درندے کی کھال اگرچِہ پکا (یعنی سُکھا) لی گئی ہو نہ اس پر بیٹھنا چاہیے نہ نمازپڑھنی چاہیے کہ مزاج میں سختی اورتکبُّر پیدا ہوتا ہے، بکری (بکرا) اورمَینڈھے کی کھال پر بیٹھنے اور پہننے سے مِزاج میں نرمی اور اِنکسار (عاجِزی) پیدا ہوتا ہے، کُتّے کی کھال اگرچِہ پکا (یعنی سُکھا ) لی گئی ہو یا وہ ذبح کر لیا گیا ہو استعمال میں نہ لانا چاہیے کہ آئمہ کے اِختِلاف اور عوام کی نفرت سے بچنا مُناسِب ہے۔ (اَیضاً ص ۱۲۴،۱۲۵ )
جو نجاست دکھائی دیتی ہے اس کومَرئِیَّہ اور جو نہیں دکھائی دیتی اُسے غیرمَرئِیَّہ کہتے ہیں ۔ (اَیضاًص ۵۴)
گاڑھی نَجاست والا کپڑا کس طرح دھوئے
نَجاست اگر دَلداریعنی گاڑھی ہوجسے نجاستِمَرئِیَّہ کہتے ہیں (جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضَروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دُور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مُستَحَب ہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۱۹ )
اگرنَجاست کا رنگ کپڑے پر باقی رہ جائے تو؟
اگر نَجاست دُور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے ہاں اگر اس کا اثر بَدِقّت (یعنی دُشواری سے) جائے تو اثر دُور کرنے کی ضَرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی (یا کسی قسم کے کیمیکل وغیرہ) سے دھونے کی حاجت نہیں ۔ (اَیضاً)
پتلی نَجاست والا کپڑا پاک کرنے کے مُتَعلِّق 6مَدَنی پھول
{1} اگر نَجاست رَقِیق (یعنی پتلی جیسے پیشاب وغیرہ) ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بَقُوَّت (یعنی پوری طاقت سے) نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اِس طرح نِچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اُس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا۔ (بہار شریعت حصہ ۲ص ۱۲۰) {2} اگر دھونے والے نے اچھی طرح نچوڑ لیا مگر ابھی ایسا ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص جو طاقت میں اس سے زِیادہ ہے نچوڑے تو دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے تو اس (پہلے نچوڑے والے) کے حق میں پاک اور دوسرے کے حق میں ناپاک ہے۔ اس دوسرے کی طاقت کا (پہلے کے حق میں ) اعتبار نہیں ،ہاں اگر یہ دھوتا اور اِسی قدر نچوڑتا (جس قد ر پہلے والے نے نچوڑا تھا) تو پاک نہ ہوتا۔ (اَیضاً) {3} پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا بھی پاک ہوگیا اور ہاتھ بھی، اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بُوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں ۔ (ایضاً ) {4} پہلی یا دوسری بار ہاتھ پاک نہیں کیا ،اور اس کی تری سے کپڑے کا پاک حصہ بھیگ گیا تو یہ بھی ناپاک ہوگیا پھر اگر پہلی بار کے نچوڑنے کے بعد بھیگا ہے تو اسے دو مرتبہ دھونا چاہیے اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ کی تری سے بھیگاہے تو ایک مرتبہ دھویا جائے۔ یوہیں اگر اس کپڑے سے جو ایک مرتبہ دھو کر نچوڑ لیا گیا ہے، کوئی پاک کپڑا بھیگ جائے تو یہ دوبار دھویا جائے اور اگر دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس سے وہ کپڑا بھیگا تو ایک بار دھونے سے پاک ہو جائے گا۔ (بہار شریعت حصہ ۲ ص ۱۲۰) {5} کپڑے کو تین مرتبہ دھو کر ہر مرتبہ خوب نچوڑ لیا ہے کہ اب نچوڑنے سے نہ ٹپکے گا پھر اس کو لٹکا دیا اور اس سے پانی ٹپکا تو یہ پانی پاک ہے اور اگر خوب نہیں نچوڑا تھا تو یہ پانی ناپاک ہے۔ (اَیضاًص۱۲۱) {6} یہ ضَروری نہیں کہ ایک دم تینوں بار دھوئیں بلکہ اگر مختلف وقتوں بلکہ مختلف دنوں میں یہ تعداد پوری کی جب بھی پاک ہو جائے گا۔ (اَیضاًص۱۲۲ )
بہتے نل کے نیچے دھونے میں نچوڑنا شرط نہیں
فتاوٰی امجدیہ جلد1صَفْحَہ35میں ہے کہ یہ (یعنی تین مرتبہ دھونے اور نچوڑنے کا) حکم اُس وَقت ہے جب تھوڑے پانی میں دھویا ہو ،اور اگر حوضِ کبیر (یعنی دَہ در دَہ یا اس سے بڑے حوض،نہر،ندی،سمندر وغیرہ) میں دھویاہو یا (نل،پائپ یا لوٹے وغیرہ کے ذریعے ) بہت سا پانی اس پر بہایا یا (دریا وغیرہ) بہتے پانی میں دھویا تو نچوڑنے کی شرط نہیں ۔
بہتے پانی میں پاک کرنے میں نچوڑنا شرط نہیں
فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں : دَری یا ٹاٹ یا کوئی ناپاک کپڑا بہتے پانی میں رات بھر پڑا رہنے دیں پاک ہو جائے گا اور اصل یہ ہے کہ جتنی دیر میں یہ ظنِّ غالِب ہو جائے کہ پانی نَجاست کو بہالے گیا پاک ہو گیا کہ بہتے پانی سے پاک کرنے میں نِچوڑنا شرط نہیں ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۲۱ )
پاک ناپاک کپڑے ساتھ دھونے کا مَسئَلہ
اگر بالٹی یا کپڑے دھونے کی مشین میں پاک کپڑوں کے ساتھ ایک بھی ناپاک کپڑا پانی کے اندر ڈال دیا تو سارے ہی کپڑے ناپاک ہو جائیں گے اور