{1} حیض ونِفاس کی حالت میں نَماز پڑھنا اور روزہ رکھنا حرام ہے۔ (بہارِ شریعت حصہ۲ص۱۰۲،عالمگیری ج۱ ص۳۸)
{2} ان دنوں میں نَمازیں مُعاف ہیں ان کی قضا بھی نہیں ۔ البتَّہ روزوں کی قضا دوسرے دنوں میں رکھنا فرض ہے۔ (بہارِ شریعت حصہ۲ص۱۰۲،دُرِّمُختَار ج ۱ ص ۵۳۲ ) اس معاملہ میں اِسلامی بہنیں امتحان میں پڑ جاتی ہیں ۔ ایک تعداد ہے جو روزے قضا نہیں کرتی ۔ مہربانی کر کے لازمی روزے قضا کریں ورنہ جہنَّم کا عذاب سَہا نہ جائے گا۔
{3} حیض ونِفاس والی کو قراٰنِ مجید پڑھنا حرام ہے خواہ دیکھ کر پڑھے یا زَبانی پڑھے۔ یوں ہی قرآنِ مجید کا چھونا بھی حرام ہے۔ ہاں اگرجُزدان میں قرآن مجید ہو تو اُس جُزدان کو چھونے میں کوئی حرج نہیں ۔ (بہارِ شریعت حصّہ۲ص۱۰۱)
{4} قرآنِ مجید پڑھنے کے علاوہ دوسرے تمام اورادو و ظائف کلمہ شریف اور دُرُود شریف وغیرہ حیض ونِفاس کی حالت میں اسلامی بہن بِلا کراہت پڑھ سکتی ہے بلکہ مُستحب ہے کہ نَمازوں کے اوقات میں وُضو کر کے اتنی دیر تک دُرُود شریف اور دوسرے وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر میں نَماز پڑھ سکتی تھی تاکہ عادت باقی رہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ۲ص۱۰۱،۱۰۲)
{5} حیض و نِفاس کی حالت میں ہمبستری حرام ہے۔ اس حالت میں ناف سے گُھٹنے تک عورت کے بدن کو مرد اپنے کسی عُضو سے نہ چھوئے کہ یہ بھی ناجائز ہے جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو شَہوت سے ہویا بے شَہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں ۔ ہاں ناف سے اوپر اور گھٹنے کے نیچے کے بدن کوچھونااور بوسہ وغیرہ دینا جائز ہے۔ (اَیضاًص۱۰۴) اس حالت میں عورت مرد کے ہر حصۂ بدن کو ہاتھ لگا سکتی ہے۔ (اَیضاً ص۱۰۵)
{6} حیض و نفاس کی حالت میں اسلامی بہن کو مسجد میں جانا حرام ہے۔ ہاں اگر چور یا درندے سے ڈر کر یا کسی بھی شدید مجبوری سے مجبور ہو کر مسجد میں چلی جائے تو جائز ہے مگر اس کو چاہئے کہ تَیَمُّم کر کے مسجِد میں جائے۔ (اَیضاً ص۱۰۱۔۱۰۲)
{7} حیض و نفاس والی اسلامی بہن اگر عیدگاہ میں داخل ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ (اَیضاً ص۱۰۲ ) اِسی طرح فِنائے مسجِد میں بھی جا سکتی ہے۔ مَثَلاً دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی کا وسیع و عریض تہ خانہ جہاں اسلامی بہنوں کا سنّتوں بھرا اجتِماع ہوتا ہے یہ فِنائے مسجِد ہے یہاں حیض و نفاس والی آ سکتی ہے، اجتِماع میں شریک ہوسکتی ہے ۔ سنّتوں بھرا بیان بھی کر سکتی ہے نعت شریف بھی پڑھ سکتی ہے ، دُعا بھی کروا سکتی ہے۔
{8} حیض و نفاس کی حالت میں اگر مسجِدکے باہَر رہ کر اور ہاتھ بڑھا کر مسجد سے کوئی چیز اٹھا لے یا مسجد میں کوئی چیز رکھ دے تو جائز ہے ۔ (بہارشریعت،حصہ۲ص۱۰۲)
{9} حیض و نِفاس والی کو خانۂ کعبہ کے اندر جانا اور اس کا طواف کرنا اگرچِہ مسجدالحرام کے باہَر سے ہو حرام ہے۔اَیضاً)
{10} حیض و نفاس کی حالت میں بیوی کو اپنے بِستر پر سُلانے میں غلبۂ شہوت یا اپنے کو قابو میں نہ رکھنے کا اندیشہ ہو تو شوہر کے لئے لازِم ہے کہ بیوی کو اپنے بستر پر نہ سُلائے بلکہ اگر گمان غالِب ہو کہ شَہوت پر قابو نہ رکھ سکے گا تو شوہر کو ایسی حالت میں بیوی کو اپنے ساتھ سلانا گناہ ہے۔ (بہارِشریعت حصہ۲ص۱۰۵)
{11} حیض و نفاس کی حالت میں بیوی کے ساتھ ہمبستری کو حلال سمجھنا کفر ہے اور حرام سمجھتے ہوئے کر لیا تو سخت گنہگار ہوا اس پر توبہ کرنا فرض ہے۔ اور اگر شروع حیض و نِفاس میں ایسا کر لیا تو ایک دینار ([1]) اور اگر قریبِ ختم کے کیا تو نصف (یعنی آدھا) دینار خیرات کرنا مُستَحَب ہے (اَیضاًص۱۰۴) عجب نہیں کہ یہاں سونا دینا ہی انسب (یعنی مناسب تر) ہو۔ (فتاوی رضویہ ج۴ ص۳۶۴) تاکہ خدا کے غضب سے امان پائے۔ اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ خیرات کر دینے کا ذہن بنا کر معاذاللہ عزوجل جان بوجھ کر جِماع میں مبتلا ہو، اگر ایسا کیا تو سخت گنہگار اور جہنَّم کا حقدار ہے۔ دُرِّمُخْتار میں ہے: اس کامَصرف وُہی ہے جو زکوٰۃ کاہے۔ کیاعورت پر بھی صَدَقہ کرنا مُستَحَبہے؟ ظاہر بات یہ ہے کہ عورت پر یہ حکم نہیں ہے۔ (دُرِّمُختار، ج۱ ص ۵۴۳ )
{12} روزے کی حالت میں اگر حیض ونِفاس شروع ہوگیا تو وہ روزہ جاتا رہا اس کی قضا رکھے ،فرض تھا تو قضا فرض ہے اور نفل تھا تو قضا واجب ہے۔ (بہارِشریعت حصّہ۲ص۱۰۴)
{13} حیض اگر پورے دس دن پر ختم ہوا تو پاک ہوتے ہی اس سے جِماع کرنا جائز ہے اگر چِہ اب تک غسل نہ کیا ہو لیکنمُستَحَب یہ ہے کہ نہانے کے بعد صُحبت کرے۔ (اَیضاًص۱۰۵)
[1] فتاوٰی رضویہ ج4 ص356 پر ایک دیناردس درہم کے برابر لکھا ہے اس سے ماخوذ کرکے دینار سے مُراد (دو تولہ ساڑھے سات ماشہ (30.618گرام) چاندی یا اس کی رقم) بنتی ہے۔