چار زانُو یعنی چَوکڑی مارکر اِس طرح بیٹھے کہ سر رانوں یاپِنڈلیوں پر رکھا ہو {10} جس طرح عورَت سَجدہ کرتی ہے اس طرح سَجدہ کے انداز پر سوئی کہ پیٹ رانوں اور بازو پہلوؤں سے ملے ہوئے ہوں یا کلائیاں بچھی ہوئی ہوں ۔مذکورہ صورَتیں نَماز میں واقِع ہوں یا نَما ز کے علاوہ وُضو ٹوٹ جائے گا ۔پھر اگر ان صورَتوں میں قصداً سوئی تو نَماز فاسِد ہوگئی اور بِلاقَصدسوئی تو وُضو ٹوٹ جائے گا مگر نَماز باقی ہے۔ بعدِ وُضو (مخصوص شرائط کے ساتھ ) بَقِیّہ نَماز اسی جگہ سے پڑھ سکتی ہے جہاں نیند آئی تھی ۔شرائط نہ معلوم ہوں تو نئے سرے سے پڑھ لے ۔ (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص ۳۶۵تا ۳۶۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی علٰی محمَّد
{1} رُکوع و سُجُود والی نَماز میں بالِغ نے قَہقَہہ لگا دیا یعنی اتنی آواز سے ہنسی کہ آس پاس والوں نے سنا تو وُضو بھی گیا اورنَماز بھی گئی، اگر اتنی آواز سے ہنسی کہ صِرف خود سنا تونَماز گئی وُضوباقی ہے، مُسکرانے سے نہ نماز جائے گی نہ وُضو۔ (مَرَاقِی الْفَلَاح مَع حاشیۃ الطحطاوی ص۹۱) مُسکرانے میں آواز باِلکل نہیں ہوتی صرف دانت ظاہِر ہوتے ہیں {2} بالِغ نے نَمازِ جنازہ میں قَہقَہہ لگایا تو نَماز ٹوٹ گئی وُضو باقی ہے (ایضاًص۹۲) {3} نَماز کے علاوہ قَہقَہہ لگانے سے وُضو نہیں جاتا مگر دو بارہ کر لینا مُستَحَب ہے (مَرَاقِی الْفَلَاحص۸۴) ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی بھی قَہقَہہ نہیں لگایا لہٰذا ہمیں بھی کوشِش کرنی چاہیے کہ یہ سنّت بھی زِندہ ہو اور ہم زور زور سے نہ ہنسیں ۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : اَ لقَہْقَہَۃُ مِنَ الشّیطٰن وَالتَّبَسُّمُ مِنَ اللّٰہِ تعالٰی۔ یعنی قَہقَہہ شیطا ن کی طر ف سے ہے اور مُسکرانا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے ۔ ( اَلْمُعْجَمُ الصَّغِیر لِلطَّبَرَانِیّ، ج۲،ص۱۰۴ )
{1} پیشاب ‘ پاخانہ ،مَنی ،کیڑا یا پتھری مرد یا عورت کے آگے یا پیچھے سے نکلیں تو وُضو جاتا رہیگا۔ (عالمگیری،ج۱ص۹) {2} مرد یا عورت کے پیچھے سے معمولی سی ہوا بھی خارِج ہوئی وُضو ٹوٹ گیا۔ مرد یا عورت کے آگے سے ہوا خارِج ہوئی وُضو نہیں ٹوٹے گا ۔ (ایضاً،بہار شریعت حصہ ۲ ص۲۶) {3} بے ہوش ہو جانے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے۔ ( عالمگیری ج۱ص۱۲) {4} بعض لوگ کہتے ہیں کہ خِنزیر کا نام لینے سے وُضو ٹو ٹ جا تا ہے یہ غَلَط ہے {5} دَورانِ وُضو اگر رِیح خارج ہویا کسی سبب سے وُضو ٹوٹ جائے تو نئے سِرے سے وُضو کرلیجئے پہلے دُھلے ہوئے اَعضاء بے دُھلے ہو گئے۔ (ماخوذ از: فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص ۲۵۵) {6} بے وُضوکو قراٰن شریف یاکسی آیت کاچُھوناحرام ہے (بہار شریعت حصہ ۲ ص۴۸) قراٰنِ پاک کاترجَمہ فارسی یااُردُویاکسی دوسری زَبان میں ہواُس کوبھی پڑھنے یاچُھونے میں قراٰنِ پاک ہی کاساحُکْم ہے۔ (بہار شریعت حصہ ۲ ص۴۹) {7} آیت کوبے چُھوئے دیکھ کر یا زَبانی بے وُضو پڑھنے میں حَرج نہیں ۔
غسل کے لیے جو وُضو کیا تھا وُہی کافی ہے خواہ بَرَہْنہ ( بَ۔رَہْ۔نَہ ) نہائیں ۔ اب غسل کے بعد دوبارہ وُضو کرنا ضَروری نہیں بلکہ اگر وُضو نہ بھی کیا ہو تو غسل کر لینے سے اَعضائے وُضو پر بھی پانی بہ جاتا ہے لہٰذا وُضو بھی ہو گیا ، کپڑے تبدیل کرنے یا اپنا یا کسی دوسرے کا سِتْر دیکھنے سے بھی وُضو نہیں جاتا ۔
جن کا وُضو نہ رہتا ہو اُن کیلئے 9 اَحکام
{1} قَطرہ آنے،پیچھے سے رِیح خارِج ہونے، زَخم بہنے ،دُکھتی آنکھ سے بوجہِ مرض آنسو بہنے، کان ،ناف،پِستان سے پانی نکلنے، پھوڑے یا ناسُور سے رُطوبت بہنے اور دست آنے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر کسی کو اس طرح کا مرض مسلسل جاری رہے اور شُروع سے آخِر تک پورا ایک وَقت گزر گیا کہ وُضُو کے ساتھ نَمازِ فرض ادا نہ کر سکی وہ شرعاًمعذورہے۔ ایک وُضُو سے اُس وَقت میں جتنی نمازیں چاہے پڑھے ۔ اس کا وُضو اس مرض سے نہیں ٹوٹے گا۔ ( بہارِ شریعتحصّہ ۲ ص ۱۰۷ ، دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار، ج۱،ص۵۵۳) اِس مسئلے کو مزید آسان لفظوں میں سمجھانے کی کوشِش کرتا ہوں ۔ اِس قسم کے مریض اور مریضہ اپنے معذورشَرعی ہونے نہ ہونے کی جانچ اس طرح کریں کہ کوئی سی بھی دو فرض نَمازوں کے درمیانی وَقت میں کوشِش کریں کہ وُضو کر کے طہارت کے ساتھ کم از کم فرض رَکعتیں ادا کی جا سکیں ۔ پورے وَقت کے دوران بار بار کوشِش کے باوُجُود اگر اتنی مُہلت نہیں مل پاتی،وہ اس طرح کہ کبھی تو دورانِ وُضو ہی عُذر لا حِق ہو جاتا ہے اور کبھی وُضُو مکمَّل کر لینے کے بعد نماز ادا کرتے ہوئے ، حتّٰی کہ آخری وقت آ گیا تو اب انہیں اجازت ہے کہ وُضو کر کے نَماز ادا کریں نَماز ہو جائے گی۔ اب چاہے دورانِ ادائیگیٔ نَماز، بیماری کے باعِث نَجاست بدن سے خارج ہی کیوں نہ ہو رہی ہو۔فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں کہ: کسی شخص کی نکسیر پھوٹ گئی یا اس کازخم بہہ نکلا تو وہ آخری وَقت کا انتظار کرے اگر خون منقطع نہ ہو (بلکہ مسلسل یا وقفے وقفے سے جاری رہے) تو وقت نکلنے سے پہلے وُضو کر کے نَماز ادا کرے۔ (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۱ص۳۷۳۔۳۷۴)
{2} فرض نَماز کا وقت جانے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسے کسی نے عَصر کے وقت وُضو کیا تھا تو سورج غُروب ہوتے ہی وُضو جاتا رہا اور اگر کسی نے آفتاب