بچّے یا بڑے نے زمین پرپَیشاب پاخانہ کر دیا یا زخم وغیرہ سے خون یا پِیپ یا جانور ذبح کرتے وقت نکلا ہوا خون زمین پر گر گیا اوربِغیر پانی کے وَیسے ہی کسی کپڑے وغیرہ سے پُونچھ لیا، سوکھنے اور نَجاست کا اثر ختم ہو جانے کے بعد وہ زمین پاک ہو گئی ۔ اُس پر نَماز پڑھ سکتے ہیں ۔
جو زمین گوبر سے لِیسی یا لِیپی گئی اگرچِہ وہ سُوکھ جائے پھر بھی عَین اس زمین پرنَماز جائز نہیں ، البتّہ ایسی زمین جو گوبر سے لِیسی یا لِیپی گئی ہو، اس کے سُوکھ جانے کے بعد اس پر کوئی موٹا کپڑا بچھا کرنَماز پڑھی تونَماز دُرُست ہو گی۔ (بہار ِشریعت حصّہ ۲ص۱۲۶)
{1} چمگادڑ ([1]) کی بیٹ اور پیشاب دونوں پاک ہیں ۔ ( دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار، ج۱،ص۵۷۴،بہار شریعت حصہ ۲ص۱۱۳) {2} جو حلال پرندے اُونچے اُڑتے ہیں ، جیسے (چڑیا) ،کبوتر، مینا، مُرغابی وغیرہ ان کی بیٹ پاک ہے۔ (اَیضاً )
مچھلی اور پانی کے دیگر جانوروں اورکھٹمل اور مچھر کا خون اورخَچَّر اور گدھے کا لُعاب اور پسینہ پاک ہے۔ (بہار ِشریعت حصّہ ۲ص۱۱۴ )
{1} پیشاب کی نہایت باریک چھینٹیں سُوئی کی نوک برابر کی بدن یا کپڑے پر پڑ جائیں ، تو کپڑا اور بدن پاک رہے گا۔ (عالمگیری ج۱، ص ۴۶،بہار ِشریعت حصّہ ۲ ص ۱۱۴ ) {2} جس کپڑے پر پیشاب کی ایسی ہی باریک چھینٹیں پڑ گئیں ، اگر وہ کپڑا پانی میں پڑ گیا تو پانی بھی ناپاک نہ ہوگا۔ (بہار ِشریعت حصّہ ۲ص۱۱۴)
گوشت، تِلّی، کلیجی میں جو خون باقی رہ گیا پاک ہے اور اگر یہ چیزیں بہتے خون میں سَن جائیں (یعنی آلودہ ہو جائیں ) تو ناپاک ہیں ،بِغیر دھوئے پاک نہ ہوں گی۔ (اَیضاً)
سُوَر کے علاوہ تمام جانوروں کی وہ ہڈّی جس پرمُردار کی چکنائی نہ لگی ہو پاک ہے ، اور بال اور دانت بھی پاک ہیں ۔ (بہار شریعت حصہ ۲ص۷ ۱۱)
حرام جانوروں کا دودھ نَجِس ہے، البتّہ گھوڑی کا دودھ پاک ہے مگر کھانا جائز نہیں ۔ (اَیضاًص۱۱۵)
چُوہے کی مینگنی (ناپاک ہے مگر) گیہوں میں مل کر پِس گئی یا تیل میں پڑ گئی تو آٹا اور تیل پاک ہے ،ہاں اگر مزے میں فرق آجائے تو نَجِس (ناپاک) ہے اور اگر روٹی کے اندر ملی تو اس کے آس پاس سے تھوڑی سی الگ کردیں ،باقی میں کچھ حَرَج نہیں ۔ (عالمگیری ج۱، ص ۴۶ ،۴۸،بہارِ شریعت حصّہ ۲ص۱۱۵)
غَلاظت پر بَیٹھنے والی مکّھیاں
{1} پاخانے پر سے مکّھیاں اُڑ کر کپڑے پر بیٹھیں کپڑا نَجِس (ناپاک) نہ ہوگا۔ (بہار ِشریعت حصہ ۲ص۱۱۶)
{2} راستے کی کیچڑ (چاہے بارش کی ہو یا کوئی اور ) پاک ہے جب تک اس کا نَجِس ہونا معلوم نہ ہو، تو اگر پاؤں یا کپڑے میں لگی اور بے دھوئے نَماز پڑھ لی ہو گئی مگر دھو لینا بہتر ہے۔ (اَیضاً)
{1} چھت کے پَرنالے سے مِینھ (بارِش) کاپانی گرے وہ پاک ہے اگرچِہ چھت پر جابجا نَجاست پڑی ہو، اگرچِہ نَجاست پَرنالے کے مُونھ پر ہو، اگرچِہ نَجاست سے مل کر جو پانی گرتا ہو وہ نِصْف سے کم یا برابر یا زِیادہ ہو جب تک نَجاست سے پانی کے کسی وَصف میں تَغَیُّر (تَ۔غَی۔یُر ) نہ آئے (یعنی جب تک نَجاست کی وجہ سے پانی کا رنگ یا بویا ذائقہ تبدیل نہ ہو جائے) یہی صحیح ہے اور اسی پر اعتماد ہے اور اگرمِینھ (برسات) رُک گیا اور پانی کا بہنا مَوقُوف ہو گیا تو اب وہ ٹھہرا ہواپانی اور جو چھت سے ٹپکے نَجِس ہے۔ (بہار ِشریعت حصّہ۲ ص۵۲) {2} یوہیں نالیوں سے برسات کا بہتا پانی پاک ہے جب تک نَجاست کا رنگ، یا بُو، یا مزہ اس میں ظاہِر نہ ہو، رہا اس سے وُضو کرنا اگر اس پانی میں نَجاستِ مَرئِیَّہ (یعنی نظر آنے والی نَجاست) کے اَجزا ء ایسے بہتے جارہے ہوں کہ جو چُلّو لیا جائے گا اُس میں ایک آدھ ذرّہ اس کا بھی ضَرور ہوگا جب تو
[1] چمگادڑ ایک اندھیراپسند پرندہ ہے جودن کے وقت درختوں اور چھتوں وغیرہ میںالٹا لٹکا رہتا اور رات کو اُڑتا ہے۔