارِ شریعت حصہ۳ص۱۸۳مکتبۃ المدینہ)   {9}  دوعورَتیں   نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتی ہیں   اِس کا طریقہ یہ ہے کہ ان میں   سے ایک نَمازی کے سامنے پیٹھ کر کے کھڑی ہو جائے ۔ اب اس کو آڑ بنا کر دوسری گزر جائے۔ پھر دوسری پہلی کی پیٹھ کے پیچھے نمازی کی طرف پیٹھ کر کے کھڑی ہوجائے۔اب پہلی گزر جائے پھر وہ دوسری جدھرسے آئی تھی اُسی طرف ہٹ جائے  (عالمگیری ج ۱ ص۱۰۴ ، رَدُّالْمُحتَار ج ۲ ص۴۸۳)   {10} کوئی نَمازی کے آگے سے گزرنا چاہتی ہے تو نَمازی کو اجازت ہے کہ وہ اسے گزرنے سے روکے خواہ  ’’ سُبحٰن اللّٰہ  ‘‘ کہے یاجَہر  ( یعنی بلند آواز سے ) قراءت کرے یا ہاتھ یا سر یا آنکھ کے اشارے سے منع کرے۔ اِس سے زِیادہ کی اجازت نہیں۔مَثَلاً کپڑا پکڑ کر جھٹکنا یا مارنا بلکہ اگر عملِ کثیر ہو گیا تو نَماز ہی جاتی رہی  (دُرِّمُختَار، رَدُّالْمُحتَار،ج۲ ص۴۸۵)  {11}  تسبیح و اشارہ دونوں   کو بلا ضَرورت جمع کرنا مکروہ ہے  ( دُرِّمُختَار، ج۲،ص۴۸۶)  {12}  عورَ ت کے سامنے سے گزرے تو عورَت تَصفِیق  (تَصْ ۔ فِیقْ)  سے منع کرے یعنی سیدھے ہاتھ کی انگلیاں   اُلٹے ہاتھ کی پُشت پر مارے ۔ (ایضاً )  {13}  اگر مرد نے تَصفِیق کی اور عورت نے تسبیح کہی تونَماز فاسِدنہ ہو ئی مگر خلافِ سنّت ہوا  (ایضاً ص۴۸۷)   {14}  طواف کرنے والی کودورانِ طواف نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے ۔  (رَدُّالْمُحتَار،ج۲،ص۸۲ ۴)  {15} سعی کے دوران نمازی کے آگے سے گزرنا جائز نہیں  ۔

 ’’ تراویح سُنَّتِ مُؤَکَّدہ ہے ‘‘  کے ستَّرہ حُرُوف کی نبست سے تروایح کے 17مَدَنی پھول

 {1}   تراویح ہر عاقِل و بالِغ اسلامی بہن کیلئے سنَّت ِمُؤَکَّدہ ہے۔ اس کا تَرْک جائز نہیں  ۔  (دُرِّ مُخْتار،ج ۲،ص۵۹۶وغیرہ )        

 {2}   تراویح کی بیس رَکْعَتَیں  ہیں  ۔سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہد میں  بیس رَکْعَتَیں   ہی پڑھی جاتی تھیں   ۔  ( مَعْرِفَۃُ السُّنَنِ وَالْآثَار لِلْبَیْہَقِیّ،ج۲ ص۳۰۵ رقم ۱۳۶۵)

 {3}   تراویح کا وقت عِشاء کے فرض پڑھنے کے بعدسے صبحِ صادِق تک ہے۔ عشاء کے فرض اداکرنے سے پہلے اگر پڑھ لی تو نہ ہو گی۔  (عالمگیری ج۱ص ۱۱۵وغیرہ )  

 {4}   عشاء کے فرض و  وِتْرکے بعد بھی تراویح  پڑھی جا سکتی ہے ۔ جیساکہ  بعض اوقات